لیجنڈ ڈراما نگار و لکھاری انور مقصود اگرچہ اس وقت بھی نئی نسل میں اتنے ہی مقبول ہیں جتنے وہ اپنی جوانی میں اپنے ہم عمر افراد میں مقبول ہوں گے۔
لیکن عام خیال یہی ہے کہ انور مقصود کو جو شہرت اس کی بڑھتی عمر سے ملی ہے شاید وہ شہرت انہیں جوانی میں نہ ملی ہو۔
اپنے مزاح کے فن اور ادب سے وابستگی کے باعث انور مقصود نہ صرف اب بھی پاکستان میں نئی نسل کے مقبول لکھاری ہیں بلکہ وہ جوانی میں بھی ایسے ہی مقبول تھے۔
چند سال قبل انور مقصود کی اہلیہ عمرانہ مقصود نے اپنے شوہر کی زندگی پر ’الجھے، سلجھے انور’ نامی کتاب لکھی تھی جو بے حد مقبول ہوئی اور اب تک مذکورہ کتاب کو زائد العمر افراد سمیت نئی نسل بھی بڑے شوق سے پڑھ رہی ہے۔
اسی کتاب پر باتیں کرنے کے حوالے سے چند دن قبل کراچی کے ٹی ٹو ایف ہال میں عمرانہ مقصود کے ساتھ نشست رکھی گئی، جس میں نئی نسل کے افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
انور مقصود منی بیگم اور ہندوستان سے تعلق رکھنے والے مسٹر دوبے کے ہمراہ—تصویر بشکریہ ونٹیج پاکستان
نشست کی میزبانی کے فرائض صبوحا خان نے سر انجام دیے اور انہوں نے عمرانہ مقصود سے نہ صرف کتاب کے حوالے سے چبھتے سوالات کیے بلکہ انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں ان سے لیجنڈ لکھاری سے شادی کرنے اور ان کے ساتھ کامیاب ازدواجی زندگی گزارنے کے حوالے سے بھی سوالات کیے۔
یکم جولائی کو ہونے والی تقریب میں عمرانہ مقصود نے اعتراف کیا کہ شوہر کی زندگی پر کتاب لکھنا آسان کام نہیں تھا مگر انہوں نے وہ کام بڑی بہادری سے سر انجام دیا۔
عمرانہ مقصود نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ان کے شوہر نے ان کی لکھی گئی کتاب کا مسودہ اشاعت سے قبل نہیں پڑھا تھا اور انور مقصود کی زندگی پر لکھنے کا انتخاب آسان نہیں تھا۔
لیجنڈ لکھاری کی اہلیہ نے نشست میں اپنی کامیاب ازدواجی زندگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی گھریلو زندگی شاید اس لیے کامیاب ہے کہ گھر میں صرف ان کی چلتی ہے اور ان کے شوہر وہاں خاموش رہتے ہیں۔
انہوں نے انور مقصود کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ان سے دوسرے لوگ ڈرتے ہوں مگر وہ ان سے نہیں ڈرتی اور وہ ہی گھر میں ان کی باس ہوتی ہیں۔
انور مقصود اس وقت بھی نئی نسل میں یکساں مقبول ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
اس سوال کہ جوانی میں انور مقصود کے گرد تو نوجوان لڑکیوں کا جھرمٹ رہتا تھا تو پھر انہوں نے کیسے اور کیوں ایسے شخص سے شادی کی کہ جواب میں عمرانہ مقصود نے انکشاف کیا کہ دراصل وہ انہیں ہی پسند کرتے تھے۔
عمرانہ مقصود نے وضاحت کی کہ جوانی میں حسین لڑکیاں انور مقصود کے گرد صرف اس لیے پھرتی تھی کیوں کہ وہ اچھا مزاح کرلیتے تھے۔
خیال رہے کہ عمرانہ مقصود کی کتاب ’الجھے، سلجھے انور’ کو 2016 میں شائع کیا گیا تھا۔
انور مقصود اور عمرانہ کی شادی کو نصف صدی گزر چکی ہے، کتاب کی رونمائی کے موقع پر 2016 میں انور مقصود نے کہا تھاکہ ان کی شادی کو 47 برس گزر گئے اور اس دوران انہوں نے بہت سارے دکھ اور سکھ دیکھے۔
انور مقصود کا خاندان اکتوبر 1948 میں ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان پہنچا تھا اور اس وقت لیجنڈ لکھاری کی عمر محض 8 سال تھی۔
انور مقصود سمیت ان کے 10 بہن اور بھائیوں نے بھی ملک کے لیے قدرے خدمات سر انجام دیں، ان کی بڑی بہن ڈراما نگر فاطمہ ثریا بجیا تھیں۔
ان کے دیگر بہن و بھائیوں میں صغریٰ کاظمی (فیشن ڈیزائنر)، سارہ نقوی (صحافی)، زہرا نگاہ (شاعرہ)، فاطمہ اسما سراج، احمد مقصود حمیدی(بیوروکریٹ)، انور مقصود (ڈرامہ نگار، شاعر، میزبان، مصور)، عمر مقصود حمیدی، زبیدہ طارق (ماہر پکوان)، عامر مقصود حمیدی (فیشن ڈیزائنر) اور انور مقصود کے بیٹے گلوکار بلال مقصود شامل ہیں۔
انور مقصود کے خاندان کے تقریبا تمام ہی فرد فنون لطیفہ سے وابستہ رہےہیں—فائل فوٹو: فیس بک