ناجائزسپیڈبریکر

یہ شہرِ نگاراں کسی بے جان چٹان یا پہاڑ کا نام نہیں‘ یہ تو ہمارے اردگرد بستا ہے اور یہ اپناایک الگ وجود رکھتا ہے ۔دھڑکتا ہوا جسم ہے ‘ جسے آئے روز رونداجاتا ہے اس کے جسم پر دانوں کی صورت میں اس شہر کے سپیڈ بریکر ہیں جو آئے روز زمین میںسے ابھرتے رہتے ہیں ۔نئی حکومت تو اسی لئے آئی ہے کہ انھوں نے پورے ملک میں خواہ جس قسم کے سپیڈ بریکر ہیں ہٹانے کا وعدہ کیا یادعویٰ کیا ۔ پھر پی ٹی آئی کی پچھلی صوبائی حکومت نے سڑکوں پر سے گلیوں کوچوں میں فالتو کے سپیڈ بریکر ہٹا بھی دیئے تھے۔جن پر کدالوں کے نشان اب بھی موجود ہیں۔مگر افسوں جیسے جیسے دنیا کوروناکے ساتھ لڑ رہی ہے اور یہ وائرس اتنا ہی تواناہو رہا ہے ۔اسی طرح ہمارے پشاور میں بھی بریکر زیادہ ہو رہے ہیں ۔سپیڈ بریکر خواہ سڑک پر ہوں یا ہماری مالی حالت کے موٹر وے پر ہوں حکومت کا فرض ہے کہ ان رکاوٹوں کو دور کرے ۔مگر یہاںتو اتنے سپیڈ بریکر زمین میں سے اُگے ہیں کہ جن کوکنٹرول کرنا از حد مشکل ہوا جاتا ہے۔ملک کی ساکھ میں جو دراڑیں پی آئی اے کے جعلی لائسنس والے پائلٹ حضرات کی وجہ سے پڑی ہیں اور ہمارا امیج اپنوں کے ساتھ کشتی کر کے دنیا بھر میںخراب ہو رہاہے وہ سب سپیڈ بریکر ہی تو ہیں ۔جن کو ہٹانا بہت ضروری ہے تاکہ معیشت کا پہیہ رواں دواں رہے ۔عالمی معیشت کی موٹر وے پر چلتا رہے اور کبھی رک نہ پائے۔

 مگر یہ سڑک والے سپیڈ بریکر کوہٹانا توبہت آسان ہے لیکن وہ بھی ان سے ہٹائے نہیں جاتے۔ وہ معیشت کی جس گدھا گاڑی کو چابک مار مار کر دوڑائیں گے اور اس کے
پیچھے پلاسٹک کی بوتل میں پتھر ڈال کر ہاتھوں سے ہلا کرشور پیدا کریں گے اور اس گاڑی کو جس کے آگے گدھے باندھے ہوئے ہیں تیزرفتاری میں دوڑاتے ہوئے اگر ساتھ نہ دوڑے اور نہ آگے گئے توان جیٹ جہاز والی تیز رفتاری سے جاتی گاڑیوں کا صرف پیچھا ہی کر سکیںگے ۔باواجی جس کاجی چاہتا ہے اپنے گھر کے آگے سپیڈ بریکربنا دیتاہے۔ ایک ہی فرلانگ کے فاصلے پر درجنوں بریکر ہیں۔سمارٹ لاک ڈان میںبیس روز جو سڑکیں ویران رہیں تو ان دنوں وہاں کے رہائشیوں کو موقع ملا تو انھوں نے بڑے آرام سے پچاس پچاس فٹ کے فاصلے پر ایک نہیں تین سپیڈ بریکر بنا ل©ئے۔ مگر جس طرح بریکر بنائے گئے ان کی بناوٹ سے بنانے والوں کی ٹریفک کے ساتھ نفرت کا اظہار ہو تاہے۔ یوں کہیں کہ سپیڈ بریکر نہیں دیواریںاٹھا دی گئی ہیں ۔ یوں لگتاہے کہ جیسے کوئی مقابل ہے کہ دیکھیںاس دوڑ میں کون فتح یاب ہو تا ہے ۔بعض سڑکوں کے ٹکڑوںپر تو تین سپیڈ بریکر بنے ہیں کہ جیسے وہاں کے رہائشیوں کا مقصد ہے کہ یہاںسے کوئی گاڑی نہ گزرے ۔تو بس آدھ فرلانگ کے اس ٹکڑے پر دو طرفہ زنجیریں کھینچ لیں تاکہ کسی گاڑی کی گذران نہ ہو سکے۔ کنڈا تارلگا دیں یا پولیس ناکے والی لوہے کی کانٹے دار تار دائرہ در دائرہ آر پار لگا دیںتاکہ سرے سے کوئی آ جا نہ سکے۔سپیڈ بریکر وں کو ہٹاناحکومت کے لئے کون مشکل کام ہے ۔پل بھر میں سب کچھ ممکن ہو سکتا ہے ۔ ہر تھانے اور ہر بلدیاتی نمائندہ کو ٹاسک حوالے کردیا جائے کہ وہ اپنے علاقے سے سپیڈ بریکر ہٹا دیں جو ناجائز بنے ہیں ۔

ان بریکروں کو بنانے میں کسی اصول کوبھی تو مدِنظر نہیں رکھا گیا۔ جس طرح چاہا بنا دیا۔ دیوار کی صورت نہیں چاہئے ۔ایک سلوپ ہو تاکہ گاڑی کی رفتار تو ٹوٹے مگر خود گاڑی ٹوٹ نہ جائے ۔میںتو کہتا ہوں کہ اگر ہٹاتے نہیں تو پھراتنے سپیڈ بریکر بناکہ گاڑیوں کا گزرنا ناممکن ہو جائے۔پھرکسی گاڑی کا وہاںسے گذر نہ ہو اور اس گاڑی کو دھچکے لگیں‘ٹریفک چلانے والوں کو بھی ہوش کے ناخن لینا چاہئیں کہ بے بہا قسم کی سپیڈ سے گاڑی نہ چلائیں۔ان کا تو بس نہیں چلتا کہ موٹر وے پر رنگ روڈ اور جی ٹی روڈ یونیورسٹی روڈ اور سٹی سرکلر روڈ پرسپیڈ بریکر بنا ڈالیں۔پولیس ناکے کی رکاوٹیں کیا کم ہیںجو اب سپیڈ بریکروںسے شہر کو بھر دیا جائے گا ۔ کینٹ ایریا میں خوبصورت سپیڈ بریکر بنے ہیںکہ ذرا سے ہیں مگر ان پرگاڑی نے لازماًاپنی رفتارکو دھیماکرناہوتا ہے۔ ورنہ تیز رفتاری میں سپیڈ بریکر پر گزرنے والا قریب کے نالے میںجا پڑے ۔ ان سپیڈ بریکروں کی وجہ سے بہت سے حادثے ہو چکے ہیں۔ جو سپیڈ بریکر آڑھے ترچھے اور قریب قریب بنے ہیں سراسر ناجائز ہیں۔جنھیں دیکھ کر رونے کو جی کرتا ہے ۔جس طرف جا لاک ڈان کہیںسمارٹ لاک ڈان کہیں ٹارگٹڈ لاک ڈن ہیںاور یہاں سے بچ جا تو سپیڈ بریکروں کے حوالے ہو جا۔