لوک گلوکارعلن فقیر کو دنیا سے رخصت ہوئے 20 برس بیت گئے

 

صوفیانہ کلام میں جداگانہ انداز رکھنے والے صدارتی تمغہ یافتہ لوک گلوکار علن فقیرکو دنیا سے رخصت ہوئے 20 برس بیت گئے۔

سندھ کا روایتی لباس پہن کر مخصوص انداز میں صوفیانہ کلام پیش کرنے والے “علن فقیر” کی منفرد آواز آج بھی پرستاروں کے کانوں میں رس گھول دیتی ہے۔

اندرون سندھ کے گاؤں آمری میں پید اہونے والے علن فقیر کا تعلق منگراچی قبیلے تھا، ان کی گائیگی کے چرچے اندورن سندھ میں تو پہلے ہی تھے مگر گلوکار محمد علی شہکی کے ساتھ گیت نے ان کی شہرت کوعروج پر پہنچا دیا۔
لطیفی راگ سن کرعلن فقیر پر وجد کی کیفیت طاری ہوجاتی تھی، برزگان دین سے خاص محبت کے سبب علن فقیر نے مشہور صوفی بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے مزار پر رہائش اختیار کرلی، ان کے  شوق کو دیکھتے ہوئے دوستوں نے باقاعدہ گانے کا مشورہ دیا۔

علن فقیر کو صوفیانہ اور لوک موسیقی کے حوالے سے ان کی خدمات پر حکومت پاکستان نے انہیں 1980 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ انہوں نے شاہ عبدالطیف ایوارڈ، شہباز اور کندھ کوٹ ایوارڈز بھی حاصل کیے۔ علن فقیر علالت کے بعد 4 جولائی سن 2000 کو کراچی کے مقامی اسپتال میں انتقال کرگئے۔