حو یلیاں تھاہ کو ٹ مو ٹر وے منصو بے کے افتتاح سے ہزارہ ڈویژن بالخصو ص اور خیبر پختو نخوا بالعموم تر قی کی ایک نئی شا ہراہ پر گامزن ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ 118کلو میٹر پر مشتمل ےہ منصوبہ 133ارب روپے کی خطیر رقم سے مکمل کیاگیا ہے جس سے اس پورے بیلٹ کے لا کھوں افراد کو جہاں پنڈی اسلام آباد اور صو بے کے دیگر علاقوں سے منسلک ہونے کے لئے آمدورفت کے سہل مواقع دستیاب ہو نگے وہاں اس منصوبے کی تکمیل سے اس سارے خطے میں سیا حت ، زراعت ، تجا رت اور صنعتی شعبوں کو بھی خا طر خواہ فا ئدہ ہو گا جسکے نتیجے میں بڑے پیما نے پر مقامی افراد کو روزگار کے مو اقع بھی ہا تھ آئیں گے۔ اسی طر ح وزیر اعلیٰ خیبر پختو نخوا کا گزشتہ دنوں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ےہ کہنا بھی اہمیت کا حا مل ہے کہ صوبے میں مواصلات کا ایک وسیع نیٹ ورک بچھایاجارہا ہے جس سے ہمارے صوبے کو اقتصادی ترقی کے ایک نئے دور میں داخلے کا موقع ملے گا۔ وزیر اعلیٰ کا ےہ پیغام ایک ایسے مو قع پر سامنے آیا ہے جب ایک جا نب حکو مت افغانستان کو اقتصادی اور تجا رتی میدانوں میں ریلیف دینے کی پالیسی پر گامزن ہے تو دوسری جا نب پاکستان نے افغانستان کے سا تھ تجا رت کو بڑھانے کے لئے جہاں طورخم اور چمن بارڈر پر 24گھنٹے سہو لیات دینے کا فیصلہ کیا ہے وہاں شما لی اور جنو بی وزیرستان کے سر حدی علاقوں غلام خان اور وانا کے راستے بھی دو طر فہ تجا رت کےلئے کھو لنے کااعلان کیاہے‘۔
یا د رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختو نخوا گزشتہ دنوں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر تے ہو ئے صوبے کے عوام کوےہ خو شخبری بھی سنا چکے ہیںکہ ایکنک نے خیبر پختو نخوا کے دوبڑے منصو بوں کی منظوری دے دی ہے جن میں پشاور طور خم اور چکدرہ فتح پو ر مو ٹر وے کے منصوبے شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطا بق پشاور طور خم موٹروے منصو بہ 48کلو میٹر پر مشتمل ہو گا جس پر78ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔اس منصو بے میں ایک ماربل صنعتی زون کا قیام بھی شا مل ہے جو غالباً ضلع خیبر کے ملاگوری کے علاقے میں قائم کیا جا ئے گا جہاں نہ صر ف ماربل کے وسیع ذخا ئر مو جو د ہیں بلکہ مہمند ایجنسی کی سر حد پر واقع ہو نے کی وجہ سے وہاں مو جو د ماربل کے وسیع ذخا ئر کو بھی اس مجو زہ صنعتی زون کے قیام سے فائدہ پہنچنے کا قوی امکان ہے۔ جبکہ دوسری جانب چکدرہ فتح پور مو ٹروے 80کلو میٹر طویل ہو گا اور اس پراجیکٹ کے لئے ابتدائی طورپردس ہزار کنال زمین کی خریداری کےلئے د و ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ اس پراجیکٹ کی تکمیل پر 20 ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایاگیا ہے ۔
وزیر اعلیٰ کا ان دونوں منصو بو ں کے متعلق کہنا ہے کہ ان منصو بوں سے جہاں مواصلات کے شعبے میں انقلاب آئے گا وہاں ان منصوبوں سے صوبے کے ایک لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع بھی دستیاب ہوںگے۔ اگربنظر غائر دیکھا جا ئے تومواصلات کے مندرجہ بالا تینوں منصو بوں میں خیبر پختونخوا کی پسما ندگی اور معا شی زبوں حالی کے پس منظر میں کا فی وزن نظر آتا ہے۔ ان منصو بوں کی ایک اور خاص با ت ےہ ہے کہ ان میں سے ایک منصو بے پشاور تا طور خم کی تکمیل سے جہاں قبائلی اضلاع اور قبا ئلی نو جوانوں کو تیز تر ین اورمحفوظ سفر کی سہولیات دستیاب ہو نگی وہاں ےہ منصو بہ چو نکہ سی پیک کے تناظر میں افغا نستان اور اس سے آگے وسطی ایشیا ئی ریا ستوں کے سا تھ تجا رت بڑھا نے کا ذریعہ بھی بنے گا اس لئے اس منصو بے سے مقامی آبادی کے سا تھ سا تھ ملک کے مجمو عی تجا رتی حجم میں بھی خا طر خواہ اضا فہ ہو گا۔ اسی طر ح پشاور اور طور خم مو ٹروے کی تعمیر کے علاوہ چکدرہ فتح پور سیکشن پرسوات مو ٹروے فیزٹوکی تعمیر سے ملاکنڈ کی دہشت گردی سے تباہ حال معیشت کو سنبھالا دینے کے سا تھ سا تھ اس پورے خطے میں سیا حت کے فروغ میں بھی مدد ملے گی۔صو بے میں مواصلات کے شعبے میں بعض منصو بوں کی تکمیل اور بعض کی منصو بہ بندی سے بجا طور پر ےہ تو قع کی جا سکتی ہے کہ ان منصو بوں سے اس سارے خطے کی تقدیر بدل جا ئے گی ۔