پاک ایران تعلقات میں گرمجوشی

گزشتہ دنوںایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ اوربلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والے دو طرفہ مذاکرات کے بعد دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیاگیا کہ وہ اپنی مشترکہ سرحدوں کو ''امن اور دوستی کی سرحد'' رکھیں گے کیونکہ دونوں فریق ایک پرامن مستحکم پڑوس میں باہمی دلچسپی رکھتے ہیں، ایران نے اس بات پر زور دیا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کو جلد مکمل ہونا چاہئے ،یہ منصوبہ دونوں ممالک کے قومی مفاد میں ہے۔اطلاعات کے مطابق اقتصادی تعاون بات چیت کے ایجنڈے میں سرفہرست تھا جس میں دونوں فریقوں نے پائیدار اقتصادی تعاون بڑھانے کے لئے پانچ سالہ تجارتی منصوبے کے تحت 5 بلین ڈالر کا ہدف مقرر کیاہے۔ملاقات میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔بلاول بھٹو نے کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی مضبوط اور مستقل حمایت پر ایرانی عوام اور قیادت کا شکریہ ادا کیا۔میڈیا کو بتایاگیا کہ مند-پشین سرحدی بازار اور پولن گبڈ بجلی کے منصوبے کا افتتاح دونوں برادر ممالک کے عوام کی بہتری کے لئے باہمی تعاون کے اجتماعی عزم کا ثبوت ہے۔دراصل یہ منصوبہ کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنانے کی طرف پہلا قدم ہے ۔ آج گوادر میں کئی سکول، ہسپتال اور گھر گھر ایران کی فراہم کردہ بجلی سے چل رہے ہیں جودونوں ممالک کے قریبی دوستانہ تعلقات کی واضح مثال ہے جب کہ دونوںپڑوسی ممالک میں تجارت و معیشت، توانائی، ثقافت اور فنون لطیفہ میں تعاون کو وسعت دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔توقع ہے کہ آنے والے مہینوں اور سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی اور پائیدار اقتصادی شراکت داری پر مبنی تعلقات استوار اور مزید مستحکم ہوں گے۔یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات تاریخی روابط اور مذہبی، لسانی، ثقافتی مماثلت پر مبنی ہیں اور ان تعلقات میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہوتا آیاہے۔واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان پانچ سالہ تجارتی تعاون کا منصوبہ(2023-28) جس میں دیگر امور کے ساتھ ساتھ، باہمی تجارت کا ہدف 5 بلین امریکی ڈالر مقرر کیا گیا ہے کو عملی شکل دینے کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، ایف ٹی اے کو حتمی شکل دینے اور ہمارے متعلقہ نجی شعبوں کے درمیان ادارہ جاتی روابط کے قیام کو ترجیحات میں شامل کرناسرفہرست ہے۔اسی طرح دو طرفہ اقتصادی مشاورت اور دوطرفہ سرمایہ کاری کے معاملے پر پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں دوطرفہ بات چیت کا پروٹوکول بھی طے کیاگیاجب کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کی جیلوں میں قیدیوں اور ماہی گیروں سے متعلق انسانی مسائل پر بھی بات ہوئی۔بات چیت کے تحت متعلقہ جیلوں میں قید تمام سزا یافتہ افراد کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ پاکستان اور ایران میں زیر حراست تمام ماہی گیروں کو رہا کرنے، ان پر عائد جرمانے کو معاف کرنے اور ان کے جہازوں کو چھوڑنے کا فیصلہ بھی کیا گیاہے۔ اس مفاہمت کو عملی جامہ پہنانے کے لئے دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کی فہرست کے تبادلے پر بھی اتفاق کیاگیا۔مشترکہ مذاکرات میں افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے دونوں ملکوں نے افغانستان میں امن و استحکام کو آگے بڑھانے اور اپنے افغان بھائیوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کے لیے اپنی فعال مصروفیات جاری رکھنے پربھی اتفاق کیا۔یہ حقیقت ہے کہ افغانستان کی صورتحال سے پاکستان کے بعد جو ملک بطور پڑوسی سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے وہ ایران ہے ۔بقول ان کے افغانستان کے مسائل کا بہترین حل علاقائی فریم ورک کے اندر ہونا چاہئے۔پاک ایران دو طرفہ تعلقات کے تناظر میں یہ انکشاف حوصلہ افزاءہے کہ دونوں ممالک کی سرحد پر نئے مارکیٹ پوائنٹس اور سرحدی مقامات پر خصوصی اقتصادی آزاد تجارتی خطہ کھولنے کے بارے میں دونوں ممالک ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں مختلف معاملات پر دونوں ممالک کے خیالات میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے لہٰذا توقع ہے یہ دونوں پڑوسی خطے میںممالک ترقی اور خوشحالی کے سفر کو تیز کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔