چینی نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ نے سی پیک کی تکمیل کے دس سال پورے ہونے پر اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے علاوہ پاکستان اور چین کے درمیان مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں‘واضح رہے کہ اب تک 10 سال میں سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے‘دوسرے مرحلے میں زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جائےگی۔ دونوں جانب سے اتفاق کیا گیاہے کہ سی پیک کے منصوبوں کی طے شدہ فریم ورک میں تکمیل پر توجہ دی جائےگی ۔چینی نائب وزیر اعظم کے اس دورے کی ایک اور خاص بات شاہراہ قراقرم کی ری الائنمنٹ منصوبے کے دوسرے مرحلے کی فیزیبلٹی سٹڈی کیلئے این ایچ اے اور چین کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخطوں کاکیاجاناہے‘ اس موقع پر آگاہ کیا گیا کہ ایم ایل ون منصوبے کے فروغ کےلئے پہلے ہی سفارتی چینلز کے ذریعے ایم او یو پر دستخط کیے جا چکے ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ سی پیک منصوبے پر 10 سال قبل 2013میں ہوا تھا اور گزشتہ دس سالوں اس پراجیکٹ کے تحت توانائی‘انفرسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں چین کی جانب سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جبکہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر توجہ دی جائےگی۔ آنےوالے وقت میں ایم ایل ون اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبے بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہونگے۔پاک چین دوستی کے حوالے سے یہ بات کسی شک وشبے سے بالاتر ہے کہ یہ دوستی شہد سے میٹھی‘ ہمالیہ سے بلند اور سمندروں سے گہری ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات ہیں۔ سی پیک چین اور پاکستان کے نئے دور کا آغاز ہے ہی پیک نے دونوں ملکوں کے باہمی مفاد کونئی جلا بخشی ہے۔ دونوں برادر ملکوں کے درمیان سی پیک ایک ایساگیم چینجر منصوبہ ہے جس سے اس پورے خطے میں سماجی ترقی کاایک نیا دور شروع ہونے والا ہے ۔سی پیک کے تحت اربن ریلوے، فائبر آپٹک سمیت مختلف منصوبوں کو عملی جامہ پہنایاگیاہے، پاکستان میں سڑکوں کے جال بچھائے گئے ہیں، توانائی، زراعت، ریلوے، آئی ٹی سمیت مختلف منصوبے شروع ہونے والے ہیں۔ اسی طرح انڈسٹری ،کلچر اور صحت کے شعبوں میں بھی مزید تعاون کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کایہ کہنا خوش آئند ہے کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ نئے ماڈل کے تحت آگے بڑھائیں گے، یہ بزنس ٹو بزنس، سرمایہ کاری، زراعت اور آئی ٹی پر مرکوز ہوگا جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں مزید اضافے کا سبب بنیں گے ۔چین کے حوالے سے یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے کہ پاکستان میں 2022 کے تباہ کن سیلاب اور پاکستان کو در پیش موجودہ معاشی چیلنجز بالخصوص آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دینے جیسے مشکل اوقات میں بھی چین ایک مخلص دوست کی طرح پاکستان کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہاہے۔سی پیک دراصل بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی)کا حصہ ہے ،جس کا مقصد قدیم شاہراہ ریشم کو بحال کرنا ہے، چینی خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون ہے۔ اب تک 150 سے زائد ممالک، جن میں دنیا کی 75 فیصد آبادی اور دنیا کی جی ڈی پی کے نصف کے حامل ممالک شامل ہیں بی آر آئی پر دستخط کرچکے ہیں۔ سی پیک اور بی آر آئی کا مقصد گوادرکو سڑکوں، ریلوے اور پائپ لائنوں کے نیٹ ورک کے ذریعے چین کے سنکیانگ خطے سے جوڑنا ہے‘لندن میں قائم سینٹر فار اکنامکس اینڈ بزنس ریسرچ کے مطابق بی آر آئی 2040 تک عالمی جی ڈی پی کو 7.1 ٹریلین ڈالر سالانہ تک بڑھا سکتا ہے۔ گزشتہ دس سالوں میں، سی پیک نے قرضوں کے جال، خودمختاری اور ماحولیاتی مسائل جیسے چیلنجوں اور مبہم تنازعات کے درمیان نمایاں پیش رفت کی ہے جس کی مثال دنیا کاکوئی اور پراجیکٹ پیش نہیں کرسکتاہے۔سی پیک کاایک اہم پہلو دونوں حکومتوں کے تعاون سے پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانا بھی ہے ‘سی پیک کے آغاز کے وقت توانائی کی حفاظت کی ضمانت کے لیے 33 بلین ڈالر مالیت کے 17,045 میگاواٹ کے متعدد منصوبوں کا خاکہ پیش کیا گیا تھا‘اب تک 8,020 میگاواٹ کی کل صلاحیت کےساتھ 13 بجلی پیدا کرنے کے منصوبے حاصل کیے گئے ہیں‘جن میں 5,000 میگاواٹ کے وہ منصوبے بھی شامل ہیںجو دیسی ایندھن (تھر کول‘ ہائیڈل‘ سولر اور ونڈ) پر مبنی ہےںجس سے پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کی جانب کافی پیش رفت ہوئی ہے۔سی پیک کی وجہ سے شمال سے جنوب تک زمینی رابطوں میں کافی بہتری آئی ہے ۔اس منصوبے کے تحت موٹر ویز، بندرگاہ، ہوائی اڈے اور ماس ٹرانزٹ سسٹم کی تعمیر کے ذریعے ایک لچکدار انفرسٹرکچر کی بنیاد رکھی گئی ہے۔سی پیک کے مغربی الائنمنٹ کے مختلف حصوں پر کام جاری ہے اور ان کی جولائی 2024 میں مکمل ہونے کی امید ہے‘اسکے علاوہ ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کیلئے خنجراب سے راولپنڈی تک 820 کلومیٹر پر محیط ایک آپٹیکل فائبر کیبل بچھائی گئی ہے۔ فیڈر سڑکوں کے توسیعی نیٹ ورک کے ذریعے دیہاتوں اور قصبوں کو شہروں سے جوڑنے والے اعلیٰ معیار کے ایکسپریس ویز کا جال بچھایاگیاہے جو ہماری تقریباً 65 فیصد آبادی کوکورکرتا ہے۔سی پیک کے وژن کے تحت اندرون ملک اور بین الاقوامی رابطے کو آسان بنایا جائےگا کیونکہ ان میں سے زیادہ تر سڑکیں پاکستان کے دور دراز علاقوں سے گزرتی ہیں جس کے نتیجے میں توقع ہے کہ بہتر نقل و حمل، سماجی انصاف اور قومی سماجی ہم آہنگی کی نئی راہیں کھلیں گی ہیں۔