پشاورمیںعیدپرصفائی مہم

 کیا یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی سیاسی وفاداری کی وجہ سے سامنے والی پارٹی کے کسی اچھے کام کو خواہ مخواہ برا کہیں ۔ جو قدم تعریف کے قابل ہو اس کی تعریف کرنا چاہئے ۔ بخیل ہونااچھا نہیں پھر جو اس مخالفت برائے مخالفت سے کام لیتا ہے اس کو بھی لوگ پہچان لیتے ہیں گویا وہ لوگوں کی نظروں میں اپنی عزت خود گنوا دیتا ہے ۔ہمارے ہاں اب تک کی سیاست میں یہی کچھ دیکھنے کو ملا ہے کہ اپوزیشن کا کام بس مخالفت ہے اور کچھ نہیں۔ اختلاف والے جو کہیں وہ نہیں ماننا خواہ وہ سچ ہو پھر جو اقتدار والے بولیں نہیں سننا ۔ بی آر ٹی اگر اب تلک سٹارٹ نہیں ہوئی تو یہ عمل تعریف کے قابل نہیں ۔ اب کے پی گورنمنٹ نے عید قرباں پر جو صفائی مہم چلائی وہ تعریف کے قابل ہے ۔صفائی کے عملے نے کوشش کرکے جہاں گند گریل تھا ان ڈھیروں پر سے قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اٹھائیں ہیں۔ شاول اور ڈمپر رات دن کام کرتے رہے ۔کہیں کہیں شکایات بھی موصول ہوئیں ہیں مگر ہم نے مجموعی طور پر دیکھنا ہے ۔ پچھلے سا ل ان کے پاس عملہ زیادہ تھا اور صفائی کا معیار بھی لائقِ تحسین تھا ۔مگر اس بار انھوں نے پہلے سے زیادہ اچھا کام کیا۔ رات اور دن میں جھاڑو لگاتے ہوئے ڈبلیو ایس ایس پی کے کارندے ہمارے بھائی اپنی ڈیوٹی خوب نبھاتے رہے ۔ جہاں اگر کسی شہری کو شکایت تھی تو اس کی وجہ یہ تھی کہ عملہ وہی تھا اور پورے شہر میں تقسیم ہوا تھا ۔ایک علاقے میں دو کارکن تھے ۔ اب وہ کتنا گند اٹھائیں آخر انھیں کام کرنے میں وقت لگتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر انھیں اطلاع ہوئی کہ فلاں جگہ گند پڑا ہے تو وہ وہاں پہنچے اگر دو گھنٹے تاخیر سے سہی ۔ ہری پور میں ہمارے دوست نیاز حیدر نے ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ہونے والی گفتگو کی مووی موبائل پر بھیجی ہے جس میں صفائی کے کام کو بہت بہتر انداز میں کرتے ہوئے بتلایا گیا ہے ۔ پھر پورے صوبے میں صفائی کا عملہ متحرک رہا ہے ۔اگر سو میں سے کتنے نمبر دینا ہیں تو اس بار ان کو اسی نمبر تو ضرور ملیں گے۔

پشاور میں جہاں جہاں آلائشیں پڑی تھیں وہ پہلی فرصت میں ٹھکانے لگا دی گئیں اور عید کے تینوں دن یہ لوگ مصروف رہے ۔ حالانکہ ان کی بھی عید تھی مگر انھوں نے اپنے فرائض سے کوتاہی نہیں کی۔ اس ٹیم ورک میں جو افسران اور کارکنان شامل رہے سب کو شاباشی ہے ۔ہر کام میں سو فی صد درستی نہیں ہوتی ۔ کہیں انھوں نے چونا ڈالا او رکہیں نہیں ڈالا ۔ظاہر ہے کہ کوئی وجہ رہی ہوگی۔ پھر جہا ں سے گند اٹھایا وہاں انھوں نے بدبو دور کرنے کے لئے یا جراثیم کے خاتمے کے لئے کوئی سپرے نہیںکیا ۔جہاں تک جانوروں کی آلائشو ں کی بات ہے وہ تو انھوں نے شاول کے ذریعے ڈمپر میں ڈالیں اوروہاں سے اٹھایا۔ انھوں نے عیدِ قرباں کے حوالے سے جو ان پر ذمہ داری تھی وہ تو خوب نبھائی مگر گھریلو کچن کے کوڑے کرکٹ کو نظر انداز کر گئے ۔اس میں عوام کے تعاون کا بھی عمل دخل ہے کہ انھوں نے صفائی کے عملے کی مدد کی اور ان کا ہاتھ بٹایا۔خیر ہم اپنے شہر کی بات کر رہے ہیں ۔

 جہاں عید کے دنوں میں حکومتی کارکردگی بہتر رہی۔گند گریل کا کیا ہے وہ تو کے ٹو اور دیگر پہاڑی چوٹیوں پر بھی مدتوں سے پڑا ہوا ہے ۔جو کوہ پیما اوپرجاتے ہیں چوٹیو ںپرگند ڈال کر آ جاتے ہیں وہ گند برف کی ان چوٹیو ںمیں ٹھنڈک کی وجہ سے محفوظ ہو چکاہے ۔ شہر تو چھوڑیں پہاڑوں کی چوٹیوں پرسے بھی گند صاف کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔یہاں ہمار ے شہر میں عملہ کی تعداد میں کمی ضرور دیکھی گئی ۔ پورے علاقے کے لئے دو بندے تھے جو گند لے کر جاتے او رپھر آتے۔پچھلے سالوں میں تو مجھے یاد ہے کہ گند اتنا زیادہ ہوجاتا کہ ڈھیر سے لڑھک کر سڑک پر آجاتا اور سڑک بند ہوجاتی ۔پھر دو دو تین تین دن یہ کچرا یونہی پڑا رہتا ۔ شہری یہاں سے اپنے پانچے اٹھا کر گذرتے۔مگر اب وہ زمانہ نہیں اب اچھی خاصی تبدیلی آئی ہے ۔