ہنسنامنع ہے

 کتاب خریدیں گے‘ جس پر لکھا ہوگا ہنسنا منع ہے ۔مگر پڑھیں گے اور ہنسیں گے‘ پھر اگر کوئی ڈرامہ ٹریجیڈی فلم میں بالفرض لکھا ہورونامنع ہے تو المناک سین دیکھ کر روئیںگے۔جس کام سے منع کرو ہ کام ضروری کاموں کو چھوڑ کرضرور کریںگے۔ اب سوچنا تو منع نہیں ہے۔ کس نے کہا اور کب کہا کہاں لکھا ہوا ہے مگر یہ سوچتے نہیں ۔ دوسری طرف وہ لوگ سوچ سوچ کر ستاروں پر رسیاں ڈال رہے ہیں کبھی ستاروں کو نیچے کھینچنے کی کوشش کرتے ہیں اورکبھی خود چاند پر سیڑھیاں لگا کر چڑھ جاتے ہیں ۔ پھر دنیا پر حکومت بھی تو انھیں لوگوں کی ہے دنیا بھر میںانہی کی مانی جاتی ہے ۔دیوار پر صاف لکھا ہوگا یہاںاپنی حاجت دور کرنا منع ہے ۔مگر یہ منع نہیں ہوں گے اور کوئی نہ کوئی آپ کو وہاں بیٹھا ہوا ملے گا۔ پھر تنگ آکرلکھنے والے اپنے جملے میں اضافہ کر کے لکھیں گے کہ سختی سے منع ہے مگر یہ لوگ تب بھی ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دیں گے بلکہ ایک آنکھ سے دیکھ کر دوسری کو بند کر دیں گے۔ پھر عبارت میں مزید ترمیم ہو گی لکھا ہوگا خلاف ورزی کرنے والے کو حوالہ پولیس کیا جائے گا ۔کون سی پولیس کیسی پولیس کس نے کس کو کس وقت اس اپنے حساب کے جرم پرپولیس کو بلا کر زندان میں ڈالا ہے۔ یہ قوم باز نہیں آنے والی۔کوئی منع نہیں ہوگا۔ پھر دوبارہ سے اس تحریر میںایک اور اضافہ ہوگا وہاں اس خلاف ورزی کرنے والے کے نام ایک گالی بھی تحریر ہوگی۔ ہسپتال کے باہر سڑک پر لکھا ہوگا یہاں ہارن بجانا منع ہے مگر ہارن بجیں گے اور خوب بجیں گے۔

ایسے کہ جیسے بادل ٹکرا رہے ہوںاور ایسا کہ آزادی کے نام پر مادر پدر آزادی کے تحت بھونپو بجائیں جائیں گے ‘دیوار پر لکھا ہوگا کہ یہاں لکھنا منع ہے ۔مگر خود جس نے لکھا اس نے یہ تحریر اتنی بڑی بڑی لکھ دی کہ پوری دیوار اس نے اس ہدایت کے الفاظ سے بھر دی ہوگی ‘ یہاں تو لکھنے والے لکھتے ہیں اور ڈھول بجا کر لکھتے ہیں ان کو روکنے والا کوئی نہیں ۔کہیں لکھا ہوگا یہاں اشتہار لگانامنع ہے ۔ مگر جیسے پوری قوم کو الف بے بھی نہیں آتی ان پڑھ ہے ۔ اس لئے کہ وہیں اس دیوار پر اشتہاروں کی بھرمار ہوگی۔ جہاں ہر قسم کے اشتہار موجود ہوںگے۔کہیں باغ میںلکھا ہوگا پھول توڑنا منع ہے ۔ مگر پھول شاخوں پرکھلے ہوں اور ان کے رنگوں سے روشنی کا سا سماں ہو اور ہمارے بھائی لوگ پھول نہ توڑیں ایسا تو ہو نہیں سکتا ۔ یہ لوگ تو باقاعدہ پھول توڑیں گے اور ایک دوسرے کو پیش کریں گے ۔کہیں کسی خالی پلاٹ کی قریب کی دیوار پر لکھا ہوتا ہے یہاں گند ڈالنا منع ہے ۔مگر وہاں اتنا گند پڑا ہوگا کہ آدمی کبھی ٹھہر کے اس عبارت کو دیکھے جو عمارت کی دیوار پر نقش ہوتی ہے ۔ پھر یا اس گند کو دیکھے جس میں یہ خالی پلاٹ ڈوبا ہوا ہے یا خود پلاٹ کو دیکھے جو گند گریل اور کوڑے کرکٹ میں ڈوبا ہوتا ہے ۔شادی کارڈ پر لکھا ہوگا فائرنگ کرنا منع ہے۔ مگر شوقین لوگ جن میں سے بعض کی کسی ایک کے ساتھ بھی کوئی دشمنی نہیں وہ بھی شادی پربارات کے روز مجمع سے ہٹ کر فائرنگ کرے گا اور ولیمہ کے دن کلاشنکوف کے برسٹ میں سے ہوامیں آگ اچھال کر فخر سے سر اونچا کر کے واپس آئے گا‘ کہیں موبائل استعمال کرنا منع ہوگا مگر یہ استعمال کریں گے او رچھپ چھپ کر خواہ عبادت خانہ ہو جیب سے موبائل ضرور نکالیں گے۔ون ویلنگ منع ہے مگر کریں گے ٹی وی پر پٹی چلے گی کہ کورونا کی وجہ سے ہاتھ ملانا منع ہے مگر ملائیں گے۔