شمالی علاقہ جات سے تصویری اطلاعات ہیں کہ سینکڑوں کی تعداد میں سیاح گاڑیوں پھنسے ہوئے ہیں۔ اُن کے پاس پیسے ختم ہو چکے ہیں اور خطرناک بات یہ ہے کہ اِن کے ساتھ بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود ہے کیونکہ تعلیمی ادارے بند ہیں اور اِن کی بحالی پندرہ ستمبر تک متوقع ہے اِس لئے چودہ اگست سے پہلے اور بعد میں گھروں میں بند رہنے کی بجائے میدانی علاقوں سے تعلق رکھنے والے گرمی کے ستائے لوگوں نے سیاحتی مقامات کا رخ کیا کیونکہ حکومت نے بھی ایسا ہی تاثر دیا تھا کہ سیاحتی سرگرمیاں بحال ہونی چاہئیں لیکن یہ حکمت عملی بنا منصوبہ بندی اور توجہ نہ ہونے کے باعث اپنی جگہ مسئلہ بن گئی ہے! تصور کریں کہ سیاح اپنی گاڑیاں سٹرک کنارے کھڑی کر کے اُسی میں سو رہے ہیں۔ واپسی کا سفر کرنے والے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے جن شاہراؤں پر پھنس گئے ہیں وہاں قریب میں کوئی ہوٹل‘ریسٹورنٹ‘ باتھ روم وغیرہ دستیاب نہیں۔ جو راستہ عموماً دو گھنٹے کا تھا اُسے طے کرنے کے لئے دس گھنٹے درکار ہوتے ہیں اور واپسی کی کوشش کرنے والے واپس لوٹ جاتے ہیں کیونکہ میلوں میل راستے بند ہیں اور سیاحوں کی رہنمائی کے لئے بذریعہ ایف ایم ریڈیو یا کسی دوسرے ذریعے سے معلومات بھی فراہم نہیں کی جا رہیں کہ حکومت اِس سلسلے میں کیا اقدامات کر رہی ہے۔ خیبرپختونخوا کے کئی اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں۔
بالاکوٹ‘ مانسہرہ‘ ہری پور‘ چارسدہ‘ مردان اور پشاور کے مضافاتی علاقوں میں دریا اپنے کناروں سے بلندی پر بہہ رہے ہیں اور یہ صورتحال نہ صرف مقامی بلکہ سیاحوں کے لئے بھی پریشان کن ہے۔ سوات انتظامیہ کے مطابق کالام‘ بحرین اورمدین میں سیلابی صورتحال کے سبب سیاحوں سے کہا گیا ہے کہ وہ محفوظ طریقے سے علاقہ چھوڑ دیں۔ ریسیکو 1122ضلع مانسہرہ کے مطابق ضلع مانسہرہ کے تمام علاقوں بشمول وادی کاغان میں یکم ستمبرکی صبح سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے بالاکوٹ سے ناران تک کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ بند ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ سے روڈ مکمل بند نہیں لیکن ٹریفک جابجا معطل ہے۔ اِسی لئے انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جو جہاں ہے اُسی مقام پر اپنی حفاظت کے پیش نظر موجود رہے۔
اِسی طرح ناران‘ کاغان کی طرف آنے والے سیاحوں کو بھی چاہئے کہ وہ موسم کی صورتحال دیکھ کر سفر کریں کیونکہ اتنے شدید موسمی حالات میں ناران‘ کاغان کی سیاحت کے لئے نکلنا مناسب نہیں۔ اپر کوہستان میں شاہراہ قراقرم ڈوگہ کے مقام سے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی ایک مقامات پر بند ہے۔ دریائے سوات میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی ہے۔ پولیس حکام نے مزید ہنگامی صورتحال کے پیش نظر سوات کے تفریحی مقامات میں سیاحوں کو نکالنے اور نکلنے کا حکم دیا ہے جبکہ ’پی ڈی ایم اے‘ خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے کے بالائی اضلاع میں بارشوں کی وجہ سے دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند اور دریائے سوات اور دریائے پانچکوڑہ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
محکمہئ انہار کے مطابق دریائے سوات سے اکیاسی ہزار کیوسک فٹ پانی کا ریلہ گزر رہا ہے جو نوشہرہ اور چارسدہ کے دریاؤں میں طغیانی کا باعث بنے گا۔ اِس صورتحال میں دریا کے کناروں پر موجود ہوٹل مالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہوٹلوں کو سیاحوں سے خالی کروائیں۔ آبادیوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور مقامی افراد کی نقل مکانی جاری ہے۔ مانسہرہ کے دریائے کنہار اور سرن (ڈاڈر) میں سیلاب کی صورتحال کے علاوہ بارش کے جاری سلسلے کی وجہ سے اِن دریاؤں کی سطح بلند ہو رہی ہے۔بنیادی سوال یہ ہے کہ سیاح کیا کریں؟ محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا نے حالیہ بارشوں کے پیش نظر سیاحوں کے لئے ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاح دریاؤں‘ ندی نالوں اور آبی گزرگاہوں کے نزدیک رکنے سے گریز کریں اور دوران سفر آبی گزرگاہوں کے نزدیک فوٹوگرافی سے اجتناب کریں۔ سیاحوں کو ہدایت کی گئی قیام سے قبل ہوٹل یا کسی بھی منتخب عمارت کی مضبوطی کے بارے میں خوب تسلی کر لیں۔ گاڑیاں آہستہ اور احتیاط سے چلائیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں گنجائش سے زائد مسافروں کو سوار نہ کیا جائے اور شمالی علاقہ جات کا سفر شروع کرنے سے قبل وہاں سڑک کی حالت‘ لینڈسلائیڈنگ اور موسم کی صورتحال سے متعلق معلومات کے لئے ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس سے رابطہ کریں۔