ٹیم گرین نے مایوس کیا ہے۔ بھارت کے خلاف کھیل کا نتیجہ توقعات کے برعکس رہا۔ ایشیا کپ کے سپر فور میچ میں پاکستان کے خلاف بھارت کی فتح یقینی طور پر بابر اعظم اور اُن کی ٹیم کے لئے بڑا دھچکا ثابت ہوئی ہے۔ کولمبو میچ میں بھارت نے دو وکٹوں کے نقصان پر تین سو چھپن رنز بنائے جو پاکستان کے خلاف ون ڈے میں اس کی مشترکہ طور پر سب سے بڑی اننگز ہے۔ پھر اس کے بالکل برعکس پاکستانی بلے باز خزان رسیدہ پتوںکی طرح گر گئے جس سے بھارت نے رنز کے لحاظ سے پاکستان کے خلاف اپنی سب سے بڑی فتح حاصل کی۔ یہ پاکستان کی ون ڈے تاریخ کی دوسری بڑی شکست تھی۔ جو ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب رواں ماہ کے اوائل میں افغانستان کے خلاف کلین سویپ کے بعد عالمی ون ڈے رینکنگ میں پہلے نمبر پر پہنچنے والے پاکستانی کھلاڑیوں کے لئے حالات خراب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں لیکن بھارت کی ٹیم نے زور دار اور واضح پیغام دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کی ٹیم اُس کے لئے خطرہ نہیں۔ شکست کے فوری بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈبرن نے اسے ’تحفہ‘ قرار دیتے ہوئے نتائج کو مثبت رنگ دینے کی کوشش کی اور اس بات پر زور دیا کہ کرکٹ کے عالمی مقابلوں کے لئے بھارت پہنچنے سے قبل یہ پاکستان کی شکست ’ویک اپ کال‘ ہے لیکن کرکٹ پنڈتوں اور شائقین نے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر تنقید کی ہے۔ بھارتی ٹیم کی ’ٹاپ بیٹنگ آرڈر‘ نے پاکستان کے باو¿لرز کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ دو سنچریوں کے ساتھ ورات کوہلی اور کے ایل راہل نے جس طرح پاکستانی گیندبازوں کو دباو¿ میں رکھا وہ ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کے تھنک ٹینک کے لئے تشویش کی علامت ہے۔ تشویش کی ایک اور وجہ فاسٹ باﺅلر حارث رو¿ف اور نسیم شاہ کی فٹنس پر سوالیہ نشان ہیں۔ پاکستان کو اس شرمناک شکست پر قابو پانے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے اور آج (چودہ ستمبر) سری لنکا کے خلاف اپنے اگلے میچ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اس میچ میں شکست ٹیم گرین کو ایشیا کپ فائنل کی دوڑ سے باہر کر دے گی‘ جس سے ورلڈ کپ کے اتنے قریب اِن کے حوصلے پست ہو سکتے ہیں۔ پاکستان نے حالیہ دنوں میں پچاس اوورز کے فارمیٹ میں ترقی کی ہے اور اسے ایک آف ڈے کو اپنی مہم کو پٹری سے اتارنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے جس کا مقصد دنیا کی بہترین ٹیم بننا ہے۔ سری لنکا کے خلاف جیت اب بھی اتوار کو ہونے والے ایشیا کپ کے فائنل میں جگہ بنا سکتی ہے۔ فی الحال ان کا واحد ہدف یہی ہونا چاہئے کہ سری لنکا کے خلاف (آج) کھیلا جانے والا مقابلہ بہرصورت جیتا جائے۔ آج پاکستان اور انڈیا کے میچ میں جو باﺅلر پاکستان کیلئے خطرہ بن سکتا ہے اس کا نام ویلالا گے ہے ۔دونتھ ویلالاگے کا نام اس سے پہلے زیادہ لوگوں نے نہیں سنا تھا لیکن اب یہ نام ہر طرف گونج رہا ہے کیونکہ منگل کی شب انڈیا اور سری لنکا کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ حقیقت میں انڈیا اور ویلالاگے کے درمیان مقابلہ بن کر رہ گیا تھا۔20 سالہ ویلالاگے نے اپنی پہلی ہی گیند پر وہ کام انجام دیا جو سری لنکا کے آزمودہ کار باﺅلروں سے نہ ہو سکا۔ انھوں نے پاکستان کے خلاف نصف سنچری بنانے والے ان فارم بیٹسمین شبھمن گل کو یوں بولڈ کر دیا کہ دوسرے سرے پر کھڑے کپتان روہت شرما بھی حیران رہ گئے۔پاکستان کے خلاف سنچری بنانے والے وراٹ کوہلی نے کسی طرح اس اوور کی بقیہ گیندیں کھیلیں لیکن ویلالاگے نے اپنے دوسرے اوور کی پانچویں گیند پر وراٹ کو غلط شاٹ کھیلنے پر مجبور کیا اور کوہلی مڈ آن پر ایک آسان سا کیچ تھما بیٹھے۔اس دوران روہت شرما نے اپنی نصف سنچری مکمل کر لی تھی اور انڈیا کا سکور دو وکٹوں کے نقصان پر 90 ہو چکا تھا۔لیکن ویلالاگے کا جادو روہت کو بھی لے ڈوبا جو ان کے تیسرے اوور کی پہلی ہی گیند پر بولڈ ہوئے۔ روہت شرما کی سمجھ سے یہ بالا تر تھا کہ ان کی وکٹ کیونکر گئی۔ انڈین ٹیم اچانک دبا ﺅمیں آ گئی۔پھر پاکستان کے خلاف سنچری بنانے والے بیٹسمین کے ایل راہل نے کسی طرح ٹیم کو سنبھالا دیا لیکن وہ بھی 39 رنز بنا کر ویلالاگے کو انھی کی گیند پر کیچ تھما بیٹھے۔ یعنی پہلے چار کے چار بلے باز ویلالاگے کا شکار بنے۔اس کے بعد اسالنکا نے ایشان کشن کو 33 رنز پر آٹ کیا لیکن کیچ ویلالاگے نے پکڑا۔ پھر ویلالاگے نے ہاردک پاندیا کو پانچ رن بنانے کے بعد وکٹ کیپر مینڈس کے ہاتھوں کیچ کروا کر اپنی پانچواں وکٹ حاصل کی۔ اس وقت انڈیا کا سکور 172 رنز تحا جبکہ چھٹی وکٹ گر چکی تھی۔ویلالاگے کے دس اوور مکمل ہوئے تو انڈیا کی سانس میں سانس آئی۔ انھوں نے ایک میڈن اور 40 رنز کے عوض انڈیا کے پانچ اہم بلے بازوں کو آوٹ کیا اور اس طرح وہ سب سے کم عمری میں ون ڈے میں پانچ وکٹ لینے والے سری لنکن کھلاڑی بھی بن گئے۔انڈیا کی پوری ٹیم 213 رنز بنا کر آوٹ ہو گئی اور پھر بقول سابق پاکستانی کرکٹر شعیب اختر پاکستانی شائقین نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ انڈیا دانستہ طور پر یہ میچ ہار رہا ہے تاکہ پاکستان کی فائنل میں پہنچنے کی امیدوں پر پانی پھیر دیا جائے۔انڈیا نے بظاہر اپنے کم سکور کا دفاع شروع کیا انہیں تیسرے اوور کی پہلی ہی گیند پر کامیابی ملی جب جسپریت بمراہ نے پتھون نِسنکا کو چھ رنز پر پویلین کی راہ دکھائی۔پھر انھوں نے وکٹ کیپر بیٹسمین کسال مینڈس کی وکٹ لے کر سری لنکا کو بیک فٹ پر دھکیل دیا۔ اگلے ہی اوور میں محمد سراج نے دیمکھ کرونارتنے کو دو رنز پر آوٹ کرکے سکور تین وکٹ کے نقصان پر 25 رنز کر دیا۔99 رنز پر جب سری لنکا کے چھ وکٹ گر چکے تھے اور شکست کے آثار نمایاں تھے تو بیٹنگ کرنے کے لیے ویلالاگے آئے اور انھوں نے انڈین بولرز پر رفتہ رفتہ حاوی ہونا شروع کر دیا۔
انھوں نے دھننجے ڈی سلوا کے ساتھ 63 رنز کی شراکت کی۔ ڈی سلوا نے جارحانہ ہونے کی کوشش میں اچانک ایک خراب شاٹ کھیلا اور پھر سری لنکا کی ٹیم سنبھل نہ سکی۔دوسرے اینڈ پر دونتھ ویلالاگے سری لنکا کی طرف سے سب سے زیادہ 42 رنز بناکر وکٹوں کو گرتا دیکھتے رہے اور ان کی ٹیم 41 رنز سے ہار گئی۔لیکن جب وہ اور ڈی سلوا بیٹنگ کر رہے تھے تو ایک موقع پر جیت سری لنکا کی جھولی میں گرتی نظر آ رہی تھی اور میچ کی کمنٹری کرنے والے یہی کہہ رہے تھے کہ یہ میچ انڈیا بمقابلہ سری لنکا نہیں بلکہ انڈیا بمقابلہ ویلالاگے ہے۔اور شاید اسی وجہ سے شکست خوردہ ٹیم میں ہونے کے باوجود انھیں مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔دونتھ نیتھمیکا ویلالاگے 9 جنوری سنہ 2003 کو شری لنکا کے شہر کولمبو میں پیدا ہوئے۔ وہ بائیں ہاتھ کے سپن بولر اور بیٹسمین ہیں۔انھوں نے سینٹ جوزف کالج کولمبو سے تعلیم حاصل کی اور پاکستان کے خلاف اپنا پہلا اور واحد ٹیسٹ میچ کھیلا ہے جس میں انھیں کوئی وکٹ تو نہیں ملی البتہ انھوں نے 11 اور 18 رنز بنائے۔انھوں نے گذشتہ سال پالیکیلے میں آسٹریلیا کے خلاف اپنا پہلا ون ڈے میچ کھیلا تھا جس میں انھوں نے دو وکٹیں لی تھیں اور اب تک وہ 13 ون ڈے میں 18 وکٹیں لے چکیں ہیں جن میں سے نو وکٹیں انھوں نے اسی ایشیا کپ میں لی ہیں۔انڈیا اور سری لنکا سمیت پاکستا میں بھی سوشل میڈیا پر ویلالاگے ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہیں۔ ایسے میں پاکستانی شائقین کو یہ فکر لاحق ہے کہ انڈیا کے ٹاپ بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچانے والے اس جادوگر کے سامنے پاکستان کے بلے باز کیسے جم کر کھیل پائیں گے جو دو ہی دن پہلے انڈیا کے سپنر کلدیپ یادو کا نشانہ بن گئے تھے۔پاکستانی ٹوئٹر صارف نے لکھا: یہ سوچنا بند کریں کہ انڈیا نے کیسا کھیلا۔ اس بات کی فکر کریں کہ پاکستان اس سری لنکن سپنر ویلالاگے کو کیسے کھیلے گا۔ پاکستان کو چاہیے کہ عثمان میر اور نواز یا عماد وسیم کو ٹیم میں لائیں اور شاداب کو آرام دیں۔ایک اور صارف نے لکھا کہ ویلا لاگے نے پاکستانی بلے بازوں کو یہ دکھا دیا کہ کلدیپ یادو کو کیسے کھیلیں۔ کیسا باصلاحیت ہے!خیال رہے کہ کلدیپ یادو نے پاکستان کے خلاف پانچ وکٹیں لی تھیں اور وہ کسی کی بھی سمجھ میں نہیں آرہے تھے لیکن ویلالاگے نے جس طرح کلدیپ کو گذشتہ رات کھیلا اس کے بعد روہت شرما نے انھیں باﺅلنگ سے ہٹا دیا۔ ایک اورصارف نے لکھا کہ پاکستان کو اس بچے سے بچ کر رہنا ہو گا۔ ایشیا کپ کے فائنل میں انڈیا تو پہلے ہی پہنچ چکا ہے جس کے بعد اب پاکستان کے لیے سری لنکا کے خلاف آج کا میچ سیمی فائنل کی حیثیت رکھتا ہے۔