اچھی خبر آئی ہے حکومت نے سینٹ کے انتخا بات کا طریقہ کار بدلنے کے لئے قانون کا مسودہ تیا ر کیا ہے چونکہ قانون کی منظوری کے لئے دو تہا ئی اکثریت کی ضرورت پڑ تی ہے اس لئے حزب مخالف کے ساتھ مذا کرات کے ذریعے قانون میں تر میم کی راہ ہموار کی جائیگی اگر حزب مخا لف نے ساتھ نہ دیا تو تر میمی بل منظور نہیں ہو گا ¾ سینٹ کے انتخا بات مارچ 2021ءمیں ہونے والے ہیں ان انتخا بات میں عمو ماً چند دولت مند لوگ محض دولت کے بل بو تے پر کامیا بی حا صل کر تے ہیں وجہ یہ ہے کہ سینٹ کے انتخا بات کا طریقہ کا ربہت پیچیدہ ہے ¾خفیہ رائے دہی کے ذریعے چھوٹے صو بوں کی اسمبلی کا ہر ممبر اپنے ووٹ کی مختلف تر جیحا ت بنا تا ہے اور ہر تر جیح کا الگ نمبر ہو تا ہے
جس کو قدر یا ویلیو بھی کہا جا تا ہے بلو چستان اسمبلی میں ایک سے نو تک تر جیحا ت ہوتی ہیں خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں ایک سے پانچ تک ہو تی ہیں ¾سندھ اسمبلی میں ایک سے تین تک ہو تی ہیں ان تر جیحا ت کی وجہ سے ہر ممبر اپنے ووٹ کے لئے اُمیدوار کو گھسیٹتا ہے اور خوب رگڑ ا دیتا ہے قبا ئلی علاقوں سے قومی اسمبلی کے ارکان سینیٹروں کا انتخا ب کرتے تھے اب ان کا ووٹ ختم ہو گیا ، وفاقی دارالحکومت الگ اکا ئی ہے اس اکا ئی کے لئے سینیٹر وں کے انتخا ب میں قومی اسمبلی کے ارا کین ووٹ ڈالتے ہیں شکا یت یہ آتی ہے کہ بعض حلقوں میں ایک سینیٹر کے انتخاب کے لئے کروڑوں تک کا سودا ہوتا ہے چنانچہ پارٹی ٹکٹ ملنے کے باوجود شریف اُمیدوار ہار جا تا ہے
اور آزاد اُمید وار میدان ما ر لیتا ہے یا پارٹی ٹکٹ بھی ایسے اُمید وار کو دیا جا تا ہے جو بریف کیس کا ما لک ہو اور دل کھول کر خر چ کرنے کی صلا حیت رکھتاہو 2017ءکے سینٹ انتخا بات میں پاکستان تحریک انصاف نے 20 اراکین اسمبلی کانام لیکر ان پر ووٹ فروخت کرنے کا الزام لگا یا اور انہیںپارٹی کی بنیا دی رکنیت سے نکا ل دیا تھا ¾ سینٹ انتخا بات میں خرید و فروخت کی بات صیغہ راز میں نہیں رہتی بلکہ روز روشن کی طرح عیاں ہو جا تی ہے
سینٹ کا الیکشن گزر نے کے بعد سال دوسال تک ان سودا بازیوں کے قصے تذکرے اخبارات کی زینت بنے رہتے ہیں حکومت نے بھی اور منتخب سینیٹروں نے بھی اس صورت حال کی قبا حت کو محسوس کر لیا ہے حزب مخا لف کے سنجیدہ حلقوں کو بھی حا لات کی نزا کت کا بخو بی احساس ہے گزشتہ دو سالوں سے نئی قا نون سازی پر غور ہو رہا تھا ایک تجویز یہ تھی کہ سینٹ کے انتخا بات میں خفیہ بیلٹ بازی کی جگہ ایوان میں با ضا بطہ ہا تھ اُٹھا کر ووٹ دینے کا قا نون لایا جائے مختلف حلقوں نے اپنی اپنی وجو ہات کی بنا ءپر اس کی مخالفت کی چنا نچہ شو آف ہینڈکی تجویز مسترد کی گئی
اب جو تجویز سامنے آ ئی ہے وہ خفیہ رائے شما ری کی صورت میں ہے تر جیحی ووٹوں کا سلسلہ بھی وہی ہے تا ہم قانون میں ایسی گنجا ئش رکھی جا رہی ہے کہ ہر ممبر کا ووٹ ضرورت کے وقت ظا ہر کیا جا سکے اگر ضرورت پڑے تو بیلٹ پیپر سے اس کی تصدیق کی جا سکے کہ مذکورہ ممبر نے کس کو ووٹ دیا ؟ یہ نازک اور پیچیدہ کام ہے جو صر ف تنا زعہ یا جھگڑا پیدا ہونے کی صورت میں آزما یا جا سکتا ہے تاہم اس میں ووٹوں کی بلا روک ٹوک خریدو فروخت کا خطرہ ختم ہونے کا امکان مو جود ہے اور مو جودہ حالا ت میں یہ قانون بھی اگر منظور ہوا تو غنیمت سے کم نہیں ہو گا سینٹ کے انتخابات میں رسوائی موت کی طرح ہر پارٹی کے دروازے پر کبھی نہ کبھی دستک دیتی ہے اس لئے حزب اختلاف کو اس قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دینا ہوگا ورنہ نیب کے قانون کی طرح مو جو دہ قانون حزب اختلاف کے لئے بھی مصیبت کا پیش خیمہ بنے گا جس طرح قانون کا مسودہ تیار کرنے میں حکومت نے مستعدی دکھائی ہے اسی طرح اپوزیشن کو اسے منظور کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے-