جمال خاشقجی قتل کیس: مجرموں کی سزائے موت قید میں تبدیل

سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کی سزائے موت کو تبدیل کرتے ہوئے مجموعی طور پر 8 افراد کو 7 سے 20 سال کے درمیان قید کی سزا سنا دی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عدالت نے قتل کے الزام میں پانچ افراد کو 20 سال قید کی سزا سنائی جبکہ تین افراد کو 7 سے 10سال کے درمیان قید کی سزا سنائی گئی۔

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق عدالت نے 5 افراد کو 20 سال قید کی سزا سنائی جبکہ 3 افراد کو 7 سے 10سال جیل کی سزا سنائی گئی۔

 

عدالت کا حتمی فیصلہ مئی میں جمال خاشقجی کے بیٹوں کی جانب سے ملزمان کو معافی دیے جانے کے بعد سامنے آیا جس کے بعد اب ان افراد کو سزائے موت تو نہیں دی جائے گی البتہ انہیں قید میں رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی ایک فوجداری عدالت نے گزشتہ سال دسمبر میں جمال خاشقجی کے قتل کے جرم میں پانچ افراد کو مجرم قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا تھا اور مقدمے میں ملوث ہونے کے جرم میں تین افراد کو مجموعی طور پر 24 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

ان پانچ افراد کو مجموعی طور پر 100 سال اور بقیہ کو 24 سال کی قید کی سزا دی گئی ہے اور اس طرح آٹھ افراد کو مجموعی طور پر 124 سال سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

سعودی حکام نے قتل کے اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں 21 شہریوں کو گرفتار کیا تھا تاہم پبلک پراسیکیوٹر نے اپنی تحقیقات کے بعد ان میں سے 11 کے خلاف فرد جرم عائد کی تھی البتہ بعدازاں عدالت نے ان میں سے بھی 3 افراد کو بے قصور قرار دے کر بری کردیا تھا۔

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق پیر کو جاری کردہ حتمی فیصلے میں مذکورہ مجرموں کی سزاؤں میں تخفیف کی گئی ہے یا ان میں ردوبدل کیا گیا ہے۔

استغاثہ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ حتمی ہے اور اس کا نفاذ کیا جانا چاہیے۔