وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارت اپنے غیرمنطقی جارحانہ پن کی وجہ سے بین الاقوامی فورمز پر ساکھ کھو رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی کاکہنا تھاکہ ایس سی او اجلاس میں بھارت کے پاکستان کے سیاسی نقشے پر اعتراض کو مسترد کردیا گیا جس کی وجہ سے دہلی سرکار کو شرمندگی کاسامنا کرناپڑا۔دلچسپ امریہ ہے کہ اس اجلاس کے میزبان روس جسے بھارت کا ہم خیال اور ہمنوا سمجھاجاتا ہے اور جس کی خواہش اور کوششوں سے بھارت ایس سی او کاممبر بنا ہے نے بھی ہندوستان کے نقطہ نظر کو قبول نہیں کیا،دراصل بھارت ایس سی او کے پلیٹ فارم پریہ معاملہ اٹھا کر تنظیم کے قواعد کی خلاف ورزی کامرتکب ہوا ہے۔اس حقیقت سے ہرکوئی واقف ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس مسئلے کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادیں ریکارڈکاحصہ ہیںلیکن بھارت اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کے نتیجے میں آج بھی مقبوضہ جموں وکشمیرکو اپنااٹوٹ انگ قراردیتا ہے۔
ہندوستانی قومی سلامتی کے مشیر کے ایس سی او اجلاس سے واک آ¶ٹ کے بعدبھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے نمائندے نے جان بوجھ کراس اہم فورم پر فرضی نقشہ پیش کرکے ماحول کوخراب کرنے کی کوشش کی جومناسب طرز عمل نہیں ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر نے جان بوجھ کر ایک فرضی نقشہ پیش کیا جس کا پاکستان حال ہی میں پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔ بقول ان کے یہ نقشہ پیش کرکے پاکستان نے جہاں میزبان ملک کوپریشانی سے دوچار کیا وہاں اس اقدام کے ذریعے ایس سی او کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی کی گئی ۔واضح رہے کہ پاکستانی مندوب کی جانب سے بھارتی احتجاج کو یہ کہہ کر مسترد کرنے کے بعد کہ جموں وکشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اس کا تصفیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں ابھی ہونا باقی ہے اس لئے بھارت کااس حوالے سے اعتراض بے معنی اور غیرحقیقت پسندانہ ہے جس کے بعد ہندوستانی مندوب نے اس موقع پر احتجاج کے طور پر اجلاس چھوڑ دیاجواصل میں بھارت کا مقبوجہ جموں کشمیر کی صورتحال پر بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے ۔
بھارتی احتجاج اور اجلاس کے بائیکاٹ کے جواب میںپاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ متذکرہ نقشہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بالادستی کے لئے پاکستان کے عزم کی توثیق کرتا ہے۔سیاسی مبصرین کااس صورتحال کے متعلق کہنا ہے کہ بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبر ممالک کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرز کے اجلاس میںپاکستان کے سرکاری نقشے پر اعتراض کرکے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جسے سفارتی آداب کے شایان شان ہرگز قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔اس بات میں کوئی دوآراءنہیں ہیں کہ پاکستان علاقائی تعاون کے پلیٹ فارم سے شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ ہرقسم کے تعاون کے لیئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ اس فورم پر پاکستان دیگر ممبر ممالک کے شانہ بشانہ فعال اور تعمیری کرداربھی ادا کر رہاہے۔
پاکستان ایس سی اوکے چارٹر پر عمل پیرا ہے اور کسی بھی ممبر ملک کے ساتھ اپنے باہمی تعلقات کو ایس سی او کے پلیٹ فارم سے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی بوکھلاہٹ کا اندازہ اس کی اس کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں پچھلے ایک سال سے جاری تاریخ کے طویل ترین لاک ڈاﺅن سے لگایاجاسکتا ہے جس کاایک سال پورا ہونے پر 4 اگست کو پاکستان نے عالمی برادری کی توجہ اس نازک اور سنگین مسئلے کی جانب متوجہ کرنے کے لیئے پاکستان کا ایک ایسا سیاسی نقشہ جاری کیا تھا جس میں مقبوضہ جموں وکشمیر کوپاکستان کا حصہ دکھایاگیا ہے‘ اسی اثناءقومی سلامتی ڈویژن نے میڈیاکوجاری کئے ایک بیان میں کہاہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ہندوستان کو جموں وکشمیر کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کو ہندوستان کے حصے کے طور پر دعوی کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹریٹ کوپیشگی آگاہ کردیا تھاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی غیرقانونی اور یکطرفہ کارروائیوں سے جموں و کشمیر تنازعہ پر اقوام متحدہ کے چارٹر اورسلامتی کونسل کی قراردادوں کی شدید خلاف ورزی ہوئی ہے۔