تر قی کا معیار

 تر قی کا معیا ر آج مجھے جنو بی افریقہ کے شہر جو ہا نسبر گ میں رہنے والے دوست نے یا د دلا یا دوست کا کہنا ہے کہ سنگا پور کی کامیا ب مثال سامنے رکھنا آسان ہے اس کو سمجھنا ہمارے لئے مشکل ہے کیونکہ ہم نے دیکھا نہیں ہے ہما رے لئے کشور محبو با نی سے زیا دہ قابل فہم باتیں ڈاکٹر اکین مابو گنجی کی خود نو شت سوانخ  عمری”ا ے میژر آف گریس“ کے اندر لکھی ہوئی ہیں مغربی افریقہ کے اہم ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے اس مشہور جغرافیہ دان کی کتاب میں نا کام ریا ست کی کہا نی ہے وطن عزیز پا کستان کے ساتھ اس کہا نی کی چھ حیر ت انگیز مماثلتیں ہیں پہلی مماثلت یہ ہے کہ 1960ء میں بر طانوی غلا می سے آزادی کے بعد اس ملک نے اتحا د، تنظیم، امن اور تر قی کو اپنا نصب العین قرار دیا آج ان میں سے کوئی ایک بھی قومی زندگی میں نظر نہیں آتا دوسری مما ثلت یہ ہے کہ ان کا قا نون بر طانوی میراث کا آئینہ دار ہے، تیسری مما ثلت یہ ہے کہ وہاں انتخا بات کے بعد دھا ندلی کا شور مچا یا جا تا ہے،چو تھی مما ثلت یہ ہے کہ وہاں کرپشن کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا جا تا ہے ایک اورمما ثلت یہ ہے کہ ان کی معیشت میں تجا رت کا 80فیصد چینی درآمدات پر انحصار ہوتا ہے میرے دوست کا کہنا ہے کہ کامیاب سنگا پور کی مثال سے زیا دہ اہم بات یہ ہے کہ نا کام نائجیریا کی مثال پر غور کیا جائے دوست کی بات پلے سے باندھنے کے بعد غور کیا تو ایک اور مما ثلت نظر آئی نا ئجیریا آبادی کے لحا ظ سے دنیا کا ساتواں ملک ہے اس کی آبادی 20کروڑ ہے جس میں 250قومیتیں اور 500زبا نیں ہیں آبادی کے لحا ظ سے ساتواں ملک ہونے کے باوجود انسانی تر قی،تعلیم، ہنر اور پیشوں کے لحا ظ سے دنیا میں نائجیریا کا شمار 158نمبر پر ہو تا ہے گویا 157مما لک نائجیریا سے آگے ہیں لیکن نائجیریا غریب ملک نہیں دنیا کا دسواں امیر ملک ہے تیل کے ذخا ئر کے اعتبار سے دسویں نمبر پر ہے اس کے باوجود 55فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور فاقہ کشی کا شکار ہے 63فیصد شہری آبادی کچی بستیوں میں رہتی ہے نا ئجیریا کے قدرتی وسائل میں پا نی، جنگلات اور جنگلی حیات کو نما یاں مقا م حاصل ہے اس ملک کے نیشنل پارک دنیا بھر میں مشہور ہیں اور آمدن کا بڑا ذریعہ ہو سکتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ نا ئجیریا میں ”جس کی لا ٹھی اس کی بھینس“ والا نظام چلتا ہے میرٹ کی جگہ اسکرپشن کا قانون ہے بڑے بڑے عہدے طاقتور گروہوں کو کسی استحقاق کے بغیر دیئے جاتے ہیں 1998ء میں آخری فوجی ڈکٹیٹر سنی اباچہ کے انتقال کے بعد جو اعداد شما ر عالمی بینک کی طرف سے جاری کئے گئے ان کے مطا بق آزادی کے بعد 40سالوں میں سے 23سال ڈکٹیٹر وں نے حکومت کی‘17سال سیا ستدانوں نے حکومت کی دونوں نے ملکر 400ارب ڈالر کی کرپشن کروائی 2015ء میں 10سالوں کی کرپشن کے اعداد شمار عالمی بینک کی طرف سے مشتہرکئے گئے ان میں کہا گیا کہ حکمرانوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا ان 10سالوں میں 150ارب کی مزید کرپشن ہوئی نا کامی کے اس ما ڈل کا تفصیلی ذکر ما بو گنجی کی سوانح عمری میں ملتا ہے مصنف نے ایک دلچسپ خا کہ تیا ر کیا ہے جس میں انسانی قا بلیت کو چار درجوں میں تقسیم کر کے ان درجوں کو مختلف عہدوں کے اندر جگہ دے کر دکھا یا گیا ہے کہ نا ئجیریا سے کہاں غلطی ہوئی نا ئجیریا میں ڈی اور سی گریڈ والوں کو قومیت، دولت اور اثر رسوخ کی بنیا د پر سب سے بڑے عہدے دیئے جا تے ہیں اے پلس،اے،بی اور بی پلس کے حا مل افراد کو نا لا ئق لو گوں کی ما تحتی میں جگہ دی جا تی ہے اس کا نتیجہ یہ ہو تاہے کہ کسی دفتر یا محکمے میں اگر کوئی اچھا کام ہوتا ہے تو اوپر بیٹھا ہو ا نا لائق شخص اس کی قدر نہیں کر تا اور اچھا کام ضائع ہوجاتا ہے جو پورے دفتر ی نظم و نسق پر بری طرح اثر انداز ہو تا ہے الغرض میرٹ کی خلاف ورزی نے گزشتہ 60سالوں میں نائجیریا کو نا کام ریا ست بنا دیا ہے ما بو گنجی کی سوانح عمری میں پا کستانی پا لیسی سازوں کے لئے ایک سبق ہے۔