خبروں میں تواترکے ساتھ ہمیں باور کرایا جاتا ہے کہ کورونا وائرس واپس آرہا ہے یہ بات ایسے انداز اور اسلوب میں دہرائی جاتی ہے گویا یہ وباءہم سے روٹھ کرمیکے چلی گئی تھی اور اب واپس آرہی ہے گویا ہم نے اس کے استقبال کی تیاری کرنی ہے خبروں میں خاص التزام کے ساتھ کورونا کا نیاسکور بھی دیا جاتا ہے ¾گزشتہ روز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 3 لاکھ 15 ہزار 727 ہو چکی ہے، جبکہ اس موذی وباءسے جاں بحق افراد کی ک±ل تعداد 6 ہزار 523 تک جا پہنچی ہے۔کورونا وائرس کے ملک بھر میں 8 ہزار 588 مریض اب بھی ہسپتالوں، قرنطینہ مراکز اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں جبکہ 3 لاکھ 616 مریض اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں،سندھ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد دوسرے صوبوں سے زیادہ 1 لاکھ 38 ہزار 593 ہو چکی ہے، جبکہ یہاں اس موذی وائرس سے اموات بھی دیگر صوبوں سے بڑھ کر 2 ہزار 523 ہو گئی ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے مطابق ملک بھر میں 28 ہزار 280 کورونا وائرس کے ٹیسٹ کئے گئے جبکہ اب تک کل 37 لاکھ 2 ہزار 607 کورونا ٹیسٹ ہوئے ہیں ¾یہ رفتار جاری رہی تو پھر یہ سلسلہ تیز ہو سکتا ہے ¾ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موسم سرما میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ ہے، سب سے گزارش ہے متوقع کورونا کی لہر سے بچنے کیلئے تمام دفاتر اور تعلیمی اداروں میں ماسک کا استعمال یقینی بنایاجائے‘ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوسرے ممالک کی نسبت ہم کورونا کے شدید اثرات سے بڑی حد تک محفوظ رہے لیکن سردیوں میں کورونا کی دوسری لہر آسکتی ہے ‘ایک ستم ظریف نے کہا کورونا سے جاتے وقت جو غلطیاں ہوگئی تھیں اپنی واپسی پر ان غلطیوں کی تلافی کی جا رہی ہے ‘مثلاً واپس آتے ہی اس موذی مرض نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے ‘شنید ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی صحت کی فکر لگی ہوئی ہے ‘خدانخواستہ کورونا نے مودی کے گردگھیرا تنگ کیا تو کشمیر میں ان کے ادھورے ایجنڈے کا کیا بنے گا ؟لگتا ہے مودی پر اگر کورونا کا حملہ نہیں ہوا وہ کشمیر کی ٹینشن میں بیمار ہوجائینگے ‘ہوسکتا ہے ٹینشن والی بیماری کورونا سے زیادہ جان لیوا ثابت ہو ¾ معلوم ہوا ہے کورونا کے گزشتہ موسم کی ایک اور بات بہت مشہور ہوئی تھی جس روز پتہ چلا کہ کورونا جارہا ہے تو فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والوں کو ایک ماہ کی تنخواہ کا بونس اور سرٹیفیکیٹ دینے کا اعلان کیاگیا جب بونس اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کرنے کا دن آیا توکسی کو کچھ بھی نہیں ملا۔لوگوں نے تسلی دیتے ہوئے کہا دل چھوٹا نہ کرو ہسپتال کے عملے کی حوصلہ افزائی کادن بھی آئے گا اب ایک بار پھر کورونا کے مریضوں کے سامنے آنے کی وجہ سے پھر ڈاکٹروں،نرسوں اور پیرامیڈیکس کو بلایا جائے گا۔ پشاور شہر کے سب سے بڑے اور سب سے پُرانے ہسپتال کے کورونا وارڈ سے صحت یاب ہوکرگھر آنے والی ایک ادھیڑ عمر مریضہ نے وبائی مرض کی واپسی کے بارے میں سننے کے بعد ایک درد مندانہ اپیل لکھی ہے جو خط کی صورت میں ہے اس میں سابقہ تجربات کی روشنی میں مستقبل کے لئے چند مفید باتوں کا اجمالی ذکر کیا گیا ہے ¾فارسی کے ایک شاعر نے مزار پر پھول نچھاور کرنے والے سے درخواست کی تھی میری قبرپر پھول کی کوئی پتی رکھنا چاہو تو آہستہ سے رکھ دو میرا دل جان کنی کی کیفیت سے لہو لہو ہوکر آیا ہے (آہستہ برگ گل بیفشان بر مزار ما۔بس نازک است شیشہ ءدل برکنارما) مریضہ لکھتی ہے پیاری ”وبائ“!سنا ہے تم واپس آرہی ہو‘ اللہ کرے تم سے کبھی ملاقات نہ ہو پچھلی دفعہ تم یہاں آئی تھی تم نے دیکھ لیا ہے کہ ہمارے ہسپتالوں کی حالت بہت پتلی ہے ¾آدمی حیران ہوجاتا ہے کہ آخریہ ہمارے ساتھ آنکھ مچولی کیوں کھیل رہی ہے؟پچھلی دفعہ آئی تھی تو مارکیٹ والوں کی چاندی ہوئی تھی10روپے کا ماسک 50روپے میں بک گیا تھا۔120روپے کا سینیٹائزر 400روپے میں آتا تھا۔کورونا کِٹ کے نام پرلوگوں کی روزی میں بے پناہ وسعت دی گئی تھی ‘اب کی بار واپس آﺅ تو غریبوں کے گلی محلوں کا رُخ نہ کرنا،غریب بیمار ہو تو پرسان نہیں ہوتا مرجائے تو خبر نہیں بنتی،فقط تمہاری غریب مریضہ جو پہلے حملے سے بچ گئی تھی ‘دوسرے حملے کے انتظار میں ہے ‘کورونا کی واپسی کوئی اچھی خبر نہیں تاہم جنہوںنے کورونا کی تشریف آوری سے اربوں روپے کمالئے ان کےلئے یقیناً اچھی خبر ہوگی۔