کورونا وائرس کو کوئی خطرہ سمجھے یا نہ سمجھے لیکن اِس کے باعث ہلاکتیں اور متاثرہ افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہے جبکہ متعلقہ شعبے کے طبی ماہرین نے یہ کہتے ہوئے کورونا سے خبردار اور ہوشیار رہنے کا مشورہ دیا کہ بلند فشار خون (بلڈ پریشر) اور ذیابیطس (شوگر) کے مریض بالخصوص اِحتیاط کریں کیونکہ کورونا بالخصوص ’بلڈ پریشر‘ اور ’شوگر‘ کے امراض میں پیچیدگیاں پیدا کرتا ہے اور صرف یہی نہیں کہ عمررسیدہ اور بیمار لوگ ہی متاثر ہوں گے بلکہ کئی ایسے محرکات بھی ہیں جن کے باعث کورونا وبا نہایت ہی خاموشی سے پھیل رہا ہے اور ایک محرک تو اِس قدر غیرمعمولی ہے کہ اِس کی جانب توجہ نہ ہونے کے باعث اکثریت بے احتیاطی کی جاتی ہے اور وہ ہے کرنسی نوٹ۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کورونا وبا کا باعث بننے والا وائرس کسی بھی چیز کی سطح پر چپک کر زندہ رہ سکتا ہے اور اِس کے زندہ رہنے کا دورانیہ مختلف اشیاءپر مختلف ہوتا ہے جیسا کہ بینک نوٹ‘ موبائل فون کی ٹچ سکرین حتیٰ کہ سٹین لیس سٹیل کے برتن جو بظاہر بہت ہی چمکیلے اور صاف و شفاف دکھائی دے رہے ہوتے ہیں اِن تینوں اشیاءکی سطح پر کورونا وائرس کم سے کم اٹھائیس دن تک زندہ (چپکا) رہ سکتا ہے اور اِس بات کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی دروازے‘ برتن یا کرنسی نوٹ کی سطح پر کورونا وائرس موجود ہے تو وہ مذکورہ عرصے کے دوران کسی بھی صحت مند شخص کے جسم میں منتقل ہو سکتا ہے۔ یہ تحقیق آسٹریلیا کی نیشنل سائنس ایجنسی کی جانب سے جاری کی گئی ہے جس میں سارس نسل سے تعلق رکھنے والے کورونا وائرس کی دوسری نسل کا ذکر بھی کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کورونا سے متعلق اب تک کی سوچ اور تحقیق سے بھی زیادہ لمبے عرصے تک یہ وائرس زندہ رہ سکتے ہیں۔ کورونا وائرس کا مذکورہ تجربہ ”اندھیرے (تاریک کمرے)“ میں کیا گیا تھا جہاں خاص قسم کی (الٹراوائلٹ) روشنی استعمال کی گئی اور معلوم ہوا کہ کورونا وائرس کی پہلی نسل کے جرثومے الٹراوائلٹ روشنی سے مر جاتے تھے لیکن اب ایسا نہیںہے بلکہ وہ الٹراوئلٹ روشنی میں بھی زندہ رہتے ہیں۔ حقیقی خطرہ یہ ہے کہ عملی زندگی میں کسی بھی چیز کی سطح سے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے تاہم اِس بارے میں طبی ماہرین شکوک کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ عموماً کورونا اُس وقت پھیلتا ہے جب لوگ کھانستے ہیں‘ چھینکتے ہیں یا پھر بنا چہرے کو ڈھانپے بات کرتے ہیں لیکن اِس بات کے بھی ثبوت ملے ہیں کہ کورونا وائرس ہوا میں معلق ذرات پر تیرتے ہوئے پھیل سکتا ہے۔ امریکہ میں بیماریوں اور ان پر کنٹرول کے ادارے کا کہنا ہے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی شخص کورونا میں تب مبتلا ہو جائے جب اس نے پلاسٹک یا دھات کی کسی ایسی سطح کو چھو لیا ہو جس کی سطح پر وائرس موجود ہو۔ یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ ایسا کم ہی ہوتا ہے۔ اِس سلسلے میں تحقیق کہتی ہے کہ کورونا پلاسٹک اور سٹین لیس سطح پر چھ دن تک چپک کر زندہ رہتا ہے تاہم آسٹریلیا میں ہونے والی اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جب کورونا وائرس کو عام کمرے کے درجہ حرارت پر رکھا یعنی بیس ڈگری سینٹی گریڈ اور اندھیرے میں رکھا گیا تو یہ موبائل فون‘ گلاس‘ موبائل فون کی سطح‘ پلاسٹک‘ کرنسی نوٹوں پر اٹھائیس دن تک زندہ رہا۔ اس کے برعکس نزلہ زکام (فلو) کا سبب بننے والا وائرس ایسی ہی صورتحال میں زیادہ سے زیادہ 17 دن تک رہ سکتا ہے۔ مذکورہ تحقیق عالمی جریدے ”وائرولوجی جنرل“ میں شائع ہوئی ہے جس سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کورونا وائرس زیادہ درجہ حرارت میں کم وقت تک زندہ رہ سکتا ہے۔