مخلصانہ تنقید

’پاکستان ملٹری اِکیڈمی (کاکول‘ اِیبٹ آباد)‘ میں عسکری تربیت (142ویں لانگ کورس) کے مراحل کامیابی سے مکمل کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے (6 منٹ 40سیکنڈ) خطاب کے دوران ایک موقع پر پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے نوجوان کیڈیٹس سے خطاب میں جس انداز سے طرزفکروعمل کی اصلاح اور اِن سے متعلق 2 امور بارے دعوت فکر دی‘ وہ اِس سے قبل کبھی بھی اور کسی بھی سپہ سالار کے منہ سے سننے میں نہیں آئیں یا کسی بھی فوجی سربراہ نے عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نہیں کہا۔ پہلی بات ’عوام کے اِعتماد پر پورا اُترنے کی کوشش‘ اور دوسری بات ”مخلصانہ تنقید“ کو اُس کے سیاق و سباق میں لیتے ہوئے برداشت کا حوصلہ پیدا کرنا ہے۔ جنرل باجوہ اَنگریزی میں تقریر کرتے ہوئے کہہ رہے تھے اور اُن کا ہر لفظ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے یوٹیوب چینل (ISPR Official) پر موجود ہے جس کی تفسیر کا ہر حرف قیمتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ”آپ کو لوگوں کے اِعتماد پر پورا اُترنا ہو گا اور مکمل وفاداری سے فرائض سرانجام دینا ہوں گے۔ عوام سے اِعتماد کا یہ رشتہ ہم نے بے شمار رت جگوں‘ محنت اور مشکلات کے ساتھ بنایا ہے۔ ہمارے (پاک فوج کے) غازیوں اور شہدا کے خون سے اِس رشتے کی آبیاری ہوئی ہے۔ اب یہ آپ (کیڈیٹس) کا فرض (بنتا) ہے کہ اِس ’عزت و احترام کے رشتے‘ کو تحفظ دیں۔ آپ کو نظم و ضبط کا پابند ہونا پڑے گا اور تمام ذاتی خواہشات سے بالاتر ہو کر اپنے فرائض انجام دینے ہوں گے۔ آپ (کیڈیٹس) کو اپنی جوانی کی زندگی مشکلات اور سادگی سے گزارنا ہو گی۔“ جنرل باوجوہ نے دوسری بات یہ کہی کہ ”آپ ہائبرڈ وار (سوشل میڈیا اور پرنٹ و الیکٹرانک ذرائع ابلاغ) کے ذریعے مخلصانہ تنقید سے پریشان نہ ہوں‘ بہت سی آوازیں جو آپ کو بڑی اونچی سنائی دیتی ہیں وہ محبت حب الوطنی اور اعتماد کی آوازیں ہوتی ہیں اُن کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ ہمیں لوگوں کی بات سننی چاہئے اور جہاں ضروری ہو وہاں اِصلاح کرنی چاہئے۔ تنقید کی یہ آوازیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔“جوش ملیح آبادی کے الفاظ میں ”فکرپیما و نظرناقد و فرہنگ شناس .... مشعل قصر اَدب‘ مشرق صبح قرطاس“ سپہ سالار کے الفاظ لائق توجہ ہیں کہ جنہوں نے کہا کہ ”(میں اِس بات کو) اِعزاز سمجھتا ہوں کہ بطور اِدارہ قوم کے سامنے جوابدہ ہوں جبکہ اُنہوں نے اِس جانب بھی لطیف اشارہ کیا کہ ”پاکستان میں حکومتی ادارے خود کو جوابدہ نہیں سمجھتے! پاک فوج کے سربراہ کا ”خطاب اور خطاب کا مذکورہ حصہ قابل غور ہے اور اُنہوں نے فوج کے ادارے پر تنقید میں چھپی مثبت تنقید کے پہلو تلاش کرنے کی ضرورت پر زور نہیں دیا؟مخلصانہ تنقید یہ ہے کہ ملٹری اِکیڈمی سے ملحقہ دیہی و شہری علاقوں میں رہنے والوں کو مذکورہ پاسنگ آو¿ٹ و دیگر تقاریب کی وجہ سے آمدورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بچے سکول اور بڑے دفاتر کو نہیں جا سکتے۔پاسنگ آﺅٹ پریڈ کے موقع پر یہاں کے لوگوں کا جذبہ بھی دیدنی ہوتا ہے کہ پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے والے خود کو تنہا نہ سمجھیں اور اُنہیں بہتر سے بہترین ماحول میسر آئے۔ اُمید ہے کہ متعلقہ حکام پاسنگ آو¿ٹ و دیگر مواقعوں پر شاہراہ عام (پی ایم اے روڈ) اور لنک روڈز (بلال ٹاو¿ن‘ حسن ٹاو¿ن‘ شاہ زمان کالونی‘ فارسٹ کالونی‘ کاکول‘ ناڑیاں‘ نڑیاں‘ نواں شہر‘ دھمتوڑ اور جوگھیاں) مکمل بند نہیں کریں گے۔ جبکہ اُمید یہ بھی ہے کہ ’ہزارہ ایکسپریس (موٹر) وے‘ سے ایبٹ آباد شہر کے وسطی حصوں کو ’انٹرچینج‘ دیا جائے گا۔ فی الوقت ایک انٹرچینج سلہڈ (ایبٹ آباد کے آغاز) جبکہ دوسرا مانگل (ایبٹ آباد کے آخر) میں دیا گیا ہے اور دونوں کا درمیانی فاصلہ بیس کلومیٹر سے زیادہ ہے!”قیادت کی سیڑھی“ کہلانے والی ’پاکستان ملٹری اکیڈمی‘ ایبٹ آباد کی پانچ شہری (سول) اور پانچ چھاو¿نی (کنٹونمنٹ) پر مشتمل ہے جو میدانی و پہاڑی علاقوں کا وسط ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ ایبٹ آباد کی پانچ وارڈز سے سات سول اراکین کا انتخاب ہوتا ہے۔ اپریل 2015ءمیں ہوئے خیبرپختونخوا کے طول و عرض میں کنٹونمنٹ بورڈ وارڈوں کے سول اراکین کا چناو¿ ہوا جس میں تحریک انصاف کے نامزد اُمیدواروں نے 32 میں 10 وارڈوں میں کامیابی حاصل کی۔ صوبے میں 11کنٹونمنٹ بورڈز ہیں جن میں سے چراٹ چھاو¿نی کے سبھی اراکین بلامقابلہ منتخب ہوئے۔ اگرچہ کنٹونمنٹ بورڈز تحلیل ہو چکے ہیں اور منتخب اراکین کے آئندہ انتخاب تک اِن علاقوں سے ’سویلین‘ کی نمائندگی معطل ہے لیکن ہر سال بڑی تعداد میں آزاد اُمیدوار ہی کامیاب ہوتے ہیں‘ جیسا کہ آخری انتخاب میں تحریک انصاف نے 10‘ جماعت اسلامی نے3‘ عوامی نیشنل پارٹی نے 2‘ جبکہ پیپلزپارٹی اور نواز لیگ کے نامزد اُمیدواروں نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔ انتخاب اور سول نمائندگی کا یہ تناسب نظرثانی چاہتا ہے کیونکہ کنٹونمنٹ بورڈز وارڈوں کی آبادی میں ہر دن اضافہ ہو رہا ہے اور اگرچہ کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں ٹیکسوں کی شرح ٹاو¿ن میونسپل اتھارٹی (ٹی ایم اے) کی جانب سے مقررہ شرح سے زیادہ ہے لیکن سہولیات کا معیار خاطرخواہ نہیں اور اِس کی وجہ ”آبادی کا وسائل پر بوجھ“ ہے۔ تجربہ شرط ہے کہ کنٹونمنٹ کی حدود خانہ و مردم شماری کو قومی سطح پر ہونے والی سرگرمی سے مشروط نہ سمجھا جائے۔ علاوہ ازیں قابل کاشت زرعی اراضی پر بننے والی نئی آبادیوں کی بھی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔ تعمیراتی نقشہ جات کی منظوری کے قواعد زیادہ سخت اور ماحول دوست بنانے سے بالخصوص ایبٹ آباد کنٹونمنٹ کی مختلف وارڈوں میں جاری بے ہنگم اور بھیڑچال تعمیرات کا سلسلہ رک جائے گا جس سے وسائل پر دباو¿ میں کمی اور منصوبہ بندی میں مدد ملے گی۔