کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں باالمشافہ تدریس بند ہوگئی تو آن لائن تعلیم کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ مرتے کیا نہ کرتے ان والدین نے بھی بچوں کو موبائل اور انٹرنیٹ پیکج لے کر دئیے جو خود ان چیزوں سے نابلد یا ان کے حق میں نہ تھے۔ تعلیمی ادارے اب کھل چکے لیکن بچے مارچ سے ستمبر تک انٹرنیٹ اور اینڈرائڈ فونز استعمال کرنے کے کافی ماہر اورمتاثر بن کر سامنے آچکے اور اب اینڈرائڈ فون ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔سوال یہ ہے کیا چھوٹے بچوں کو سمارٹ فون، ٹیبلٹس اور انٹرنیٹ تک رسائی دی جانی چاہئے یا نہیں۔پاکستان میں انٹرنیٹ پر غیر اخلاقی مواد کو بلاک کرنے والے کسی موثر خودکار نظام کی غیر موجودگی اور مختلف اپلیکیشنز اور گیمز کے لنکس پرغیر اخلاقی مواد کی موجودگی کے باعث بچوں کو آن لائن گیمز کھیلنے اور ویڈیوز دیکھنے کی بلا روک ٹوک اجازت تو خطرناک اور نامناسب ہوگی تاہم انہیں محدود وقت کے لئے پہلے سے ڈاﺅن لوڈ کئے گئے مواد دیکھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔عموماً دیکھا گیا ہے کہ انٹرنیٹ اور سمارٹ فون تک رسائی حاصل کرنے والے بچے دوسرے بچوں کی بہ نسبت جلد باشعور اور متحرک ہو جاتے ہیں، ان کے غلط راہوں پر جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور ان کی جسمانی ‘ذہنی صحت و صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے۔بچے عموماً والدین، بہن بھائیوں یا دوستوں سے موبائل، ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ لے کر مختلف گیمز اور کارٹون دیکھنے کی ضد کرتے ہیں۔ والدین کی موجودگی میں کچھ وقت کے لئے آف لائن حالت میں وہ ایسا کریں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں تاہم اگر آن لائن وہ ایسا کریں تو اس سے جڑے خطرات کے پیش نظر اس میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے۔تاہم بہتر یہ ہے کہ پرائمری یا مڈل پڑھنے والے بچوں کو اپنے کمرے میں استعمال کرنے کے لئے ذاتی سمارٹ فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر لےکر دینے سے اجتناب کیا جائے اور انٹرنیٹ رسائی تو بالکل نہ دی جائے۔ باہر سٹدی ٹور یا پکنک پر جاتے وقت انہیں رابطے کے لئے تاہم سادہ فون دیا جاسکتا ہے۔آپ کے بچے اگر اینڈرائڈ فون رکھتے ہیں تو چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے متوقع نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔اگر وہ زیادہ وقت اپنے کمرے میں تنہائی میں گزارنے لگیں تو یہ خطرے کی علامت ہے۔ آپ کے بچے جو کچھ آف لائن یا آن لائن پڑھتے یا دیکھتے ہیں آپ کو ان پر کنٹرول اور ان سے باخبر ہونا چاہئے۔ اگر موبائل، ٹیبلٹ یا لیپ ٹاپ استعمال کرنا انکی مجبوری ہو تو ان میں کوئی مانیٹگرنگ سافٹ وئیر ڈلوا دیں۔ بچوں کوکبھی بھی اپنی مرضی سے خود براہ راست مواد ڈاﺅن لوڈ کرنے کی اجازت نہ دیں۔ ایسا اپنی نگرانی میں کروائیں۔انہیں موبائل اور انٹرنیٹ سے وابستہ خطرات مثلاً ہیکنگ، دھوکہ، دہشت گرد گروہوں کی ویب سائٹس وغیرہ کے بارے میں آگاہی فراہم کریں تاکہ وہ دوسروں سے غیر ضروری رابطہ کریں اور نہ خطرناک وغیر اخلاقی مواد موبائل وغیرہ میں رکھ کر قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں۔ بچوں کو کبھی بھی ایسے گیمز اور کارٹون نہ دیکھنے دیں جو پرتشدد اور غیر اخلاقی ہو۔ ان کے سونے کے کمروں میں ان کے پاس ٹی وی، موبائل، لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کنکشن باالکل نہ ہو۔ سونے کا کمرہ سونے کے لئے ہے نہ کہ لطف اندوزی کے لئے۔اگر ان کے پاس سمارٹ فون ہو تو انہیں سوشل میڈیا کی لت نہ پڑنے دیں۔ یہ وقت کا ضیاع بھی ہے اور علم و رہنمائی کا نہایت ناقابل اعتبار ذریعہ بھی۔ رات کو ان سے موبائل اور لیپ ٹاپ لے لیا کریں اور صبح اپنی موجودگی میں تعلیمی استعمال کے لئے دیا کریں۔ ان کے غیر صحتمندانہ یا لایعنی مشاغل اور سرگرمیوں خصوصا گیمز یا انٹرنیٹ لت کو کنٹرل کرنا ہو تو اپنا رویہ نرم اور شائستہ مگر مضبوط رکھیں اور بالکل کسی پسپائی اور مداہنت سے کام نہ لیں۔ بچوں کو وقت کی اہمیت اور انتظامِ وقت کے فوائد سے روشناس کروائیں ۔سکول دنوں میں ان کا سکرین دیکھنے کا وقت آدھا گھنٹہ اور چھٹی کے دن ایک گھنٹہ روزانہ تک محدود رکھیں اور وہ بھی سکول کام کی تکمیل سے مشروط رکھیں ورنہ یہ سہولت واپس لے لیا کریں۔ انہیں بتائیں تاریکی میں اور بہت نزدیک سے ان اشیاءکو دیکھنے سے اجتناب کریں اور جب دیکھنا ہو تو مناسب فاصلہ، روشنی اورحفاظتی عینک کے ساتھ دیکھا کریں۔کبھی بھی بغیر اجازت گھر کے بڑوں یا دوسروں کے موبائل اور لیپ ٹاپ کو نہ کھولیں اور نہ دیکھیں۔ بتائیں کہ جب آپ بڑے اور باشعور ہو جائیں گے تو آپ کو بھی یہ حق حاصل ہوگا۔ ابھی آپ کے مفاد میں ہی آپ کو چند پابندیوں کے ساتھ ہی یہ سہولت حاصل ہو سکتی ہے۔اپنے بچوں کویہ بھی بتادیں کہ کسی محفل میں بیٹھ کر مگر آن لائن رہ کر دور لوگوں سے چیٹ جبکہ موجود لوگوں سے لاتعلق رہنا بد تہذیبی ہے۔ بچوں کو وقت دیں، ان سے بات چیت کریں، ان سے مشورے لیں۔ اس سلسلے میں روزانہ یا ہر دوسرے دن باقاعدہ ایک نشست رکھیں۔ مشترکہ لنچ اور ڈنر بھی ا س سلسلے میں بڑا مفید ہوتا ہے۔