اس ہفتے نیٹو کا سربراہ اجلاس سویڈن کی نیٹو میں شمولیت اور یوکرین کی امداد پر غور و خوض کررہا ہے اور ترکیہ نے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کےلئے اپنی حمایت کو ترکیہ کی یورپی یونین کی رکنیت سے مشروط کردینے کا اعلان کیا ہے۔نیٹو کا حالیہ سربراہ اجلاس اس عالم میں ہو رہا ہے کہ اتحاد میں یوکرین کے ممکنہ الحاق اور یوکرین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار پر اختلافات سامنے آئے ہیں۔امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی حملہ آور روسی افواج کو نکال باہر کرنے میں یوکرین کی مدد کرنے پر بات کر رہے ہیں۔ یوکرین کا مطالبہ ہے کہ نیٹو اس سربراہی اجلاس میں اس کی رکنیت کے لئے واضح لائح عمل دے۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی کہتے ہیں جب تک یوکرین نیٹو میں نہیں اسے واضح حفاظتی ضمانتیں ملنی چاہئیں۔ دلیل دیتے ہیں کہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی دعوت سے یہ پیغام جائے گا کہ مغربی دفاعی اتحاد ماسکو سے خوفزدہ نہیں ہے۔ لیکن امریکہ اور جرمنی اس پر ہچکچاہٹ ظاہر کر رہے ہیں اور کہہ رہے کہ اس کے بجائے یوکرین کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔ ترکیہ کے صدر طیب اردوان یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے حق میں ہیں اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے بھی اس توقع کا اظہار کیا کہ یوکرین نیٹو کا رکن بنے گا۔ مگر امریکہ سمجھتا ہے ابھی اس کا موقع نہیں آیا۔ امریکی صدر کے مطابق وہ اتحاد میں یوکرین کے جلد داخلے کے حق میں نہیں کیوں کہ نیٹو کے رکن ممالک میں باہمی دفاع کا معاہدہ ہوتا ہے اور اس صورت اتحاد روس کے ساتھ جنگ میں پڑ سکتا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے یاد دلایا کہ یوکرین کے پاس نیٹو میں رکنیت سے قبل مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جرمنی کا اصرار ہے کہ اس کےلئے یوکرین کےلئے بعض شرائط کو پورا کرنا ضروری ہے، بشمول فوج کا سویلین اور جمہوری کنٹرول میں ہونا۔ امکان ہے کہ نیٹو یوکرین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔تاہم ابھی واضح نہیں کہ نیٹو اجلاس میں یوکرین کو کیا پیشکش کی جائے گی۔ صدر زیلنسکی
نے تسلیم کیا ہے کہ روس کے ساتھ جنگ کے دوران یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کا امکان نہیں ہے۔یاد رہے صدر بائیڈن اگلے سال نومبر میں صدارتی انتخابات میں کامیابی کےلئے امریکیوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ وہ یوکرین کی حمایت اور حفاظت یقینی بنانے کےلئے پرعزم ہیں۔ رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق امریکیوں کی اکثریت روس کے خلاف اپنے دفاع کے لئے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کی حمایت کرتی ہے سویڈن کی نیٹو کی رکنیت، جس کی راہ میں ہنگری اور ترکیہ رکاوٹ تھے اب یہ معاملہ حل ہوگیا ہے اور ترکی نے نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کی حمایت کی ہے ، اس کے بدلے میں ترکیہ کو یورپی یونین میں شمولیت کے عمل کو شروع کیا جا سکتا ہے ۔صدر اردوان کا بیان آیا ہے کہ ترکیہ سویڈن کے معاملے کو اپنے پارلیمان کے سامنے منظوری کےلئے رکھے گا مگر اس سے پہلے ترکیہ کو یورپی یونین میں شامل کرنے کا عمل مکمل کیا جائے۔ امریکہ اور ترکیہ کے مابین ایف سولہ جنگی طیاروں کی فروخت پر بھی اختلافات موجود ہیں۔ اردوان جدید ترین ایف سولہ طیارے چاہتے ہیں مگر بائیڈن کی شرط ہے کہ ترکیہ پہلے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی منظوری دے ۔ عین ممکن ہے کہ ترکیہ کی آمادگی کے بعد یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے۔