امریکی محکمہ انصاف نے گزشتہ روز سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک اور فوجداری مقدمے میں فرد جرم عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ وہ فردجرم کےلئے منگل کو میامی کی ایک عدالت میں پیش ہوں گے۔ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے صدر بن گئے ہیں جنہیں وفاقی فوجداری الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یاد رہے ان پر اس سے پہلے ریاست نیویارک میں رشوت دینے کے الزام کے تحت فوج داری مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔وہ امریکہ کے پہلے صدر تھے جن کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان میں دو دفعہ مواخذے کی قرارداد پاس ہوئی مگر دونوں دفعہ سینیٹ میں وہ بری ہوئے۔ ٹرمپ کو جارجیا میں اس ریاست میں بائیڈن کی جیت کو ختم کرنے کی کوششوں سے متعلق ایک الگ مجرمانہ تحقیقات کا بھی سامنا ہے۔تازہ معاملے میں سابق صدر پر 2021 میں وائٹ ہاس چھوڑتے وقت ملکی سلامتی کے حساس خفیہ دستاویزات ساتھ لے جانے کا الزام لگایا گیا ہے۔یاد رہے جب یہ اطلاعات آئیں کہ ٹرمپ اپنے ساتھ اہم خفیہ سرکاری دستاویزات لے گئے ہیں تو ایف بی آئی، سی آءاے وغیرہ نے تحقیقات شروع کردیں جس کے بعد ٹرمپ ٹیم نے دستاویزات سے بھرے پندرہ صندوق حکومت کو واپس کئے مگر یہ نامکمل تھے چناں چہ گزشتہ برس اگست میں ٹرمپ کی مار اے لاگو رہائش گاہ پر ایف بی آئی نے چھاپہ مار کر 300 سے زیادہ مزید اہم خفیہ دستاویزات برآمد کیں جن میں کچھ مواد پرٹاپ سیکرٹ کا لیبل بھی لگا ہوا تھا۔فرد جرم کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع، سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی، نیشنل سیکورٹی ایجنسی اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یہ مواد جمع کیا تھا۔ ان دستاویزات میں کچھ انتہائی حساس امریکی فوجی راز جیسے امریکی جوہری پروگرام کے بارے میں معلومات، حملے کی صورت میں ممکنہ ملکی خطرات اور امریکی مفادات کے خلاف کسی بیرونی ملک کی دہشت گردی کی حمایت بارے مواد شامل ہے۔فرد جرم میں ٹرمپ پر سنیتیس الزامات لگائے گئے ہیں اور ان کے ایک سابق معاون والٹ نوٹا کو بھی شریک ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔ٹرمپ پر صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد قومی دفاعی معلومات جان بوجھ کر ساتھ رکھنے کا الزام ہے جس میں انہیں زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ان پر انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کرنے، دستاویز یا ریکارڈ روکنے، دھوکہ دہی سے کسی دستاویز یا ریکارڈ چھپانے، اور وفاقی تحقیقات کے دوران دستاویزات چھپانے کا الزام بھی لگایا گیا ہے جن میں سے ہر ایک کی زیادہ سے زیادہ سزا 20 سال ہے۔اس کے علاوہ ان پرچھپانے کا منصوبہ بنانے اور پھر مسلسل جھوٹے بیانات دینے کا الزام بھی لگایا گیا ہے جن میں سے ہر ایک میں زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی سز ہو سکتی ہے۔ان پر اپنے وکیل کو ایف بی آئی اور گرینڈ جیوری کو جھوٹے اور گمراہ کن بیانات دینے کا الزام بھی ہے کہ ان کے پاس وفاقی تفتیش کاروں کی طرف سے مانگی گئی دستاویزات نہیں تھیں اور پھر ان پر دستاویزات چھپانے کےلئے خفیہ جگہوں میں منتقل کرنے اور ایف بی آئی اور گرینڈ جیوری کو ایک غلط سرٹیفیکیشن جمع کروانے کا الزام بھی ہے کہ تمام خفیہ دستاویزات فراہم کردی گئی ہیں۔ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے غیر متعلقہ اشخاص کو یہ خفہ دستاویزات دکھائیں بلکہ یہ جابجا ان کی رہائش گاہ اور گولف کلب میں بکھری پڑی تھیں اس حال میں کہ وہاں ہزاروں لوگ آتے جاتے رہے۔استغاثہ کے مطابق خفیہ دستاویزات کے غیر مجاز افراد کو افشا سے امریکی قومی سلامتی، خارجہ تعلقات اور خفیہ مواد اکٹھا کرنے کے امکانات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ٹرمپ نے الزامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے خود کومکمل طور پر بے قصور قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فردِ جرم انتخابات میں اعلیٰ سطح پر مداخلت اور ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کی سیاسی انتقامی کاروائی ہے۔ انہوں نے امریکی محکمہ انصاف پر متعصبانہ سلوک کا الزام بھی لگایا ہے۔واضح رہے اس سے قبل کلنٹن اور ان کی ٹیم پر بھی انتہائی حساس معلومات بارے انتہائی لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا مگر ان پر استغاثہ نے فرد جرم عائد کرنے کی سفارش نہیں کی کیونکہ ان کے خلاف دانستہ غلط استعمال، امریکہ سے بے وفائی یا انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں کرنے کا ثبوت نہیں تھا جب کہ ٹرمپ کے مقدمے میں مبینہ طور پر دانستہ جھوٹ بولنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا ثبوت موجود ہے۔یہ فرد جرم ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ اگلے سال ریپبلکن صدارتی نامزدگی میں اپنے پارٹی حریفوں میں سب سے آگے ہیں۔رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ٹرمپ پر الزامات اور مقدمے ریپبلکن پارٹی کے حامیوں میں ان کی مقبولیت کم نہیں کرسکے ہیں بلکہ کہا جارہا ہے کہ وفاقی الزامات اور قانونی کاروائیاں ریپبلکن نامزدگی کی جدوجہد میں انہیں اپنے حریفوں کے مقابلے میں اور بھی زیادہ فائدہ دے سکتی ہیں۔یاد رہے صدارتی نامزدگی کا مقابلہ اگلے سال کے اوائل میں شروع ہوگا اور ریپبلکن پارٹی جولائی میں نومبر 2024 کے انتخابات کے لئے اپنے امیدوار کا انتخاب کرنے والی ہے۔تاہم ٹرمپ پر اس فرد جرم کے ان کے سیاسی مستقبل اور امریکی صدارتی انتخابات کےلئے مضمرات پر آرا ءکی تقسیم نظر آرہی ہے۔ایک رائے یہ ہے کہ امریکی قانون کے تحت یہ فرد جرم ٹرمپ کو انتخابی مہم چلانے یا عہدہ سنبھالنے سے نہیں روکتی حتی کہ اگر وہ نومبر 2024 کے صدارتی انتخابات میں جیت جاتے ہیں تو ان کی حلف برداری میں تب بھی رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکے گی ۔