خوف ایک کیفیت کا نام ہے جس میں انسانی حواس کام چھوڑ دیتے ہیں اور معمول کی زندگی اس سے بری طرح متاثر ہوتی ہے۔خوف انسان کو بیمار اور بیکار کر دیتا ہے۔ اس سے چھٹکارا پالیں تو زندگی کے بہت سے مسائل سے چھٹکارا مل جائے گا اور زندگی آسان اور ہلکی ہو جائے گی۔مگر خوف کے اسباب کیا ہیں؟ اور اس سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟ یہ جاننا بہت ضروری ہے۔خوف کا سبب کوئی بیرونی عامل بھی ہو سکتا ہے جیسے مالی و جانی نقصان، سماجی بے عزتی اور ناکامی کا خدشہ۔ اور اس کی وجہ اندرونی بھی ہوسکتی ہے جیسے جسمانی و اعصابی کمزوری، ناسمجھی، غلط فہمی، بدگمانی، خود اعتمادی کی کمی اور آپ کا وہم اور بے بنیاد سراسیمگی۔اکثر افراد کی گھبراہٹ کا سبب ان کے بے بنیاد خدشات ہوتے ہیں اور انہیں خومخواہ اپنی سوچ اور زندگی پر حاوی کرلیتے ہیں۔اگر آپ اکثر خوف زدہ رہتے ہیں تو ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرلیں مگر چند باتوں کو بھی مدنظر رکھیں۔اپنے آپ پر بھروسہ کریں۔آپ کا عزم اور صلاحیت آپ کے خوف سے بڑے ہیں۔ خوف کی بنیاد پر اپنے اعمال اور زندگی کا فیصلہ نہ کریں اور اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزاریں۔اپنے کیریئر بنانے، کارنامہ انجام دینے، جائز حق کے حصول یا دوسروں کی جائز ومناسب مدد کیلئے خطرہ مول لینے سے نہ گھبرائیں۔اس بات پر فکرمند نہ ہوں کہ کوئی کارنامہ انجام دینے کی راہ میں آپ سے غلطیاں ہوں گی، لوگ آپ پر ہنسیں گے،یا آپ ناکام ہوجائیں گے، یا یہ کہ اگر آپ یہ کہیں یاکریں گے تو لوگ ناخوش ہوں گے۔ خوب سوچ سمجھ کر، مشورہ کرکے اپنے لیے لائحہ عمل تیار کرلیں اور مقصد کے حصول کی کوشش شروع کردیں۔یہ بھی ضروری ہے کہ سمجھدار ہمدرد اور حوصلہ افزائی کرنے والے افراد کے ساتھ ہی تعلق رکھیں اور منفی خیالات رکھنے والے اور حوصلہ شکنی کرنے والے افراد سے خود کو دور کرلیں۔عزت نفس کی حفاظت کرنے سے بھی خوف کا خاتمہ ہوتا ہے۔ اسی طرح خود اعتمادی کا حصول بھی خوف کا مقابلہ کرنے کا بہترین نسخہ ہے۔یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ جو آپ بوئیں گے وہی کاٹیں گے۔ اسی لئے نہ دوسروں پر اپنی دھونس جمائیں اور نہ انہیں اپنی ذات پر دھونس جمانے کا موقع اور راستہ دیں۔ نہ کسی کو ڈرائیں اور نہ کسی سے ڈریں۔ آپ اگر نقصان، بے عزتی اور ناکامی سے ڈرتے ہیں تو دوسروں کا نقصان کرنے اور انہیں ناکامی سے دوچار کرنے سے گریز کریں۔کسی بھی معاملے میں بد حواسی اور خوف بالکل نہ دکھائیں۔ تمکنت اور وقار کے ذریعے ہر معاملے اور افراد سے نمٹنے کی کوشش کریں۔ کسی سے دل میں بغض نہ پالا کریں۔ خوامخواہ یہ نہ سوچا کریں کہ چند لوگ آپ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ یہ بدگمانی اکثر غلط فہمی پر مبنی ہوتی ہے۔کسی کے ساتھ غیر ضروری بحث بھی نہ کیا کریں۔ اگر کسی کے ساتھ بات کرکے معلوم ہو جائے کہ یہ بندہ جذباتی اور ناسمجھ ہے تو اس کے ساتھ بحث سے اجتناب کیا کریں۔بہادر بنیں مگر خوامخوا آبیل مجھے مار والا طرزعمل نہ اپنائیں۔ لوگوں کے ساتھ غیر ضروری تنازعات پیدا کرنے سے اجتناب کریں۔ دوسروں کی مدد کرنے سے بھی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے اورخوف میں خاتمہ ہوتاہے۔اگر کوئی دوسرا مدد مانگ لے تو حتی المقدور اس کی مدد کریں۔ جذباتی ہیجان نقصان دہ ہوتا ہے۔ ہمیشہ اس سے بچیں۔ بات چیت میں اپنے حواس بحال رکھیں۔ آنکھوں میں آ نکھیں ڈال کر جرات مگر احترام و ہمدردی کے ساتھ بات کیا کریں۔ مخاطب پر یہ بات واضح ہو کہ آپ پر اعتماد ہیں۔کیونکہ یہ اندر کا خوف ہوتا ہے جو انسان کو ناکامی سے دوچار کرتا ہے اور بہت سارے معاملات جوآسانی سے نمٹائے جا سکتے ہیں مشکل ہو جاتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہر طرح کے خدشات اور خطرات کو ذہن سے نکال کر پراعتماد شخصیت کے حصول پر توجہ مرکوز رکھی جائے اس طرح خوف کا خاتمہ ہوگا اور زندگی کے تمام معاملات خوش اسلوبی سے انجام دینا آسان نظر آئے گا۔