داخلہ ٹیسٹ کا التوا

تازہ خبر یہ ہے کہ حکومت نے میڈیکل کا لجوں کےلئے 18اکتو بر کو ہونےوالا داخلہ ٹیسٹ ملتوی کر دیا ہے آئندہ جب بھی تاریخ دی جائیگی پا کستان میڈیکل کمیشن ٹیسٹ لے لیگی ایٹا (ETEA) کا اس میں کوئی کردار یا عمل دخل نہیں ہو گا اب ہزاروں طلباء‘طا لبات اور ا ن کے والدین داخلہ ٹیسٹ کی نئی تاریخ کا انتظار کرینگے اس التوا کی وجہ سے میڈیکل کا لجوں کے نظام تعلیم اور داخلہ وغیرہ پر بھی یقینا اثر پڑے گا ایف ایس سی کے نتائج جو ن کے مہینے میں آئے تھے اگر حکومت نتائج آنے سے پہلے یا اس کے فوراً بعد اعلان کرتی کہ داخلہ ٹیسٹ پرانے طریقہ کار کے تحت نہیں ہونگے تو نہ صرف طلبہ ، طا لبات اور انکے والدین کو سہو لت ہو تی بلکہ میڈیکل کا لجوں کے داخلہ سسٹم پر بھی اسکا اچھا اثر پڑتا‘ سجا د حیدیلدرم کا انشائیہ یا د آتا ہے ” مجھے میرے دوستوں سے بچاﺅ“یلدرم زندہ ہو تے تو دوسرا انشائیہ لکھتے ” مجھے میرے مشیروں سے بچاﺅ “ حکومت کے سامنے بڑے بڑے پہاڑ جیسے مسائل ہو تے ہیں خا رجہ تعلقات ، داخلی سلا متی ، معا شی استحکام سما جی تر قی کے اہداف پر حکومت کو ہر وقت توجہ دینی پڑتی ہے روز مرہ کے امتحانات‘ داخلہ ٹیسٹ وغیرہ ایسے کام ہیں جو ایک بار متعلقہ اداروں کے سپرد کئے گئے ہیں وہ ادارے معمول کے مطا بق اپنا کام کر رہے ہیں ایٹا (ETEA) اپریل 2020سے ان ٹیسٹوں کی تیا ری میں لگی ہوئی ہے اکتو بر کو ٹیسٹ لینا تھا اور 3دنوں کے اندر نتیجہ دینا تھا آخری وقت میں ٹیسٹوں کا اختیار متعلقہ ادارے سے واپس لیکر کسی اور کو دے دیا گیا اب نئے سرے سے نئے ادارے کے تحت ٹیسٹوں کی تیاری ہو گی پھر ٹیسٹ ہونگے اس میں وقت اور وسائل کا ضیاع بھی ہے حکومت کی ساکھ ، امیج اور سرکاری فیصلوں کے اعتبار کا مسئلہ بھی ہے کیا خبر دو ماہ بعد حکومت پھر کوئی نیا فیصلہ نہ کر لے کسی زمانے میں ایک باد شاہ ہواکرتا تھا اُس کے سفر کا کوئی تیار منصو بہ نہیںہوتا تھا یعنی دربار یوں سے لیکر رعا یا تک کسی کو یہ پتہ نہیں ہوتا تھا کہ عا لی جاہ کب ‘ کہاں جائینگے بادشاہ اچانک باہر نکلتا گھوڑے پر سوار ہو کر روانہ ہوتا در باری ساتھ ہوتے گھوڑے کا رخ دیکھ کر اندازہ لگا تے کہ عالی جاہ کا رُخ مشرق کی طرف ہے یا کسی اور سمت جانےوالے ہیں اورکہاں تک جا نےوالے ہیں الغرض روانگی میں افراتفری ہو تی پورا سفر افراتفری میں گزر تا جہاں عالی جاہ سواری سے اترتے وہاں بھی افرا تفری ہوتی ‘ شیخ سعدی ؒکہتے ہیں امور مملکت چلا نے کےلئے پیشگی تدبیر کی ضرورت ہوتی ہے دشمن سر پر آجائے تو کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوتی امریکہ اور چین 100 سالوں کےلئے منصو بہ سازی کر تے ہیں بر طانیہ‘ فرانس‘جر منی اور جا پا ن میں 200سالوں کی منصو بہ سازی ہو تی ہے ترقی پذیر مما لک میں کم از کم ایک سال کی منصوبہ سازی کا دستور ہے کسی بھی کامیاب قوم کے خو شحا ل ملک میں وقت سرپر آتے ہی نیا منصو بہ سامنے لا نے کا دستور نہیں ہے خصو صاً تعلیمی نظام میں امتحا نا ت اور ٹیسٹوں کے لئے دو سال پہلے ایک نظام لاوقات دیا جا تا ہے فرسٹ ائیر میں داخل ہونےوالے طلبہ کو معلوم ہوتا ہے کہ دو سال بعد داخلہ ٹیسٹ کون لے گا؟ ایسا نہیں ہوتا کہ داخلہ ٹیسٹ کی تاریخ میں چار دن باقی ہو ں اور حکومت اپنا ارادہ بدل دے ارادہ ہی نہیں ”ادارہ“ بھی بدل دے ‘ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کمیشن کے نام سے بننے والے نئے ادارے پر نجی شعبے کی با لادستی ہے اوراسکے 85 فیصد اختیارات پرائیویٹ میڈیکل کا لج چلانے والوں کے پاس ہیں‘ حکومت کو اپنے مشیروں کا از سر نو جا ئزہ لینا ہو گا طبی شعبہ سماجی ترقی کا اہم ترین شعبہ ہے اس پر سر کار کی مکمل اجارہ داری نہ ہو تو عوام کو علا ج معا لجے کی سستی سہولت نہیں ملے گی ڈاکٹر وں کی تعلیم کا نظام پرائیویٹ کالجوں کے حوالے کیا گیا تو متوسط اور غریب طبقے پر ظلم ہو گا داخلہ ٹیسٹ کا التواءاس کی ابتدا ہے آگے آگے دیکھئے ہو تا ہے کیا ۔