بھارتی سوشل میڈیا پاکستان کے سرگرم

صحافت کی دنیا میں کسی خبر کی تعارف اور تعریف اِس میں تذکرہ کی گئی معلومات کی جانچ اور حقائق سے موازنہ کرتے ہوئے 2 حوالوں سے کی جاتی ہے اور اِسی جانچ کی بنیاد پر کسی خبر کو ’جھوٹا (فیک نیوز)‘ یا اُس میں دی گئی معلومات کو غیرمصدقہ (ڈس انفارمیشن) قرار دیا جاتا ہے۔ یہ دونوں صحافتی اصلاحات (فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن) کے حوالے سے تنازعات صرف ترقی پذیر ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ کہلانے والے ممالک میں بھی سر اُٹھاتے رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ صحافت ارتقائی مراحل طے کر رہی ہے اور اِس کے ذریعے تنازعات و اختلافات کے حل تلاش کرنے کی کوشش ہمہ وقت جاری رہتی ہے لیکن خبر کی تلاش میں رہنے والے زیادہ مستعد ہوتے ہیں اور ہر مرتبہ پہلے وار کر جاتے ہیں۔ حالیہ چند ہفتوں میں حزب اختلاف کی گیارہ جماعتوں کے اتحاد ”پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)“ کی احتجاجی تحریک کو بھارت کے مستند ذرائع اور سوشل میڈیا کے معروف و گمنام بھارتی صارفین بالکل ہی مختلف انداز میں دیکھ رہے ہیں اور یہ صورتحال اِس حد تک خراب (نازک) ہے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پاکستان کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے اور اِس قدر بڑے پیمانے پر جھوٹی خبروں کا پرچار کیا جا رہا ہے کہ سچائی کہیں دب کر رہ گئی ہے!سوشل میڈیا کے عام صارفین کےلئے جھوٹ اور غلط معلومات کی بنیاد پر تخلیق کی جانے والی خبروں میں تمیز کرنا آسان نہیں اور یہیں سے سوشل میڈیا صارفین کی ذمہ داری شروع ہو جاتی ہے کہ وہ ہر خبر کو بنا تصدیق کئے نہ پھیلائیں۔ سوشل میڈیا وسائل فراہم کرنے والے اِداروں نے جھوٹ اور غلط معلومات کی حوصلہ شکنی کرنے کےلئے صارفین کی درجہ بندی پر مبنی قواعد بنائے ہیں جن میں کسی صارف کا کھاتہ (اکاو¿نٹ) مصدقہ (verified) کیا جاتا ہے لیکن اب صارفین اور اداروں کے مصدقہ کھاتوں سے بھی غلط بیانی پر مبنی خبریں اور تبصرے جاری کئے جاتے ہیں‘ جو ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ۔ بھارت کے ذرائع ابلاغ تعصب اور پاکستان دشمنی میں یہی غلطی کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان میں پیش آنے والے کسی ایک واقعے کو پورے ملک کی تصویر بنا کر پیش کرتے ہیں اور پھر اُس کا نچوڑ (تجزیہ) کرتے ہوئے اظہار و بیان سے جڑی ذمہ داریوں کا خاطرخواہ ادراک و اعتراف نہیں کرتے تو یہ گویا کہ جرم کے مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں۔ اس وقت بھارت میں زیادہ صحافتی ادارے بی جے پی کے زیر اثرہیں اور وہ اسی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اور خود بھارت کی دوسری سیاستی جماعتوں کی کردار کشی کررہے ہیں۔تصور کریں کہ جب کسی ملک کے داخلی امور سے متعلق ہی وہاں کی صحافت غیر جانبدار نہ ہو‘ تو اُس سے اِس بات (خیر) کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ یا کسی دوسرے ملک کے بارے میں غیر جانبدارانہ اور ذمہ دارانہ طرزعمل کا مظاہرہ کرے گی۔
پاکستان کے خلاف جھوٹ اور غلط معلومات کی بنیاد پر خبریں پھیلانے میں حکومتی جماعت (بھارتیہ جنتا پارٹی) پیش پیش ہے جس نے اِس مقصد کے لئے خصوصی شعبہ (آئی ٹی سیل) قائم کر رکھا ہے اور اِس محنت کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بھارت میں پاکستان اور اسلام دشمنی کی بنیاد پر سیاست و تعصب کا اظہار عام انتخابات میں کامیاب کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ اِس پس منظر کو ذہن میں رکھتے ہوئے اگر بھارت سے جاری ہونے والے سوشل میڈیا پیغامات اور تبصروں یا تجزئیات کا جائزہ لیا جائے تو عیاں ہو جائے گا کہ ایسے کھاتے (اکاو¿نٹس) موجود ہیں جن کا استعمال کرتے ہوئے صرف اور صرف پاکستان کے بارے میں جھوٹ پر مبنی حقائق پھیلائے جاتے ہیں۔ بھارت میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف جھوٹی معلومات لکھنے سے زیادہ شاید ہی کوئی دوسرا مشغلہ منافع بخش ہو اور یہی وجہ ہے کہ ایسی مہمات نئی بات بھی نہیں تاہم اِس مرتبہ فرق یہ ہے کہ پہلی مرتبہ نہایت ہی منظم انداز میں پاکستان کی فوج اور پولیس کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور مختلف مثالوں بشمول پاکستان کی سیاسی قیادت کے بیانات سے اِس بیانیے کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ گویا پاکستان (خدانخواستہ) تنزلی کا شکار ہے!
الیکٹرانک ذرائع ابلاغ کی بہتات کا ایک نقصان یہ سامنے آیا ہے کہ اِس سے متعلق اداروں اور دلچسپی رکھنے والے صارفین کے پاس وقت کی کمی ہوتی ہے اور اُنہیں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کےلئے جلد از جلد پیغامات کا اجرا¿ یا اُن پر تبصرے کرنا ہوتے ہیں ‘پاکستان کے حالات کا تذکرہ کر کے جس خانہ جنگی (سول وار) جیسی صورتحال کا بھارتی صحافی اور صحافتی ادارے تذکرہ کر رہے ہیں اور جس کا حقیقت سے تعلق تو دور کی بات اِس انتہاءکا دور دور تک امکان بھی نہیں ہے تو یہ بات دنیا کو کون سمجھائے گا کہ پاکستان کے سیاسی حالات میں حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان ٹکراو¿ ضرور ہے لیکن یہ سیاسی اختلاف تو جمہوریت کا حصہ ہے۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو بھی سمجھ اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے کہ اگر وہ پارلیمان سے باہر اپنے تنازعات حل کرنے کی بجائے‘ جلسہ¿ عام کر کے اختلافات کی آگ کو ہوا دیں گے تو اِس سے جمہوری اَقدار‘ اِدارے اور جمہور مضبوط و توانا نہیں ہوں گے اور پاکستان مخالف قوتوں کو اپنا کھیل کھیلنے کا موقع ملے گا۔