پاکستان وائٹ بال کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم اور نائب کپتان شاداب خان نے جارحانہ اور مثبت حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ دونوں کھلاڑی پہلی مرتبہ ایک روزہ کرکٹ فارمیٹ میں یہ ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان شیڈول تین ون ڈے میچز 30 اکتوبر، یکم اور تین نومبر کو راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔ تینوں میچز آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ سپر لیگ کا حصہ ہیں، جو کہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2023 کا کوالیفائنگ راؤنڈ بھی ہے۔
اس سلسلے میں لاہور کے مقامی ہوٹل میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور نائب کپتان نے سیریز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے واضح کیا کہ جس طرح کھیل میں جدت آرہی ہے، اس کی رفتار بڑھتی جارہی ہے، لہٰذا ہمیں مثالی فٹنس قائم کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بطور کپتان اور نائب کپتان ہمیں اپنی فٹنس سے دوسروں کے لیے مثال قائم کرنی ہے۔
شاداب خان نے کپتان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اسکواڈ میں شامل کئی کرکٹرز ان سے فٹنس پر بات کرنے آتے ہیں۔وائٹ بال کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان کا کہنا تھا کہ وہ زمبابوے کو ترنوالہ نہیں سمجھیں گے، آئی سی سی مینز ورلڈ سپر لیگ کا ایک ایک پوائنٹ بہت قیمتی ہے، لہٰذاوہ سیریز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زمبابوے کے خلاف میچز میں کامیابی سے نیوزی لینڈ روانگی سے قبل اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
کپتان بابراعظم نے کہا کہ پاکستان کو آئندہ چند ماہ بہت کرکٹ کھیلنی ہے اور اس میں جارحانہ حکمت عملی اپنا کر و ہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک بار پھر عالمی رینکنگ کی ٹاپ ٹیموں میں شامل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحثیت مجموعی ہمیں بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ، تینوں شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
بابراعظم نے کہا کہ زمبابوے کے خلاف سیریز میں ہمیں ہوم ایڈوانٹیج حاصل ہوگا مگر ہم اسٹیڈیم میں مداحوں کی کمی ضرور محسوس کریں گے، کوشش کریں گے کہ اپنی کارکردگی کے ذریعے گھروں میں بیٹھے فینز کوکوویڈ19 کی صورتحال میں خوشی کا موقع فراہم کرسکیں۔ انہوں نے فینز سے درخواست کی ہے کہ وہ دورہ انگلینڈ اور نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کی طرح انہیں گھروں سے بیٹھ کر اسپورٹ کریں۔
دونوں کھلاڑیوں نے حالیہ نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کو معیاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایونٹ میں سخت مقابلے ہوئے، نوجوان کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ وہ پرامید ہیں کہ ایسے ایونٹس سے ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار میں مزید بہتری آئے گی جو بین الاقوامی اور قومی کرکٹ کے درمیان فرق کوکم کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔