کورونا وبا کی واپسی کا ماحول ہے اِس سلسلے میں حکومتی نگران اِدارے ’نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی)‘ نے ایک بار پھر تنبیہ کیا ہے کہ اگر احتیاط اور بچاو¿ کے مروجہ اصولوں (SOPs) کی پابندی نہ کی گئی تو مجبوراً ’لاک ڈاو¿ن‘ کرنا پڑے گا۔’این سی او سی‘ کے حالیہ اجلاس میں ٹرانسپورٹ‘ بازاروں‘ شادی ہالز‘ ریستوران اور عوامی اجتماعات کو ’ہائی رسک‘ قرار دیا گیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکام کو تاکید کی ہے کہ وہ کورونا کا پھیلاو¿ روکنے کے لئے فوری اور مو¿ثر اقدامات کریں۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کورونا کے مثبت کیسیز کی تعداد میں مسلسل اضافہ تشویشناک ہے اور اِس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ پاکستان میں وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ’ایس او پیز‘ پر عمل نہ کرنے کی وجہ ہے اور اِس سلسلے میں عمومی تاثر اصلاح طلب ہے۔ اِس سلسلے میں قومی ادارہ¿ صحت (نیشنل ہیلتھ سروس) نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا کہ ”ملک میں وائرس سے متاثرین اور اَموات کی تعداد میں تیزی سے اِضافہ ہو رہا ہے۔“ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت اور فوکل پرسن برائے کورونا ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی اسی پیغام کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ”پاکستان کے چند بڑے شہروں میں وائرس دوبارہ پھیل رہا ہے اور اگر خیال نہ رکھا گیا تو جون جیسے حالات دوبارہ ہو سکتے ہیں۔“ ذہن نشین رہے کہ ماہ جون میں کورونا وائرس کی وبا اپنے عروج پر تھی لیکن پھر اچانک حالات نے پلٹا کھایا اور جولائی کے مہینے میں متاثرین کی تعداد میں کمی ہونا شروع ہوئی۔ جہاں ایک وقت میں پاکستان میں دو سے تین ہزار افراد کی روزانہ تشخیص ہو رہی تھی‘ جولائی کے آخری دو دنوں میں ایک ہزار سے کم پر آ گئی اور اگست سے لے کر اکتوبرتک پاکستان میں ایک دن بھی یومیہ متاثرین کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ نہیں ہوئی ہے۔اگر ستمبر سے لے کر بائیس اکتوبر تک کے اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو خاص بات یہ نظر آتی ہے کہ جہاں ایک جانب پاکستان میں متاثرین کی تعداد ایک ہزار سے کہیں کم آتی رہی‘ وہیں ملک میں اموات بھی نہایت کم ہو گئی تھیں اور دوسری جانب ٹیسٹنگ کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا۔ پاکستان نے ماہ¿ ستمبر کے مہینے میں یومیہ ٹیسٹنگ کا بھی نیا ریکارڈ قائم کیا جب تیئس ستمبر کو ملک میں بیالیس ہزار دو سو سے زیادہ ٹیسٹ کئے گئے اور اس ماہ کے تیس دنوں میں پاکستان میں اوسطا تیس ہزار ٹیسٹ یومیہ کئے گئے تھے۔ اگر کورونا وبا سے قومی سطح پر ہونے والی شرح اموات کی بات کی جائے تو ماہ¿ ستمبر کی پہلی تاریخ کو بیس اور دوسری تاریخ کو دس اموات کے بعد سے لے کر تیس ستمبر تک پاکستان میں ایک بار بھی یومیہ اموات نو سے زیادہ نہیں ہوئیں۔ اکتوبر کے پہلے تین ہفتوں میں پاکستان میں یومیہ ٹیسٹنگ کی اوسط تو تیس ہزار سے کچھ اوپر ہی رہی ہے تاہم اموات اور متاثرین‘ دونوں میں ہی ماہ¿ ستمبر کے مقابلے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ماہ ستمبر میں پاکستان میں کورونا کے یومیہ متاثرین کی اوسط پانچ سو پچپن تھی جبکہ اکتوبر میں یہ تعداد بڑھ کر چھ سو سے زیادہ ہو گئی۔ اسی طرح ستمبر میں یومیہ اموات کی اوسط چھ تھی جبکہ اکتوبر کے پہلے تین ہفتوں میں یہ اوسط بڑھ کر دس اموات فی دن ہو گئی ہے۔ عوامی اجتماعات کے مقامات کے کھلنے کے باوجود کورونا وائرس کے پھیلاو¿ میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے تاہم حکام اس صورتحال کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں اور اسی بنا عوام سے بار بار احتیاط برتنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔ رواں برس فروری کے مہینے میں کورونا سے متاثرہ پہلے مریض کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس کے بعد اگلے آٹھ ماہ میں پاکستان میں اب تک تین لاکھ پچیس ہزار چار سو اَسی مصدقہ متاثرین کی سامنے آئے ہیں جن میں سے چھ ہزار سات سو دو افرادجاں بحق ہو چکے ہیں اور تین لاکھ نو ہزار ایک سو چھتیس افراد صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ زیر علاج مریضوں کی تعداد نو ہزار چھ سو بیالیس ہے۔ اِعدادوشمار اپنی جگہ لیکن برسرزمین حقیقت یہ ہے کہ کورونا وبا کو ماضی کے مقابلے کم خطرہ سمجھا جا رہا ہے جبکہ یہ سروں پر منڈلاتا ’بڑا خطرہ‘ ہے اور اِس سے نمٹنے کی واحد صورت احتیاط ہے۔