کراچی: پاکستان ریلویز نے 8 ٹرینوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
محکمہ ریلوے نے ٹرینوں کی نج کاری کے حوالے سے نجی شعبے سے پروپوزل طلب کر لیے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ ٹرینوں کی نج کاری مسافروں کی سہولت کے لیے کی جا رہی ہے۔
تاہم سرسید ایکسپریس، ہزارہ ایکسپریس، شالیمار ایکسپریس، بدر ایکسپریس اور نارووال پسنجر منافع میں چلنے والی ٹرینیں ہیں، ان منافع بخش ٹرینوں کو بھی نجی شعبے کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
جو ٹرینیں نجی شعبے کے حوالے کیے جانے کا فیصلہ ہوا ہے، ان میں کراچی سے راولپنڈی کے درمیان چلنے والی سرسید ایکسپریس، کراچی سے حویلیاں چلنے والی ہزارہ ایکسپریس، کراچی سے لاہور چلنے والی شالیمار ایکسپریس، لاہور سے ماری انڈس چلنے والی میانوالی ایکسپریس، لاہور سے سیالکوٹ چلنے والی نارووال پسنجر، کراچی سے میر پور خاص چلنے والی مہران ایکسپریس، لاہور سے ملتان چلنے والی بدر ایکسپریس شامل ہیں۔
کراچی سے ملتا ن براستہ جیکب آباد چلنے والی موہن جو دڑو ایکسپریس کے لیے 3 روٹ پر پروپوزل مانگا گیا ہے، جن میں کراچی براستہ جیکب آباد سے ملتان ، کوٹری براستہ جیکب آباد سے ملتان اور تیسرا روٹ کوٹری براستہ دادو سے سکھر شامل ہیں۔
ٹرینوں کی نج کاری کے لیے پری بڈ کانفرنس لاہور ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں منعقد کی جائے گی، ٹرینوں کی نج کاری کے حوالے سے ٹینڈر کاغذات ریلوے ہیڈ کوارٹرز سے جاری کیے جائیں گے، ٹیکنکل پروپوزل 13 نومبر تک لاہور ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں جمع کرائی جا سکتی ہیں۔
13 نومبر کو ہی ٹیکنکل پروپوزل جمع کرانے والوں کی موجودگی میں ہی کھولی جائیں گی، کراچی نجی شعبے میں چلنے والی ٹرینوں کا صرف اسٹاف نجی ہوگا، باقی انجن بوگیاں، تکنیکی معاونت اور تیل محکمہ ریلوے فراہم کر ے گا۔