اہم اہداف

پاکستان کی اکثریت ’سخت گیر‘ مالیاتی نظم و ضبط کو ضروری نہیں سمجھتی اور یہی وجہ ہے کہ بینکنگ کے نظام میں متعارف ہونے والے قواعد پر اظہار تعجب و مذمت ہو رہی ہے۔ سرمائے کی غیرقانونی طریقوں سے بیرون ملک منتقلی روکنے (انسداد منی لانڈرنگ) اور دہشت گردوں کی مالی اِمداد کی روک تھام کے عالمی ادارے ’فناشنل ایکشن ٹاسک فورس (اِیف اَے ٹی اِیف)‘ نے پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دیگر ’اہم اِہداف کے تعاقب‘ کی ذمہ داری سونپ دی ہے لیکن پاکستان میں ’ایف اے ٹی ایف‘ کا معاملہ تکنیکی مراحل سے ہوتا ہوا سیاسی بحث و مباحثے کا نکتہ بن گیا ہے۔ حالیہ اختتامی اجلاس سے قبل پاکستان کو اشارے مل رہے تھے کہ فی الحال ’گرے لسٹ‘ ہی میں رکھا جائے گا لیکن اِس پر بھی خوشی کا اظہار کیا گیا کہ شکر ہے کہ ’بلیک لسٹ‘ ہونے سے تو بچ گیا ‘ اب عالمی اقتصادی پابندی عائد ہونے کی جو تلوار سر پر لٹک رہی ہے اُس سے بچنے کے لئے لائحہ عمل طے کرنا ضروری ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اب تک سفارشات کی تکمیل کے لئے پیشرفت کی ہے۔ ’ایف اے ٹی ایف‘ کی چھ رہ جانے والی سفارشات میں سے ایک پاکستان کی طرف سے دہشت گرد گروہوں کی گرفتاری اور ان کے خلاف قائم مقدمات میں سزاو¿ں پر پیشرفت سے متعلق ہے۔ پاکستان نے موجودہ مشکوک عالمی حیثیت سے نکلنے کے لئے بہت سے مشتبہ دہشت گردوں اور دہشت گردی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا۔ اس سلسلے میں اپریل 2019ءمیں کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ سے منسلک تنظیموں اور افراد کو گرفتار کیا گیا اور سزائیں بھی سنائی گئیں اب ایف اے ٹی ایف ان سزاو¿ں پر پاکستان کی طرف سے حکمتِ عملی اور پیشرفت دیکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے پُراُمید ہونے کی ایک وجہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی ہے‘جس کی ’ایف اے ٹی ایف‘ نے بھی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کو سمجھنا ہوگا کہ مالیاتی امور کو منظم کرنا ہوگا اور مالی بدعنوانوں کو سزا دینے کا مکمل ڈھانچہ چاہئے ۔ اس میں پاکستان کو وقت لگ سکتا ہے اس لئے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ تمام تر پیشرفت تین سے چار ماہ کے دورانیے میں مکمل ہوسکے گی۔ یہ سوالات اور ان پر پاکستان کی طرف سے ہونے والی پیشرفت بھی ان رہ جانے والی سفارشات کا حصہ ہیں۔ پاکستان کی طرف سے پُراُمید ہونے کی ایک وجہ قانون سازی ہے جس کی ’ایف اے ٹی ایف‘ نے بھی تصدیق کی ہے اور سراہا ہے تاہم ’ایف اے ٹی ایف‘ یہ جاننا چاہتا ہے کہ قانون سازی تو کر لی گئی ہے اب اِس پر عمل درآمد کیسے ہوگا اور قانون سازی کے بعد کس قدر عمل ہوا ہے اور ان کو مکمل کرنے میں پاکستان کو کن مشکلات کا سامنا ہے؟ دوسری طرف پاکستان کے ایسے دشمن بھی ہیں جو منظم انداز میں غلط اور جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلاتے رہتے ہیں اور اُن کا اثر بھی پاکستان کی ساکھ پر پڑتا ہے۔ پاکستان ’سال دوہزار دو‘ کی دہائی سے پاکستان خطے میں امن کے لئے اہم کردار ادا کر رہا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اِس سلسلے میں سب سے اہم افغان امن عمل ہے جس کے لئے امریکہ اور دیگر اتحادیوں کو پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے اور عالمی برادری کو سمجھنا ہے کہ اگر پاکستان پر گرے اور بلیک لسٹ کے خطرات منڈلاتے رہے تو اِس سے خطے میں قیام امن کی کوششیں متاثر ہوں گی بالخصوص افغانستان میں قیام امن عالمی طاقتوں کے بھی مفاد میں ہے جس کے لئے پاکستان کی حالیہ کوششیں پوشیدہ نہیں تو وقت ہے کہ اُن کا کماحقہ اِعتراف کیا جائے اور مالیاتی نظم و ضبط لاگو کرنے کے لئے پاکستان کی ’تکنیکی مدد اور رہنمائی‘ کی جائے۔ بنیادی بات یہ ہے کہ پاکستان بھی مالیاتی نظم و ضبط لاگو کرتے ہوئے ایک ذمہ دار عالمی طاقت کے طور پر اُبھرنا چاہتا ہے لیکن اِسکی راہ میں رکاوٹیںحائل ہیں۔