غیرمحتاط بیانیہ

سیاست برائے سیاست اور سیاست برائے تنقید و مخالفت کا شاخسانہ ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کا اتحاد ’پاکستان ڈیموکرٹیک فرنٹ (پی ڈی ایم)‘ کی قیادت ’ہر دن: نیا تنازعہ‘ کے اصول پر کارفرما ہے لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ ’شکوہ جواب شکوہ‘ کی صورت حکومت نے حزب اختلاف کے اجتماعات کا جواب اجتماعات کے ذریعے دینے کا فیصلہ کیا ہے یعنی اَب ”جلسہ جواب ِ جلسہ“ ہوگا۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اِس سے قبل کبھی بھی ایسا دیکھنے میں نہیں آیا کہ حزب اختلاف کی حکومت مخالف تحریک کے جواب میں حکومت نے بھی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہو اور یہیں سے تحریک انصاف کی مختلف سوچ عیاں ہوتی ہے جس نے پاکستان کی سیاست میں کئی نت نئے رجحانات متعارف کروائے جیسا کہ سیاسی جلسوں میں موسیقی کااستعمال‘ جلسہ گاہ میں کرسیاں اور سوشل میڈیا کا منظم استعمال۔ تحریک انصاف ہی کے جواب میں مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے ’سوشل میڈیا ونگز‘ قائم کئے لیکن وہ تحریک انصاف کے رضاکاروں کو آج بھی جواب دینے کے قابل نہیں۔ بالکل اِسی طرح تحریک انصاف کے ’جلسہ جواب ِ جلسہ پالیسی‘ کا جواب (توڑ) بھی حزب اختلاف کی گیارہ جماعتوں سے نہیں ہو پائے گا کیونکہ پاکستان کے کسی بھی سیاسی رہنما کے مقابلے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی عوامی مقبولیت کئی گنا زیادہ ہے اور عوام کی نظروں میں اُن کی شخصیت کو وزیراعظم بننے سے چار چاند نہیں لگے بلکہ وزارت عظمیٰ کے منصب کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ مبالغہ آرائی نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ باوجود تاریخ کی بلند ترین مہنگائی کے بھی وزیراعظم عمران خان کی مقبولیت برقرار ہے۔ سردی کے موسم اور سیاسی درجہ¿ حرارت میں ہر دن اضافے نے عجیب و غریب صورتحال (گہماگہمی) پیداکر رکھی ہے ۔ گزشتہ چند روز سے جاری تنازعہ لیگی رہنما سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے اُس بیان کی وجہ سے پیدا ہوا‘ جو اُنہوں نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی اور بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے دیا اور یہی وجہ ہے کہ اُن کے بیان کا ہرایک لفظ ’آن دی ریکارڈ‘ ہے جس سے انکار ممکن نہیں اور نہ ہی یہ کہا جا سکتا ہے کہ ذرائع ابلاغ نے اُن کے بیان کے کسی حصے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر نشر کیا ہے۔ ایاز صادق کے جواب میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بیان پر دوسرا تنازعہ اُٹھا اور ابھی یہ دونوں طوفان جاری تھے کہ وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تیسرا تنازعہ متعارف کروا دیا۔