فتح شکست میں بدلنے کی کوششیں ہورہی ہیں، ٹرمپ کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان

واشنگٹن: امریکی صدر اور ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں لیکن ان کی فتح کو شکست میں بدلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ووٹنگ کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان بھی کیا۔

 اپنے حامیوں سے پرجوش خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے نے اپنے مخالفین پر الزام لگایا کہ وہ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد بھی جعلی ووٹ ڈلوا رہے ہیں تاکہ انتخابی نتائج تبدیل کیے جاسکیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ووٹوں کی گنتی رکوانے کے لیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔

  انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، لیکن انتخابی نتائج کا عمل اچانک رک گیا یہ دھوکہ ہے، اس لیے ووٹوں کی گنتی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ جارہا ہوں، کیوں کہ انتخابات ہماری قوم کے لئے ایک بڑا فراڈ ہے۔

 صدر ٹرمپ نے کہا کہ تمام تر تحفظات کے باوجود ہم الیکشن جیت چکے ہیں، اور ہم عنقریب کامیابی کا جشن منائیں گے، شاندار حمایت پر امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مشی گن میں تقریباً 3 لاکھ ووٹوں سے جیت رہے ہیں، فلوریڈا اور ٹیکساس میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

 ہم جارجیا اور نارتھ کیرولینا میں جیت کے قریب ہیں، ایری زونا نے کسی نے کامیابی کا اعلان کیا ہے لیکن ہم وہاں مقابلے میں ہیں، ٹیکساس میں ہم نے 70 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، مشی گن میں بھی ہم بہت آگے ہیں، کئی ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، انتخابات کے بہترین نتائج سامنے آرہے ہیں،ہم ایسی ریاستوں میں بھی جیت چکے ہیں جہاں ہمیں ضرورت نہیں تھی، اوہائیو سے مجھے محبت ہے اور وہاں بھی کامیابی حاصل کی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم بڑی جیت کے قریب ہیں کیوں کہ ہم بھاری مارجن سے آگئے ہیں، اس کامیابی کے بعد عوام سے خطاب کروں گا۔

 ری پبلکن صدارتی امیدوار نے کہا کہ ہماری کامیابی یقینی ہے، اس وجہ سے یہ لوگ انتخاب چوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم ڈیموکریٹس کو ووٹ چوری کرنے نہیں دیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا کہ پولنگ بند ہونے کے بعد ووٹ کاسٹ نہیں کیے جاسکتے۔ 

واضح رہے کہ امریکا میں مجموعی طور پر 538 الیکٹورل ووٹس ہیں جن میں سے 270 یا زیادہ الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار دیا جاتا ہے۔ڈیمو کریٹ امیدوار جو بائیڈن کو ریاست کیلیفورنیا، نیویارک، الینوئے، رہوڈ آئی لینڈ، میساچیوسیٹس، نیوجرسی، میری لینڈ، کنیکٹی کٹ، ڈیلاویئر، اوریگون اور واشنگٹن میں برتری حاصل ہے جب کہ وایومنگ، نارتھ ڈکوٹا، نبراسکا، آرکنساس، مسی سپی، اوکلاہوما، الاباما، ٹینیسی، جنوبی کیرولائنا، میسوری اور یوٹاہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔

تاہم کسی بھی امیدوار کی حتمی کامیابی کیلیے سوئنگ اسٹیٹس کا کردار بہت اہم ہوگا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پولنگ بند ہونے کے بعد ووٹ کاسٹ نہیں ہوسکتے، وہ انتخابات چوری کرنے کی کوشش کر رہے لیکن ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے، میں آج رات بیان دوں گا اور وہ ایک بڑی جیت ہے۔

دوسری جانب صدارتی امیدوار جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ہم فتح کی جانب بڑھ رہے ہیں، یقین رکھیں ہم فتح یاب ہوں گے۔ گزشتہ صدارتی انتخاب میں ٹرن آؤٹ 58.1 فیصد تھا جبکہ اس مرتبہ امید ہے کہ یہ 60 فیصد کے آس پاس ہوسکتا ہے۔

 اگر اتنی تعداد میں امریکی عوام ووٹ دیں گے تو یہ ممکنہ طور پر یہ اس صدی میں ووٹ دینے والوں کی سب سے زیادہ شرح ہوگی۔ واضح رہے کہ صدرٹرمپ یا جوبائیڈن کو صدارت سنبھالنے کے لیے 538 میں سے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹس کی ضرورت ہے۔

 پولنگ کے مکمل نتائج آنے اور ان کے حتمی سرکاری اعلان کیلیے رواں سال 14 دسمبر کی تاریخ رکھی گئی ہے۔ ادھراس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ امریکہ میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے ہونے والے الیکشن کے نتائج کے بعد ملک میں فسادات اور لڑائی جھگڑوں کے خدشات کی وجہ سے سیکیورٹی بھی سخت کر دی گئی۔

 غیر ملکی خبر رساں اادارے کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ امریکی الیکشن کے نتائج آنے کے بعد خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ملک میں ممکنہ طور پر فسادات ہوسکتے ہیں، جس کی بناء پر وائٹ ہاؤس کی سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی، اس کے ساتھ ساتھ نیشنل گارڈز کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

 وائٹ ہاؤس کے اطراف خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں جب کہ واشنگٹن، نیویارک سمیت کئی شہروں میں کاروباری مراکز کو بھی لکڑی کے تختوں کی مدد سے سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے۔