بنگلادیش میں خواجہ سراؤں کیلئے پہلےخصوصی مدرسے کا قیام

جنوبی ایشیا کے آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے مسلم ملک بنگلادیش میں پہلی بار تیسری جنس کے افراد کے لیے اسلامی تعلیمات سمیت دیگر علوم کی تعلیم کے لیے مدرسہ کھول دیا گیا۔

اس مدرسے کو دارلحکومت ڈھاکا کے مضافات میں عبدالرحمٰن آزاد کی سربراہی میں علماء کے ایک گروپ نے مقامی چیریٹی کی مدد سے قائم کیا۔ تین منزلہ عمارت کی چھت بنے اس مدرسے کو دعوت الاسلام ٹریٹیولِنگر یا اسلامک تھرڈ جینڈر اسکول کا نام دیا گیا ہے۔

مدرسے کے افتتاح کے موقع پر50 سے زائد خواجہ سرا طلباء نے قرآنی آیات تلاوت کی۔

عبدالرحمٰن آزاد کی جماعت پہلے ہی ڈھاکا میں 7 خواجہ سراؤں کو قرآنی تعلیمات دے رہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اب اس طبقے کے لیے مستقل مدرسے کی ضرورت ہے۔

بنگلادیش میں بھی خطے کے دیگر ممالک کی طرح خواجہ سرا افراد کو سماجی اہمیت حاصل نہیں، تاہم وہاں 2013 سے ایسے افراد کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔

بنگلادیش میں بھی زیادہ تر خواجہ سرا افراد کم عمری میں ہی سماجی مسائل اور نفرتوں کی وجہ سے اپنے اہل خانہ سے الگ ہوکر اپنے جیسے دیگر افراد کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں اور ایسے افراد کے لیے کسی طرح کا خصوصی تعلیمی منصوبہ بھی نہیں۔

لیکن اب وہاں  خواجہ سراؤں کے لیے کھولے گئے اسکول میں 150 کے قریب بالغ خواجہ سرا قرآنی علوم کے ساتھ ساتھ  اسلامی فلسفہ، بنگالی، انگلش، حساب اور سوشل سائنسز جیسی ضروری تعلیمات بھی حاصل کرسکیں گے۔