اسلام آباد:تحریک انصاف حکومت کے 800 روز مکمل ہوگئے تاہم اس عرصے میں عوام کیلئے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کا رجحان جاری رہا۔
چینی 45 روپے،بجلی 3 روپے 85 پیسے فی یونٹ اور گیس کی قیمتوں میں 334 فیصد تک اضافہ ہوا۔گزشتہ 9 ماہ کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح 11.53 فیصد تک پہنچ گئی
ادارہ شماریات کی پیش کردہ دستاویز کے مطابق ملک کے 17 بڑے شہروں کی اوسط قیمت کی بنیاد پر حکومت کے 800 روز کے دوران چینی اوسط 45 روپے 88 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی۔
اگست 2018 میں چینی کی اوسط قیمت 55.59 روپے فی کلو تھی جو بڑھ کر اب 101 روپے 47 پیسے فی پر ہے جبکہ چینی کی فی کلو قیمت 103 روپے تک بھی پہنچی تھی۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اگست 2018 تا نومبر 2020 کے دوران دال ماش 102 روپے، دال مسور47 روپے، دال مونگ 119روپے، دال چنا 26روپے جبکہ بکرے کا گوشت 203 روپے اور گائے کا گوشت 98 روپے فی کلو مہنگے ہوئے۔
پی ٹی آئی حکومت کے 800 روز میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا بھی مہنگا ہوا، اگست 2018 میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی اوسط قیمت 771 روپے تھی جو بڑھ کر اب 989 روپے ہوگئی۔
ادارہ شماریات کی دستاویز کے مطابق موجودہ حکومت کے دور میں تازہ دودھ 20 روپے فی لیٹر، دہی 19 روپے، آلو 40 روپے، پیاز 37 روپے، چاول 15 روپے، لہسن 114 روپے اور مرغی زندہ برائلر 89 روپے فی کلو جبکہ ڈھائی کلو گھی کا ٹن 160 روپے مہنگا ہوا، اسی عرصے کے دوران انڈوں کی قیمتوں میں 72 روپے فی درجن اضافہ ہوا۔
حکام نے بتایا کہ موجودہ دور حکومت میں بجلی 3 روپے 85 پیسے فی یونٹ اور گیس کی قیمتوں میں 334 فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ قیمتوں میں اضافے کا بجلی اور گیس صارفین پر مجموعی طور پر 550 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔
اگست 2018 سے نومبر 2020 کے دوران ایک ڈالر 36 روپے مہنگا ہوکر 123 سے بڑھ کر 159 روپے کا ہوگیا جبکہ ڈالر کی بلند ترین سطح ایک موقع پر 167 روپے پر بھی پہنچ گئی تھی۔
دستاویز کے مطابق موجودہ حکومت کے دور میں اوسط مہنگائی 8 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، مالی سال 20-2019 میں مہنگائی کی اوسط شرح 10.74 فیصد رہی جو مالی سال 18-2017 میں 4.68 فیصد تھی۔