وزیراعظم عمران خان نے اپنے پہلے دورہ افغانستان کے بعد کہا ہے کہ ان کا دورہ کابل پاکستان کے افغانستان میں امن کے عزم کا اظہار ہے، افغانستان میں امن کا سب سے بڑافائدہ پاکستا ن کو ہوگا، افغانستان میں امن سے تجارتی روابط قائم ہوں گے جس سے دونوں ممالک میں خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے ٹویٹر پراپنے ایک پیغام میں کہاہے کہ ان کے دورہ افغانستان کا دوسرا مقصد یہ تھا کہ افغان قیادت کو افغانستان میں امن قائم کرنے کیلئے پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا جائے۔وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ وہ کبھی بھی افغانستان میں امن کے قیام کیلئے فوجی آپریشن کے حامی نہیں رہے بلکہ ان کاشروع دن سے یہ موقف تھا کہ افغانستان میں امن کا واحد حل صرف سیاسی مذاکرات ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امن و تجارت کے ثمرات بطور خاص ہمارے قبائلی عوام تک پہنچیں گے جنہوں نے افغان جنگ کی تباہ کاریوں کا بارِگراں اٹھایا۔اس دورے میں پاکستان اور افغانستان نے انفرا اسٹرکچراور توانائی کے منصوبوں میں تیزی لانے، ریل اور روڈ کے نئے منصوبوں پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام اور حکومت افغانستان میں امن چاہتے ہیں، ان کے دورے کا مقصد افغان عوام اور حکومت کو یہ یقین دلانا تھا کہ قیام امن کیلئے پاکستان ہرممکن کوششیں جاری رکھے گا۔یہاں یہ بات بلا جھجک کہی جاسکتی ہے کہ عمران خان کا شمار واقعی ان راہنماﺅں میں ہوتا ہے جو دل سے نہ صرف افغانستان میں قیام امن چاہتے ہیں بلکہ وہ افغان عوام کو چالیس سالوں سے جاری بدامنی ،دہشتگردی اورغربت کے چنگل سے بھی آزادی دلانے کے دل سے متمنی ہیں۔عمران خان نے اپناحالیہ پہلا دورہ کابل افغان صدر اشرف غنی کی خصوصی دعوت پر کیا ہے جس کی دعوت انہوں نے اپنے گزشتہ سال دورہ اسلام آباد کے موقع پرعمران خان کو دی تھی۔وزیر اعظم پاکستان کی حیثیت سے عمران خان کی افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے مجموعی طور پر یہ تیسری ملاقات تھی ۔اس سے قبل ان کی اشرف غنی سے پہلی ملاقات گزشتہ سال مئی میں جدہ میں ہونے والی او آئی سی کے سربراہ اجلاس کے دوران اس کانفرنس کی سائیڈ لائن پرہوئی تھی جب کہ اس ملاقات کے ایک ماہ بعد ڈاکٹر اشرف غنی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں وزیر اعظم پاکستان کو دورہ کابل کی دعوت کے علاوہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال اور اتفاق رائے کیاگیا تھا۔ عمران خان کاحالیہ دورہ کابل ویسے تو کئی حوالوں سے اہمیت اور توجہ کا حامل تھا لیکن یہ چونکہ ان کاپہلا باضابطہ دورہ کابل تھا اس لئے ان کے اس دورے کو سفارتی حلقوں میں خصوصی توجہ سے دیکھا جارہا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے اپنا پہلادورہ کابل ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب ایک جانب امریکی انتظامیہ تبدیلی کے مراحل سے گزر رہی ہے اور افغانستان میں موجودامریکی اور نیٹو فورسز کے انخلاءکے حوالے سے ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے‘وزیر اعظم عمران خان کا حالیہ دورہ افغانستان کو چند دن پہلے پاکستان کی جانب سے بھارتی دہشتگردی کے ناقابل تردیدشواہدپرمشتمل ڈوزیئر کا اقوام متحدہ کے حوالے کئے جانے کے تناطر میں بھی خصوصی اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے جس میں پاکستان نے باقاعدہ ثبوتوں کے ساتھ بھارت کی جانب سے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے شواہد دنیا کے سامنے رکھے ہیں۔ گوکہ افغانستان سرکاری سطح پر ایسے الزامات کی ماضی میں تردید کرتا رہا ہے لیکن مبصرین کا خیال ہے کہ عمران خان کوکابل میں افغان حکومت کی جانب سے جو پذیرائی ملی ہے اور ان کا جو پرجوش خیرمقدم کیا گیا ہے اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ پاکستان افغانستان میں بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں پر افغان حکومت کو اعتماد میں لینے میں کامیاب رہا ہے۔یہاں اس امر کی نشاندہی بھی اہمیت کی حامل ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے موقع پر کابل کی مرکزی شاہراہوں پر پاک افغان پرچموں کی بہار کو ماضی کی تلخیوں اور ایک دوسرے پر بداعتمادی کے تناظرمیں ایک خوشگوار تبدیلی کا مظہر قرار دیا جاسکتا ہے وزیراعظم نے پاک افغان تعلقات میں پائیدار استحکام کے لئے روڈ اور ریلوے نیٹ ورک کی پاکستان سے افغانستان تک توسیع کی جس خواہش اور عزم کااظہار کیا ہے اگر پاکستان چین کی معاونت سے ان دوبڑے منصوبوں کو عملی شکل دینے میں کامیاب ہوگیا تو یہ منصوبے پاک افغان تعلقات نیزدونوں برادر پڑوسی ممالک کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں سنگ ہائے میل ثابت ہو سکتے ہیں۔