پاکستان ٹیکس نظام میں خامیاں دور، استثنیٰ ختم کرے، آئی ایم ایف

 اسلام آباد: اس وقت جب ملک کووڈ 19 کی دوسری لہر سے نبرد آزما ہے، عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے متعدد پالیسیوں کی تجویز دی ہے جس میں ٹیکس کی شرح کو معقول بنانے سے لے کر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا اور ملک کے نظام ٹیکس میں تمام خرابیاں دور کرنا شامل ہے۔

 فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ٹیکنکل مشن نے پاکستان کے موجودہ ٹیکس نظام کا تفصیلی مطالعہ کر کے بولڈ اور مضبوط تجاویز پیش کیں۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ خفیہ ہے اور منظرِ عام پر نہیں لائی جاسکتی لیکن اس میں پالیسی تجاویز کے ساتھ نظام ٹیکس کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں پہلی قسط کے اجرا کے بعد پاکستان نے آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ ایک تکنیکی ٹیم ٹیکس اسٹرکچر کا جائزہ لے گی اور عملدرآمد کے لیے حکومت کو اقدامات کی تجویز دے گی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ہمیں تکنیکی ٹیم سے رپورٹ موصول ہوچکی ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ ریونیو کو وسیع کرنے اور ریونیو کے ذرائع تلاش کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جائے گا۔رپورٹ کے مواد کی معلومات رکھنے ولے ذرائع نے کہا کہ اس میں پورے ٹیکس ڈھانچے کا احاطہ کیا گیا ہے اور حکومت کو فوری طور پر چند چیزوں پر عملدرآمد کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

رپورٹ کا زیادہ زور 3 چیزوں پر ہے جہاں ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے اسے معقول بنانا، ٹیکس استثنی پر نظر ثانی اور رعایت شامل ہے۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بہت سی ایسی چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے بارے میں مشن سمجھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی طریقہ کار سے مطابقت نہیں رکھتیں۔

رپورٹ میں سیلز ٹیکس سے متعلق بھی کچھ تجاویز بھی شامل کی گئی ہے لیکن حکومت کا ماننا ہے کہ اس کا مہنگا اثر ہوگا، اس وقت توجہ کارپوریٹ انکم ٹیکس استثنی اور رعایت کی نظرِ ثانی پر دی جائے گی، ایف بی آر نے اعتراف کیا کہ انکم ٹیکس کے معاملات میں استثنی بہت زیادہ ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نے اس پر کچھ کام کرلیا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید کیا جائے گا' اور ان چیزوں میں عملدرآمد کا کام آئندہ سال سے عملدرآمد کے لیے اگلے مالی سال کے بجٹ میں کیا جائے گا۔