ایک عالم دین کی طرف سے مسلسل 18سا لوں تک انگریزی تعلیم دینے والے سکو لوں کی اعلیٰ پیما نے پر حوصلہ افزائی بڑی خبر بھی ہے نہا یت حوصلہ افزا بات بھی ہے ملک کے ممتاز عالم دین قاری فیض اللہ چترالی نے 2002ءمیں چترال کے سر کاری اور پرائیویٹ سکو لوں میں پڑھنے والے طلبہ کے لئے بورڈ امتحا ن میں امتیا زی پو زیشن لینے پر 50ہزار روپے 40ہزار روپے اور 30ہزار روپے کے 6انعا مات کا اجراءکیا پشاور بورڈ سے سالانہ امتحا ن 2003کا نتیجہ آنے کے بعد اقراءایوارڈ کے نام سے انعا مات اور اقراءنشا نات تقسیم کئے گئے اقراءانعا مات کی اٹھا رویں تقریب سالا نہ امتحا ن 2020کے طلباءاور طا لبات کےلئے ضلع کو نسل ہال چترال میں منعقد ہوئی تقریب کے منتظم اور اقراءانعا مات کے رابطہ کار مو لا نا خلیق الز مان خطیب شاہی مسجد چترال نے خطبہ استقبالیہ پیش کر تے ہوئے اقراءنشان اور اقراءانعا مات کے پس منظر پر دلنشین پیرائے میں روشنی ڈا لی انہوں نے کہا کہ بر صغیر پا ک ہند پر انگریزوں کی عمل داری سے پہلے مسلما نوں کے تعلیمی نظام میں دینی اور دُنیوی تعلیم کے شعبے الگ الگ نہیں تھے ایک مدرسے میں ایک ہی استاد کے سامنے زا نوئے تلمذ تہہ کر کے نو جوان دین کی تعلیم بھی حا صل کر تے تھے دنیا کی تعلیم بھی حا صل کر تے تھے انگریزوں کے آنے کے بعد لا رڈ میکا لے کا نظا م تعلیم آیا جس نے دین اور دنیا کو الگ الگ خا نوں میں تقسیم کر کے رکھ دیا‘جیسا کہ آپ کے علم میں ہے وطن عزیز پا کستان میں ایک مخصوص طبقے نے یہ غلط فہمی پھیلا ئی کہ علمائے کرام عصری علوم کے خلاف ہیں حا لا نکہ علمائے کرام نے اپنے مد رسوں میں بھی اور مد رسوں سے با ہر بھی عصری علوم کی سر پر ستی کی ہے اور علوم میں نا م پیدا کیا ہے اس وقت پا کستان اور بر طا نیہ میں اسلا می مد رسوں کے طلباءاور طا لبات بورڈ کے امتحا نات میں امتیاری پو زیشن لے رہے ہیں اس سال بر طا نوی حکو مت نے اسلا می مدا رس کو امتیا زی سندات سے نو ازا ہے چترال کو یہ خصو صیت حا صل ہے کہ یہاں ایک عا لم دین قاری فیض اللہ چترالی نے پشاور بورڈ کے ساتھ الحا ق رکھنے وا لے سکولوں سے میڑک پا س کر نے والے طلباءاور طا لبات کے لئے اقراءایوارڈ کے نام سے سا لا نہ انعا ما ت اور ایوارڈ کا اجراءکیا ہے اور اس طرح ثا بت کیا ہے کہ علما ءعصری تعلیم کے راستے کی دیوار نہیں ، رکا وٹ نہیں بلکہ دینی اور عصری علوم کے درمیان مضبوط پُل کا کر دار ادا کرتے ہیں انہوں نے سر کاری اور نجی سکو لوں کےلئے الگ الگ انعا مات رکھنے کی وضا حت کر تے ہوئے کہا کہ شروع میں ایک ہی انعام کی تجویز تھی مگر نتیجہ آنے کے بعد معلوم ہوا کہ تینوں انعا مات نجی شعبے کے سکو لوں کو ملتے تھے سر کاری سکو ل محروم رہتے تھے اس صورت حا ل کے پیش نظر قاری صا حب نے سر کاری سکو لوں کےلئے الگ انعا مات کا اعلا ن کیا اور گزشتہ 18سا لوں سے پشاور بورڈ کے نتا ئج ایسے ہی آرہے ہیں انعام کی رقم بھی قاری صاحب نے اپنے محدود و سائل کو سامنے رکھتے ہوئے ایسی رکھی ہے کہ ہر سال انعام لینے والے طا لب علم کی مزید تعلیم کے مصارف میں کا م آسکے نیز ہر سال کسی نہ کسی طا لب علم کو حو صلہ افزائی کا خصو صی انعام بھی دیا جا تا ہے اس سال اقلیتی برادری کا لا ش سے تعلق رکھنے والے طا لب علم کو دیا جارہا ہے اس سال نجی شعبے کی انعا ما ت دی لینگ لینڈ سکول ، قتیبہ پبلک سکول اور اے کیو خا ن پبلک سکول کو دیئے گئے ‘سر کاری سکولوں کے لئے مختص انعامات میں گورنمنٹ سینٹینیل ہا ئی سکول چترال ‘ گورنمنٹ ہائی سکول ایون اورسنٹینیل ہا ئی سکول چترال کو دیا گیا‘حو صلہ افزائی کا خصو صی گورنمنٹ ہا ئی سکول رمبور کے کا لا ش طا لب علم حمید حسین کو دیا گیا مہمان خصو صی مو لانا ہد ایت الرحمن ایم پی اے نے اپنی تقریر میں چترال کی ممتاز مخیر شخصیت قاری فیض اللہ چترالی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔