ہر شہری کا مفت علا ج

مو جو دہ حکومت کا یہ انقلا بی اور نا قا بل فراموش قدم ہے جس کے تحت ہر شہری کو مفت علا ج کی سہو لت دینے کا پرو گرام شروع کیا گیا ہے صوبہ خیبر پختونخوا میں مفت علا ج کی سہو لت 100 فیصد شہریوں کو دی گئی ہے اگر ہر ضلع کی تما م ہسپتا لوں میں علا ج کی سہو لیات بھی دستیاب ہوتیں تو ہر شہری مفت علا ج کی اس سہو لت سے فائدہ اٹھا لیتا اس سکیم کی خو بی یہ ہے کہ سکیم کے تحت ہر شہری کا شنا ختی کار ڈ بیمہ کمپنی کے پا س رجسٹر ڈ ہے انصاف صحت کارڈ سینئر سٹیزن کارڈ وغیرہ کے لئے در در کی ٹھو کر یں کھا نے کی کوئی ضرورت نہیں شہری اپنا قومی شنا ختی کارڈ لے کر ہسپتال جا تا ہے شنا ختی کارڈ کی مدد سے بیمہ کمپنی میں اس کے پریمیم (Premimiom) کا نمبر نکل آتا ہے اور اس کے علا ج کا بل بیمہ کمپنی ادا کرتی ہے یہ وہی سسٹم ہے جو ناروے ، سویڈن اور دوسری فلا حی ریا ستوں میں نا فذ ہے اب تک ہم نے اپنے قومی شنا ختی کارڈ کا ایک ہی فائدہ دیکھا تھا کہ پو لیس سپا ہی کو دکھا کر نا کے سے گزر جاﺅ اس کا اور کوئی فائدہ ہمیں نظر نہیں آیا تھا اب ہسپتال میں شنا ختی کارڈ دکھا کر مفت علا ج کی سہولت حا صل کر کے چند دنوں کے بعد ہسپتال سے گھر آکر اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہیں کہ علاج مفت ہو گیا جیب سے ایک دھیلہ خرچ کرنا نہیں پڑا ملک کے شہریوں کی اکثریت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوار ٹر ہسپتالوں میں علا ج کرنے کے لئے جاتی ہے اگر ایک ضلع چترال کی مثال لی جائے تو 5 لاکھ کی آبا دی میں ہر سال4لا کھ مریضوں کا اوپی ڈی میں علا ج ہوتا تھا ڈیڑھ لا کھ مریضوں کا داخلہ ہوتا تھا ایک لا کھ مریضوں کا آپریشن ہوتا تھا یہ اعداد و شمار چار سال پرانے ہیں 2020ءمیں ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں صرف5 سپشلسٹ ڈاکٹر رہ گئے ہیں سی ٹی سکین ، ایم آر آئی اور دیگر تشخیصی سہو لیات دستیاب نہیں ہیں آرتھو پیڈ کس، یورالو جی ،کارڈیا لو جی اورپیتھا لو جی کی پو سٹیں نہیں ہیں امراض چشم کے سپشلسٹ کی پو سٹ 7سالوں سے خا لی ہے گائنی کی پو سٹ دو سالوں سے خالی ہے جنرل سر جری کی آ سامی ایک سال سے خالی ہے8 اہم شعبوں میں سپشلسٹ نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد ہسپتال سے ما یوس ہو کر واپس جاتی ہے صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی کم و بیش یہی صورت حا ل ہے ہر شہری کو مفت علا ج کی سہو لت دینے کے انقلا بی فیصلے کےساتھ اگر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوار ٹر ہسپتالوں میں علا ج معا لجہ کی سہو لتیں بھی فراہم کی جاتیں تو شہر یوں کا بھلا ہو تا لیکن فلا حی ریا ست کا قیام اور فلا حی ریا ست میں ہر شہری کو سماجی تحفظ کی چھتری فراہم کرنا آسان کام نہیں اس میں وقت ضرور لگے گا وقت کا انتظار کیا جا سکتا ہے‘ حکومت کی تر جیحا ت میںہسپتال کی سہو لیات مقدم ہو نی چا ہئیں یا بیمہ کمپنی کے ذریعے مفت علاج کا اعلا ن پہلے آنا چاہئے تھا جواب یہ ہے کہ مفت علا ج کا اعلا ن ایک نئی سکیم کا اعلا ن ہے اس کو مقدم سمجھنا عین انصاف اور عقل سلیم کا تقاضا ہے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوار ٹر ہسپتالوں میں علاج معا لجہ کی سہو لیات پر تازہ ترین معلومات کے ساتھ اعداد شمار حکومت کے اعلیٰ حکام کے علم میں جب لائے جائیں گی تب ان پر توجہ دینے کی باری بھی آئے گی اُمید کی جا نی چاہئے کہ عوام کو مفت علاج کی سہو لت کا منصو بہ شروع کرنے کے بعد حکومت اپنے ہسپتا لوں میں سہو لیات کی فراہمی پر بھی توجہ دے گی ۔