قرض بُرے نہیں ہوتے لیکن اگر اِن کے استعمال سے قومی پیداوار میں اِضافہ اور معیشت میں بہتری آئے لیکن اگر قرض اور اُن پر سود کی اقساط ادا کرنے کےلئے قرض لینا پڑے تو اِس سے مالیاتی ذمہ داریوں کا بوجھ بڑھتے ہوئے قومی پیداوار سے زیادہ ہو جاتا ہے اور پاکستان کے ساتھ یہی ہوا ہے کہ ملک کی مجموعی قومی آمدنی سے زیادہ قرض ادا کرنے کے لئے مزید قرض کے عوض قومی فیصلہ سازی گروی رکھنی پڑ رہی ہے۔ ذہن نشین رہے کہ مقروض قومیں اپنے فیصلوں میں خودمختار نہیں ہوتیں۔ قومی قرضوں کی واپسی سے متعلق رواں ہفتے ہونے والی ایک پیشرفت اہم ہے جس میں پاکستان نے معاشی طور پر مضبوط ممالک کی تنظیم (جی ٹوئنٹی) کی طرف سے دیئے گئے قرضوں کی واپسی (ڈیٹ سروس) کی معطلی کی سہولت کے تحت فرانس‘ چین اور سوئٹزرلینڈ بشمول پیرس کلب کے ساتھ قرضے کی ری شیڈولنگ کے لئے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ مذکورہ معاہدے کے تحت کورونا وائرس سے قومی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے تناظر میں پاکستان کے واجب الادا ”ایک عشاریہ سات ارب ڈالر“ کے قرضوں کی واپسی مو¿خر ہو جائے گی۔ اِس سلسلے میں وزارت اقتصادی امور کی جانب سے وضاحت بھی جاری ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ”پاکستان نے جی ٹوئنٹی ممالک کی ڈیٹ سروس کی معطلی کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لئے ’کامیاب مذاکرات‘ کئے جس کی بنیاد پر پیرس کلب کے اُنیس رکن ممالک کے ساتھ معاہدے طے ہوا۔“دسمبر دوہزاراُنیس میں ووہان (چین) سے سفر شروع ہونے والی کورونا وبا نے دنیا میں پھیل کر صرف غریب اور پسماندہ معیشتوں والے ممالک ہی کو متاثر نہیں کیا بلکہ مضبوط معیشتوں والے ترقی یافتہ ممالک کو بھی معاشی طور پر ہلا کر رکھ دیا اور معاشی نقصانات کے علاو¿ہ انسانی تباہ کاریوں کا سامان بھی پیدا کیا۔ قدرتی آفت کی صورت میں ناگہانی طور پر نازل ہونے والے اس وائرس سے سب سے زیادہ نقصان امریکہ اور اس کے بعد مغربی ممالک برطانیہ‘ جرمنی‘ فرانس‘ نیوزی لینڈ‘ سوئٹزر لینڈ کی معیشتوں کا ہوا جہاں مکمل لاک ڈاﺅن جیسے احتیاطی اقدامات اٹھانے کے باوجود کورونا وائرس کا پھیلاو¿ نہ رُک سکا جبکہ لاک ڈاو¿ن سے کاروبار حیات بند ہونے کے باعث ان ترقی یافتہ ممالک کی مضبوط معیشتیں بھی ہل کر رہ گئیں‘وزیراعظم نے اس مشکل صورتحال سے عہدہ برا ہونے کا چیلنج قبول کیا اور مکمل لاک ڈاو¿ن کی بجائے سمارٹ لاک ڈاو¿ن اور عالمی ادارہ¿ صحت کے وضع کردہ ایس او پیز کے مطابق دیگر احتیاطی اقدامات جیسے دانشمندانہ فیصلے کئے‘ جس سے قومی معیشت اُن بڑے نقصانات سے بچ گئی تاہم اس کے ساتھ کورونا کا مزید پھیلاو¿ روکنے کے لئے قواعد (ایس او پیز) پر سختی سے عملدرآمد ہر خاص و عام کو اپنے معمولات زندگی کا حصہ بنانا ہے بصورت دیگر کورونا سے نمٹنے ہوئے معاشی و اقتصادی بحرانوں میں کمی کی کوئی دوسری ’کامیاب حکمت عملی‘ کامیاب و کارگر نہیں ہوسکتی۔