وبائی مرض کو رونا کی ہو لنا کیوں کے سبب نو مبر کے مہینے سے سکو لوں ، یو نیورسٹیوں اور کا لجوں میں تعلیمی تعطیلات کا حکم دیا گیا ہے 11جنوری 2021سے تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سر گر میاں پھر سے شروع ہو جائیں گی ۔نو مبر اور دسمبر کے دو مہینوں میں اساتذہ نے تعلیمی اداروں میں پوری حا ضری لگائی جہاں جہاں ممکن تھا وہاں آن لائن کلا سیں لی گئیں جہاں ممکن نہ تھا وہاں طلبہ اور طا لبات کو ہفتہ وار گھر کا کا م دے کر ان کی کا پیاں چیک کروائی گئیں نو مبر میں تعلیمی سرگرمیاں محدود کر نے کا جو حکم دیا گیا تھا وہ پورے صو بے کےلئے ایک حکم تھا 11جنوری سے تعلیمی ادارے کھو لنے کا حکم بھی ایسا ہی ہے پورے صوبے کے اندر میدانی علا قوں کے مقابلے میں پہاڑی علا قوں اور بر فانی علا قوں کا فرق مٹا دیا گیا جو حکم پشاور اور مردان کےلئے دیا گیا وہی حکم کو ہستان ، دیر اور چترال کےلئے بھی دیا گیا کوروناسے پہلے تعطیلات کا شیڈول آتا تھا تو اُس میں تین قسم کی تاریخیں ہوتی تھیں میدانی علا قوں کےلئے ایک شیڈول ہوتا تھا ، پہا ڑی علا قوں کا شیڈول میدا نی علا قوں سے جد اہو تا تھا برفانی علا قوں کا شیڈول ،پہا ڑی علا قوں سے بھی الگ ہو ا کر تا تھا اگرچہ کورونا کا وبائی مر ض میدا نی اور بر فانی علا قوں میں فرق نہیں کر تا اس کے باوجود تعلیمی سر گر میوں کے لحا ظ سے سکو لوں کی چھٹیاں مو سم کی منا سبت سے ہو نی چاہئیں اس کی دو معقول وجو ہات ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ 11جنوری کو بر فا نی علا قوں میں سکول کھو لنا ممکن نہیں ہو گا آن لائن کلا سوں کےلئے سوچا بھی نہیں جا سکتا ، ہو م ورک کے حوالے سے بھی اساتذہ اورا ستانیوں کے ساتھ بچوں اور بچیوں کا سکول آنا ممکن نہیں ہو گا دوسری وجہ یہ ہے کہ وبائی مرض کی نو عیت کا سرد ہواﺅں سے خصو صی تعلق ہے کورونا دراصل نزلہ ، کھا نسی اور زکا م کی مہلک ترین قسم ہے اور یہ بیماریاں سردی کے مو سم سے خصو صی نسبت رکھتی ہیں اس طرح اساتذہ اور طلباء، طا لبات کی صحت کو بھی داﺅ پر لگا نا منا سب نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے کے اندر تعلیمی اداروں کی تعطیلات کا دو سال پرا نا شیڈول واپس لا یا جائے جس میں میدا نی علا قوں ، پہا ڑی علا قوں اور بر فانی علا قوں کی الگ الگ تخصیص ہوا کر تی تھی اس کے ساتھ ہی یہ امر بھی لائق تو جہ ہے کہ سال 2021کےلئے یکساں نظام تعلیم کا نفاذ ہونےوالا ہے صو بائی حکو متوں کو یکساں نظام تعلیم کے تحت نصاب سازی اور نصا بی کتب کی تیا ری و طبا عت کا کا م سونپ دیا گیا ہے ادھر ہماری صو بائی حکومت نے سکول جا نے والے بچوں اور بچیوں کے لئے بستے کا وزن مقر ر کیا ہے جو جماعت اول کےلئے ڈیڑھ کلو گرام سے شروع ہوتا ہے اور دسویں جماعت تک جا تے جا تے ساڑھے سات کلو گرام تک جا پہنچتا ہے اس سے زیا دہ وزن کی اجا زت نہیں ہوگی کہنے کو یہ بات چند جملوں میں ادا ہوتی ہے لیکن اس کی فنی اور تکنیکی تفصیلات الف لیلوی داستان سے بھی زیا دہ طوالت کا تقاضا کر تی ہیں گویا 2021کا سال تعلیمی میدان میں بڑے انقلا ب کا سال ہو گا اس سال ہمارے تعلیمی ادارے عالمی وبا کو رونا کے حوالے سے نئے شیڈول پر عمل پیرا ہو نگے ۔