وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی)کا افتتاح کردیاہے‘ تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعظم عمران خان تھے جب کہ اس موقع پر وزیر اعلیٰ محمود خان ، گورنر شاہ فرمان اور صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا بھی موجو دتھے۔تفصیلات کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی 250 بستروں پر مشتمل ہے، ہسپتال میں کارڈیو وسکولر، سرجری اور علاج کی سٹیٹ آف دی آرٹ سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔اس ہسپتال میں کل 6 جدید لیبارٹریاں ہیں اور 6 ہی آپریشن تھیٹرز بنائے گئے ہیں۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق یہاں پر ابتدائی طور پر 140 بستروں، 3 لیبارٹریوں اور 2 آپریشن تھیٹرز کو فعال کیا گیاہے۔ہسپتال میں سالانہ 2500 سے 3000 ہارٹ سرجریز کی جا سکیں گی، کے پی کے عوام ہسپتال میں صحت کارڈ سے بھی مستفید ہوسکیں گے ۔ کسی زمانے میں علاج ایک شعبے تک محدود تھا اور ہر مرض کے علاج کا ایک ہی ماہر اور طبیب ہوتا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امراض قلب سمیت سپر سپیشلٹی کے کئی نئے شعبے معرض وجود میں آچکے ہیں ۔ امراض قلب کے علاج معالجے کےلئے ویسے تو پشاور کے تینوں بڑے تدریسی ہسپتالوں میں یونٹ موجود ہیں جہاں ماہرین امراض قلب کی تربیت یافتہ ٹیمیں دن رات علاج معالجے کی خدمات فراہم کر رہی ہیں اور اس ضمن میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے امراض قلب کے یونٹ کا شمار ملک کے چند مایہ ناز اور مثالی یونٹو ںمیں ہوتا ہے لیکن آبادی میں ہونے والے بے تحاشہ اضافے اور بالخصوص پچھلے چند سالوں کے دوران امراض قلب کی شرح میں تیزی سے ہونے والے اضافے نیز لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے کئی نامی گرامی ماہرین قلب کی جانب سے بطور احتجاج مستعفی ہونے کے نتیجے میں نہ صرف صوبے کے اس سب سے بڑے ہسپتال میں موجود سہولیات کم پڑ رہی ہیں بلکہ ان کا معیار بھی دن بدن گرتا جارہا ہے ۔ ان پہلوﺅں کو مد نظر رکھ کر ہی 2005میں صوبے میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت نے پی آئی سی کے 350 بستروں پرمشتمل امراض قلب کا ایک معیاری اور مثالی ادارہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا ۔ اس منصوبے کی سب سے اہم بات ایک چھت تلے قلب سے متعلق تمام امراض کی تشخیص اور علاج کی سہولیات کی فراہمی ہو گی ۔پی آئی سی کا گراﺅنڈ فلور اوپی ڈی کےلئے مختص کیا گیا ہے جہاں روزانہ اوسطاً 400مریض دیکھنے کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔ انجیو پلاسٹی کےلئے 6یونٹ مختص کئے گئے ہیں جہاں روزانہ اوسطاً30انجیو پلاسٹی کی جا سکیں گی ۔ ایمرجنسی مریضوں کے لےے گراﺅنڈ فلور پر ایک 50بستروں پر مشتمل ایمرجنسی یونٹ اس منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے جہاں بیک وقت کئی مریضوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا سکے گی ۔ شدید بیمار مریضوں کےلئے 50بستروں پر مشتمل انتہائی نگہداشت کا وارڈ بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔ اس جدید ترین ہسپتال میں6آپریشن تھیٹروں کے علاوہ کارڈیٹک سرجری جنرل وارڈ ، ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ ، پتھالوجی ڈیپارٹمنٹ ، نیوکلےئر کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ‘ای ٹی ٹی ڈیپارٹمنٹ‘ایکوکارڈیو گرافی ڈیپارٹمنٹ ‘انجیو گرافی ڈیپارٹمنٹ‘بلڈبینک‘کیفے ٹیریا‘ ریکریشن سنٹر‘فارمیسی‘کال سنٹر‘لائبریری‘ ڈاکٹرز ‘ پیرامیڈیکس اور نرسز ہاسٹل اوررہائشی فلیٹس شامل ہیں‘پی آئی سی کے پی سی ون کے مطابق ہسپتال کی چھت پر ہیلی پیڈ کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے جہاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل ہونے والے مریضوں کو ہینڈل کیا جاسکے گا۔ پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی سب سے بڑی خوبی اور اہم بات یہ ہے کہ یہ پبلک سیکٹر میں خیبر پختونخوا میں قائم ہونے والا اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور پہلا سپیشلائیزڈہسپتال ہے جہاں 24گھنٹے امراض قلب سے متعلق تمام جملہ سہولیات سرکاری ریٹ پر ایک ہی چھت کے نیچے دستیاب ہوں گی ۔ پی آئی سی کا ایک اور منفرد اور اہم پہلو ےہاں ڈاکٹر وں،نرسز اور پیرامیڈیکس کو امراض قلب سے متعلق فراہم کی جانے والی ٹریننگ ہو گی جب کہ ےہاں قلب سے متعلق امراض کی تشخیص اور تحقیق کےلئے بھی الگ شعبے قائم کےے جائیں گے ۔ حرف آخر یہ کہ پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی جیسے اہم منصوبے کی ایک طویل عرصے بعد تکمیل اور ےہاں علاج معالجے کی سہولیات کے آغاز سے نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ ملحقہ قبائلی اضلاع، افغانستان اور حتیٰ کہ کشمیر اور شمالی پنجاب کے مریضوں کو بھی یہاں سے استفادے کا موقع ملے گا جس پر وزیراعلیٰ محمود خان اور بالخصوص صوبائی وزیرصحت تیمور سلیم جھگڑا مبارک باد کے مستحق ہیں۔