ماربل انڈسٹری

خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے مہمند اور بو نیر کے دو مار بل زونوں میں عوام کو ملا زمتوں کے مواقع اور سر مایہ داروں کےلئے سر مایہ کاری کے مقامات فراہم کرنے پر خصو صی توجہ دی ہے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ محمود خان کی صدارت میں اعلیٰ سطحی اجلا س منعقد ہوا اجلا س میں کئی اہم فیصلے کئے گئے وزیر اعلیٰ محمود خان نے اس بات پر زور دیا کہ مہمند اکنا مک زون اور بو نیر ما ربل زون میں سر مایہ کاروں کو خصو صی مرا عات دی جائیں اعلیٰ سطحی اجلا س میں معا ون خصو صی عارف احمد زئی اور سر کاری حکام نے شر کت کی وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ پشاور کے نواح میں ورسک روڈ پراور شبقدر کے اندر قائم ما ربل فیکٹریوں کو مہمند اکنا مک زون میں منتقل کیا جائے جو فیکٹری مالکان رضا کارانہ طور پر مہمند اکنامک زون میں منتقل ہو نے کی در خواست دینگے ان کو رعا یتی قیمتوں پر پلا ٹ ملیںگے اور کا ر خانہ لگا نے کےلئے گرانٹ بھی ملے گی اس مو قع پر دی جا نے والی بریفنگ میں وزیر اعلیٰ کو بتا یا گیا کہ مہمند اکنا مک زون 350ایکڑ پر مشتمل ہے اس میں 290 پلاٹ ہیں جن میں سے 106پلا ٹ کا رخا نوں کےلئے الاٹ کئے جا چکے ہیں جبکہ 184پلا ٹوں کےلئے درخواستیں طلب کی گئی ہیں بریفنگ میں یہ بھی بتا یا گیا کہ ورسک روڈ اور شبقدر سے مہمند اکنا مک زون منتقلی کےلئے اب تک 19درخواستیں آئی ہیں بریفنگ میں یہ بھی بتا یا گیا کہ بونیر ماربل زون 126ایکڑ رقبے پر محیط ہے اس میں 200پلا ٹ ہو نگے 2ارب 80کروڑ روپے کی سر مایہ کا ری ہو گی اور ملا زمتوں کے 12000 مواقع پید ا ہو نگے مہمند اکنا مک زون کا حجم اس سے چار گنا بڑا ہے رشکئی اکنا مک زون بنے گا تو مزید کا ر خا نے لگیںگے مزید تر قی ہو گی مزید سر ما یہ کاری آئے گی مزید ملا زمیتں پیدا ہو جائینگی کہا جا تا ہے کہ دنیا کی مو جو دہ تر قی صنعتوں کے ذریعے آئی ہے فرانس کا انقلا ب 1892ءمیں آیا اس کو صنعتی انقلا ب کہا جا تا ہے اس انقلا ب نے دنیا میں جنس کے بدلے جنس کی سودا گری کو ختم کیا ، مزدوروں کےلئے مزدوری کا قانون بنا یا اور مزدوروں کے لئے مرا عات مقر کئے یہاں سے دنیا نے نئی انگڑا ئی لی آج اُن قو موں نے تر قی کی ہے جن کے پا س کار خا نے ہیں کار خا نوں کی پیدا وار ہے اور کار خا نوں کے ذریعے بیرونی مما لک کے ساتھ تجا رت کر تے ہیں زر مبادلہ کما تے ہیں یو رپ اور امریکہ سے لیکر جا پا ن ، چین اور جنو بی کوریا تک سب کی تر قی کا یہی راز ہے ملا ئیشیا ، تائیوان ، سنگا پور اور انڈو نیشیا کی ترقی بھی صنعتی پیداوار کی مر ہون منت ہے وطن عزیز پا کستان میں منصو بہ بند ی کے فقدان کی وجہ سے کار خا نے چند بڑے شہروں تک محدود رہے اور صنعت کار کی حیثیت سے چند مرا عات یافتہ خاندانوں کو سامنے لا یا گیا پھر وقت گزر نے کے ساتھ صنعتوں میں بھی ابتری دیکھنے میں آئی بڑے انڈسٹریل سٹیٹ بنا کر جن سیاستدانوں اور ریٹائرڈ آفیسروں کو کار خا نوں کے پر مٹ دئیے گئے ان لو گوں نے حکو مت سے مرا عات اور بینکوں سے قر ضے لیکر کا ر خا نے بند کر دئیے قرضے معاف کر ائے پیدا وار نہیں آئی مزدوروں کو بے روز گار کیا گیا یو ں مرا عات یا فتہ طبقے نے ملک اور قوم کو شدید معا شی اور معاشرتی نقصان سے دو چار کر دیا خو ش آئند بات یہ ہے کہ موجو دہ حکومت نے ملک کے پسما ندہ صو بوں اور پسما ندہ علا قوں میں صنعتی ترقی کا جا ل بچھا نے کی منصو بہ بند ی کی ہے مہمند اکنا مک زون ، رشکئی اکنامک زون اور بو نیر ما ربل زون اس منصو بہ بندی کے چند نمو نے ہیں جہاں تک پشاور شہر کے نواحی علاقوں‘ورسک روڈ اور شبقدر کے گنجا ن جگہوں سے ما ربل کے کارخا نوں کو مہمند اکنا مک زون میں منتقل کرنے کا تعلق ہے یہ بھی خو ش آئند اقدام ہے اس اقدام کی وجہ سے ما حو لیا تی آلودگی میں کمی آئیگی اور ٹریفک کے مسا ئل بھی حل ہو نگے۔