افغا نستان سے انخلا ئ۔۔۔

خبروںکے مطا بق افغا نستان سے امریکی فو جو ں کے انخلا ءکا مجوزہ منصو بہ ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوا ہے دوحہ مذاکرات پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے اور دوحہ مذاکرات کے نتیجے میں افغا نستان کے اندر حکومت اور مخا لفین کے درمیان مذاکرات بھی التواءکا شکار ہو چکے ہیں افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا ء2016 میں منتخب ہو نے والے صدر ڈو نلڈ ٹرمپ کا انتخابی وعدہ اور سیا سی فیصلہ تھا امریکی صدر کو 20 جنوری 2021تک وائٹ ہاوس میں ہونا چاہئے تھا لیکن امریکی پارلیمنٹ میں 20جنوری سے ایک ہفتہ پہلے صدر ٹرمپ کو مواخذے کی تحریک کے ذریعے صدارت سے ہٹا نے کی قرارداد پیش کی جا چکی ہے اس قرارداد کی علا متی حیثیت یہ ہے کہ امریکی آئین میں صدر کے مواخذے کی گنجا ئش مو جو د ہے اگر پا رلیمنٹ محسوس کرے تو دنوں کی اہمیت نہیں ایک غیر متوازن شخص 24گھنٹوں کے اندر ملک کو بڑے نقصان سے دو چار کر سکتا ہے ایسے کسی نقصان سے بچنے کےلئے صدر کو اُس کے عہدے سے سبکدوش کیا جا سکتا ہے یہ امریکی جمہوریت کی خو بی اور امریکی آئین کی طاقت ہے اس مواخذے کا افغانستان کے سیا سی حا لات سے بھی تعلق ہے 9جنوری کو صدر ٹرمپ کے حامیوں کا جلو س امریکی پا رلیمنٹ پر حملہ کر کے امن و امان کی صورت حال پیدا نہ کرتا اور امریکی سیا ست میں افرا تفری کا با عث نہ بنتا تو دوحہ میں افغا ن مزاحمتی گروہ اور امریکی نمائندہ خصو صی زلمے خلیل زاد کے درمیان مذاکرات کا حتمی دور متوقع تھا اس کے بعد کا بل میں دو دنوں کے اندر انٹرا افغان مذاکرات کے ذریعے امریکی فو ج کے انخلا کوممکن بنا یا جا سکتا تھا اگر 200امریکی فو جیوں کا قافلہ بھی افغانستان سے نکل جا تا تو یہ صدر ٹرمپ کےلئے کامیابی کا ایک زینہ ہو تا اور اس کے انتخا بی وعدوں کی تکمیل کی طرف پیش رفت کا ایک نشان ہو تا مگر ایسا نہ ہو سکا۔ تاہم سچائی یہ ہے کہ افغا نستان کے حا لات کا اونٹ اُس کروٹ ہی بیٹھے گا جس کروٹ امریکہ اُس کو بٹھا نا پسند کرے گا کیونکہ اونٹ کی مہارامریکہ کے ہاتھ میں ہے ‘روس کا جہاں تک اثر و رسوخ ہے وہ بھی امریکہ کو آسان اور صاف راستہ دینے کا روا دار نہیں ہو گا دفاعی تجزیہ کاروں کی نپی تلی رائے یہ ہے کہ امریکہ نے افغا نستان میں اپنے مقا صد حا صل کر لئے ٹر مپ کو اگر 20جنوری 2021تک مہلت ملتی تب بھی افغان مسئلہ جوں کا توں رہتا تجزیہ نگاروں کا اس پر اتفاق ہے کہ افغا نستان سے امریکہ مکمل فو جی انخلا کبھی نہیں کرے گا اس رائے کے حا میوں کا خیال ہے کہ افغا نستان میں امریکی فوج اتار نے کے دو بڑے مقاصد تھے پہلا مقصد یہ تھا کہ افغانستان کو روس اور چین کے خلا ف امریکی فوجی کیمپ کی حیثیت سے ایک مضبوط دفاعی مورچہ بنا یا جائے کا بل میں امریکی سفارت خانے کی عما رت اور دوسرے مقا مات پر امریکی فوجی چھا ونیوں کی تعمیرات کا اگر جا ئزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہو تی ہے کہ عارضی قیام کےلئے آنے والی فو ج اپنی تنصیبات کو ہزاروں سالوں کےلئے نہیں بنا ئے گی اس کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ افغا ن حکومت نے امریکہ سے با ضا بطہ درخواست کی ہے کہ اپنی فو جوں کا انخلا نہ کر ے امریکی فو ج نکل گئی تو ملک کا امن تہہ و با لا ہو جائےگا اس مطا لبے کا براہ راست تعلق افغا نستان میں امریکی مداخلت کے دوسرے مقصد سے ہے امریکہ کا دوسرا مقصد یہ تھا کہ افغا نستا ن کے معدنیات کا کنٹرول اُس کے ہاتھ میں رہے عربوں کا تیل اور گیس ختم ہو نے کے بعد افغانستان کا زمرد اور بیروج کام آئے گا دیگر معدنیات کا م آ ئینگی ان معد نیات سے امریکہ ایسا ہی فائدہ اٹھا ئے گا جیسا فائدہ عر بوں کے تیل اور گیس کی دولت سے اٹھا یا گیا یہ مقصد بھی پہلے مقصد کی طرح امریکہ کے لئے بیحد اہمیت کا حا مل ہے چنا نچہ اگر افغا نستا ن سے امریکی فوجوں کے انخلا ءکا عمل التوا کا شکار ہو ا ہے تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ۔