لاک ڈاون

وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر قوم سے اپیل کی ہے کہ عالمی وبا کورونا سے بچنے کےلئے حکومت کے بتا ئے ہوئے طریقہ کار پر عمل کریں منہ اور نا ک کو ڈھا نپنے کےلئے ما سک پہنیں سما جی تعلقات میں کم از کم 6فٹ کا فا صلہ رکھیں غیر ضروری نقل و حر کت اور سفر سے گریز کریں اگر قوم نے اس طریقہ کار پر عمل کیا تو وبائی مرض کو روکنے کےلئے لا ک ڈاﺅن کی ضرورت نہیں پڑے گی پچھلے سال جنوری میں پہلی بار کورونا کی وبا آگئی تو وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو لا ک ڈاﺅن کے نقصانات سے آگا ہ کر تے ہوئے کہا تھا کہ حکو مت نے اگر لا گ ڈا ﺅن کا فیصلہ کیا تو بازار ، ٹرانسپورٹ اور کا رخانے بند ہو نے کی صورت میں دہاڑی دار مزدور اور غریب کےلئے جینا محا ل ہو گا پھر فروری اور مارچ کے مہینے میں لاک ڈاون کی نو بت آگئی حقیقت میں مزدور اور غریبوں کے چو لہے بجھ گئے حکومت نے احساس پروگرام کے تحت 12000روپے کی امداد جاری کر کے مزدور وں اور غریبوں کو ما لی سہا را دیا فلاحی اور سما جی تنظیموں نے مقدور بھر تعاون کیااس طرح معا شرے کا کمزور طبقہ بھوک افلاس اور تنگدستی سے بچ گیا نیا سال آتے ہی دنیا کے بعض حصوں میں ایک بار پھر کورونا کی دوسری لہر نے تبا ہی مچا رکھی ہے امریکہ ‘یورپ‘افریقہ اور ایشیاءکے 43مما لک میں لا ک ڈاﺅن کی کیفیت ہے بعض مما لک نے مزید سختی کر کے کرفیو نا فذ کر دیا ہے بر طا نیہ اور جر منی سمیت کئی ترقی یا فتہ مما لک نے کورونا سے بچاﺅ کےلئے غیر معمو لی اقدامات اٹھا ئے ہوئے ہیں اس دوران جو اچھی خبر آئی وہ سعودی عرب سے آئی سعودی عرب کی حکومت نے 31مارچ سے اپنے ائیرپورٹس بین لاقوامی پروازوں کےلئے کھو لنے کا اعلان کیا گویا دو مہینے پہلے سعودی عرب نے اندازہ لگا لیا کہ اپریل کا مہینہ محفوظ ہو گا اس مہینے کے بعد عالمی وبا کا کوئی خطرہ نہیں رہے گا حا لا نکہ کورونا کی پہلی لہر جب فروری 2020میں آئی تو سب سے زیا دہ سختی سعودی عرب کی حکومت نے کی تھی اور حر مین شریفین سمیت پورے ملک میں زبر دست لا ک ڈاﺅن کیا تھا سعودی عرب کے بعض شہروں میں کر فیو بھی لگا یا گیا تھا مگر اب کی بار سب سے زیا دہ نر می سعودی عرب نے دکھا ئی ہے پا کستان ان مما لک میں شامل ہے جہاں کورونا کی پہلی لہر کے دوران گنجا ئش کی حد تک لاک ڈاﺅن سے اجتنا ب کیا گیا اور جب نا گزیر طور پر لا ک ڈاﺅن کی باری آئی تو سمارٹ لا ک ڈاﺅن کی اصطلا ح وضع کی گئی سمارٹ لا ک ڈاﺅن میں کاروبار معطل نہیں ہوا جزوی طورپر بازار بند ہوئے جزوی طور پر ٹرانسپورٹ کو بند کر نا پڑا یعنی کم سے کم نقصان کے ساتھ لا ک ڈاﺅن ہوا ہم نے پہلی بار اس طرح کی صورت حال کا سامنا کیا ورنہ ہم لاک ڈاﺅن کو تا لہ بندی کا مترادف سمجھتے تھے ہمارا خیال تھا مزدور وں کی یونین کا رخا نوں کو بند کر ے تو اس کا نا م تا لہ بندی ہو گا اگر حکومت کارخانوں کو بند کرے تو لا ک ڈاﺅن ہو گا کورونا کی وباءکے دوران اندازہ ہوا کہ یہ تا لہ بندی کے سوا کچھ نہیں عام تا لہ بندی میں صرف روزگار کا زیاں ہوتا ہے یہ ایسی تا لہ بندی ہے جس میں مرض کا خوف سر پر مسلط ہو تا ہے جان کا خطرہ قلب و دماغ کو ما ﺅف کر دیتا ہے یہ ایسی تا لہ بندی ہے جسکے پا س چو مکھی لڑا ئی کے سارے گُر ہیں ایک جان نا تواں کرے تو کیا کرے وزیر اعظم عمران خان نے پچھلے سال بھی باربار اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ لا ک ڈاﺅن سے غریب طبقہ متاثر ہوتا ہے پچھلے سال سما جی اور فلاحی تنظیموں نے دل کھول کر غریبوں کی مدد کی تھی جگہ جگہ اشیا ئے خوراک تقسیم کئے جا رہے تھے گاڑیاں فوڈ پیکیچ لیکر گاﺅں گاﺅں اور گھر گھر جا کر بے اسرا لو گوں کی مدد کے سامان پہنچا رہی تھیں کویڈ 19-کی دوسری لہر میں وہ رفا ہی جذبہ دیکھنے کو نہیں ملتا مخیر احباب کا اتہ پتہ نہیں ہے مزدور وں اور غریبوں کی مدد کا وہ جو ش و خروش نظر نہیں آتا شاید اس کا تعلق وبائی مرض کےساتھ نہیں تھا اس کا تعلق لا ک ڈا ﺅن کے ساتھ تھا آج بھی لا ک ڈاﺅن ہو ا تو سما جی اور فلا حی تنظیمیں فوڈ پیکیج تقسیم کرینگی مگر لا ک ڈاﺅن کا انتظار کیوں ہو رہا ہے ؟ غریب اور مزدور مہنگائی کے ہاتھوں تکلیف میں ہے،دُکھی انسا نیت کو اب بھی ہمدردوں اور بہی خوا ہوں کی تلا ش ہے انسا نی ہمدردی لا ک ڈاﺅن کے بغیر بھی ہو سکتی ہے ۔