جو بائیڈن کی تیز پیش قدمی

 نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی اب تک سامنے آنے والی کابینہ اور اٹھائے گئے اقدامات سے لگ رہا ہے کہ انہیں خود کو درپیش مسائل کی نوعیت، مقدار اور حل کا مکمل ادراک ہے اور وہ اس کیلئے مکمل یکسو ہیں۔امریکہ کی عالمی ساکھ کی بحالی، جمہوری روایات اور آئین کی حفاظت، اندرونی انتہاپسندی کا تدارک اور رواداری کا فروغ، سفید فام بالادستی اور نسلی ومذہبی امتیاز کا خاتمہ، کرونا وائرس سے قوم کی حفاظت، معیشت کی بحالی اور تب تک متاثرہ افراد کو مستقل مالی امداد کی فراہمی، ماحولیات اور دیگر معاہدوں پر امریکی ذمہ داریوں کی ادائیگی اور امریکہ کو بیرونی دہشت گردی سے بچانا وغیرہ ان کے سامنے بڑے چیلنجز ہیں۔بائیڈن نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ہم سیاسی انتہاپسندی، سفید فام بالادستی اور اندرونی دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کریں گے اور انہیں شکست دیں گے۔ ان سے پہلے کسی بھی امریکی صدر نے سفید فام بالادستی کو خطرہ قرار نہیں دیا۔ ٹرمپ تو سفید فام عصبیت کے علمبردار بن کر سامنے آئے تھے۔ بائیڈن نے اپنے2411 الفاظ کی تقریر میں کسی بھی سابق امریکی صدر سے زیادہ انیس مرتبہ "اتحاد"، "اکٹھے" وغیرہ کے الفاظ اور سب سے زیادہ جمہوریت کا لفظ استعمال کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ زیاد تر بوڑھے، مرد، ناتجربہ کار اور سفید فام ارکان پر مشتمل تھی جبکہ جو بائیڈن نے اب تک کابینہ کیلئے نامزدگیاں کرتے وقت تجربے، تنوع، نسلی و جنسی مساوات اور درکار صلاحیتوں کو ٹرمپ اور دیگر صدور کے مقابلے میں زیادہ مدنظر رکھا ہے۔ٹرمپ کابینہ میں اوسط عمر ترسٹھ سال جبکہ بائیڈن والی میں اٹھاون سال ہے۔ ٹرمپ کابینہ میں اسی فیصد مرد تھے جبکہ بائیڈن والی میں اکیاون فیصد۔ اْس میں ستاسی فیصد سفید فام جں کہ اِس میں انچاس فیصد۔ ٹرمپ کابینہ میں انچاس فیصد ارکان تجربہ کار تھے جبکہ بائیڈن والی کابینہ میں چورانوے فیصد۔ بائیڈن کابینہ کے آدھے نامزد ارکان خواتین اور آدھے غیر سفید فام ہیں۔ اِن کی کابینہ کے سولہ سیکرٹری اور سیکرٹری کے عہدے کے برابر دس اہلکار پہلے سے کام کا تجربہ رکھتے ہیں۔ مثلاً ان کی سکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن سابق ڈپٹی سیکرٹری خارجہ تھے۔ سیکرٹری خزانہ جینیٹ یلن اس سے قبل فیڈرل ریزرو کی سربراہ تھی۔ سیکرٹری انصاف  میرک گارلینڈ جج تھے۔ سیکرٹری زراعت ٹام ویلسیک پہلے بھی یہی سیکرٹری رہے ہیں۔بائیڈن کابینہ میں کچھ لوگ پہلی بار بھی آرہے ہیں مثلاً ڈیب ہالینڈ پہلی مقامی امریکی کابینہ سیکرٹری، محترمہ یلن پہلی خاتون سیکرٹری خزانہ، جنرل ریٹائرڈ لائیڈ آسٹن پینٹگون کے پہلے افریقی نژاد سربراہ اور الیجینڈرو میورکاس تارکین وطن میں سے محکمہ اندرونی سلامتی کے پہلے سربراہ ہیں۔ سابق سیکرٹری خارجہ سینیٹر جان کیری کو ماحولیات کیلئے صدارتی ایلچی مقرر کیا گیا ہے۔ یہ ایک نیا عہدہ ہے اور یہ بائیدن انتظامیہ میں عالمی حرارت، ماحولیاتی پالیسی اور کثیرالجہتی نظام کی اہمیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ واضح رہے ٹرمپ نے امریکہ کو پیرس ماحولیاتی سمجھوتے سے نکال دیا تھا جس میں صدر بائیڈن نے امریکہ کی دوبارہ شمولیت کا انتظامی حکم جاری کردیا ہے۔ یہ شمولیت اب تیس دن میں مکمل ہوگی۔ انہوں نے عالمی ادارہ صحت سے امریکہ کو نکالنے کا ٹرمپ حکمنامہ بھی منسوخ کردیا ہے۔ یہ سب بائیڈن کی عالمی ذمہ داریوں سے آگاہی اور احساس کابین ثبوت ہیں۔امریکہ میں صدر کی جانب سے انتظامی شعبے میں 1250 سے زیادہ نامزدگیوں کیلئے سینیٹ کی تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں نہ صرف کابینہ کے سیکرٹریز بلکہ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر یا سینٹ لارنس سی ڈویلپمنٹ کارپوریشن ایڈوائزری بورڈ کے ارکان وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں۔ بائیڈن نے ان میں سے حلف اٹھانے سے پہلے ہی کسی بھی امریکی صدر سے زیادہ یعنی ساٹھ نامزدگیاں کی ہیں۔ جبکہ ٹرمپ حلف اٹھانے تک پچیس نامزدگیاں کرسکے تھے۔ اوبامہ حلف اٹھانے کے بعد پہلے سو دنوں میں 240, بش 200 جبکہ ٹرمپ محض 90 نامزدگیاں کر سکے تھے۔امریکی صدر وہائٹ ہاؤس کیلئے چیف آف سٹاف اور اپنے قومی سلامتی کے مشیر وغیرہ جیسے عہدوں پر بھی تقرریاں کرتا ہے۔ ان کیلئے سینیٹ کی تصدیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جو بائیڈن نے حلف سے پہلے تیرہ جنوری تک 180 ایسی تقرریاں کیں جبکہ ٹرمپ اس وقت تک چالیس اور حلف اٹھانے کے بعد پندرہ ہفتوں میں صرف نوے تقرریاں کرسکے تھے۔ٹرمپ نے اپنے پہلے روز ایک جبکہ صدر بائیڈن نے سترہ احکام نافذ کیے۔ انہوں نے پہلے تین دنوں میں تیس سے زیادہ انتظامی احکام اور میمورنڈم جاری کیے ہیں۔ اس تعداد تک پہنچنے کیلئے ٹرمپ نے 72 دن لیے تھے۔ یہ انتظامی احکام قوانین نہیں ہوتے لیکن امریکی صدور ان سے بڑا کام لے سکتے ہیں۔ مثلاً 1863 میں جنوب میں غلاموں کو آزادی سے نجات بھی ایک صدارتی حکم نامے سے ملی۔ اب تک ایک صدر کے سوا ہر صدر نے ان کا کم یا زیادہ استعمال کیا ہے۔ بائیڈن کے احکام میں اکثر کورونا وائرس سے نمٹنے اور ٹرمپ کے جاری شدہ احکام کو ختم کرنے کیلئے ہیں۔ آئندہ بھی شاید کورونا وائرس، عوام کو معاشی امداد اور ملازمتوں کیلئے انتظامی احکام کا زیادہ استعمال ہوگا۔جو بائیڈن نے اپنے پہلے 100 دنوں میں 100 ملین ویکسین فراہم کرنے کا ارادہ کیا ہے لیکن اس مہم میں کامیابی کا انحصار منظور شدہ ویکسین کی فراہمی، انہیں تقسیم کرنے میں مقامی حکومتوں کی کارکردگی اور ویکسین استعمال کرنے کی ہچکچاہٹ (اکتوبر 2020 میں پچیس فیصد مگر 9 جنوری 2021 تک بتیس فیصد افراد اس سے منکر ہیں)  کے خاتمے پر ہے۔ اس کیلئے وسیع آگاہی مہم کی بھی ضرورت ہوگی۔