جہاں سبزہ اور ہریالی ہوتی ہے وہاں پرندے پھڑپھڑاتے ہوئے آن پہنچتے ہیں۔پرندوں کا درختوں اور پودوں کے ساتھ ازل سے یارانہ ہے ۔قدرت کے اپنے طریقے ہیں کہ وہ اس کائنات کو کس طرح چلا رہی ہے ۔اس کائنات کا نظام ہمارے ہاتھوں میں ہوتا تو یہ سب کچھ کب کا تاخت و تاراج ہو چکا ہوتا ۔یہ موتیوں کی مالا ہم لوگوں کی کھینچا تانیوں کی وجہ سے بکھر چکی ہوتی۔اب کھیت اُگتے ہیں تو پرندے ان سبز ڈالیوں میں پیدا ہونے والی کیڑوں کو کھانے لگتے ہیں۔اگر پرندے ان کیڑے مکوڑوں کو نہ کھائیں تو یہ کیڑے فصلوں کو چٹ کر کے بربادکر دیں۔اسی لئے کسان کیڑے مار دوائیں ڈالتے ہیں او رکھیتوں کھلیانو ںمیں سپرے کرواتے ہیںتاکہ فصل کو نقصان نہ پہنچے ۔ظاہر ہے کہ جب اس دھرتی پر پرندوں کی چہکار نہ ہوگی کوئل کی کوکو نہ ہوگی پپیہا پی پی نہیں کرے گا کوا کائیں کائیں اور طوطا ٹیں ٹیں نہ کرے تو اس ماحول کا لطف غارت ہو جائے گا۔پرندے نہ ہو ں گے تو سبز لہلہاتے کھیتوں کی بالیوں میںجو کیڑے مکوڑے کلبلاتے ہیں وہ یونہی رہیں گے۔اس سے فصلیں برباد ہوںگی اور فصلوں کی بربادی کرہ¿ ارض پر بسنے والے انسانوں کی بربادی ہے چڑی مار چڑیوں کو مارتے ہیں ۔ کسی حد تک پرندوں کاشکار کرنابرانہیں مگرحد سے گذر جانا اچھا نہیں۔پھر جب ان دنوں کی ماحولیاتی آلودگی کی دھمکی بھی موجود ہو ۔جس سے زمین کے انسانوں کی زندگیاں خطرے میں ہوں اور جب اس قسم کی ایمرجنسی ہو ۔ جب موسمی حالات اور اوپن ایئر کی فضا دھواں دھار ہو کر زہر ناک بن چکی ہو اس عالم میںاس زہر کے خاتمے کےلئے پرندوںکی چہکار او رپھولوں کی مہکار بہت ضروری ہے ۔شہر میں آبادی اس قدر بڑھ گئی ہے اور شہر ی زندگی اس قدر مصنوعی پن کا شکار ہو چکی ہے کہ یہاںنادر و نایاب پرندے تو کیا عام چڑیاں بھی نیچے اترنے سے کتراتی ہیں ۔جب چیل نہیں اڑے گی اور کوے نہیں بولیں گے اور طوطے مینادانہ دنکا چگنے کبوتروں کی طرح نیچی پرواز نہیںکریںگے ۔تو ایسے ماحول میں فاختائیں کیوں آئیں گی۔کیوں یہ ماحول خوبصورت بنے گا۔اس ماحول کو ہم خود برباد کرنے پر تیار بیٹھے ہیں ۔ شہر کی زندگی میں انسانوں کے رش اور ان کی گاڑیوں کے دھو¶ں کے کارن پرندوں کےلئے کراہت ہے ۔پرندے قدرتی ماحول کو پیدا کرنے میں بہت معاون ثابت ہوتے ہیں قدرت کا اپنانظام ہے ۔انسان ہیں تو ان سے تعلق رکھنے والے دوسرے ذی رو ح چرندوں پرندوں کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔جیسے آدمی کےلئے درخت ضروری ہیں ویسے ہی انسان کےلئے پرندوں کے پروں کی پھڑپھڑاہٹ بھی خاص چیز ہے شہری ماحول میں جو پرندے آتے ہیں وہ خوراک کی تلاش میں آتے ہیں ۔مگر وافر مقدار میں نہیں آپاتے۔ کیونکہ یہ معصوم ننھا سادل رکھنے والے انسانوں کے پیدا کردہ شور اور فائرنگ کی آوازوں پٹاخوں کے چھوٹنے سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں۔ نایاب نسل کے پرندے آپ شہری ماحول میں نہیں دیکھیں گے۔شہری ماحول میں تاب کاری بہت زیادہ ہے ۔ ہم اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔مگر باہر کی سمجھ دارقومیںپرندوں کے درد کو ان کے مسئلے کو سمجھتی ہیں۔پرندوں کی زندگی کو اپنی زندگی کے لئے ضروری خیال کرتی ہیں۔انھوں نے اس مقصد کے تحت فلمیں بنائیںہیں تاکہ ہم کسی طرح سے مسئلے کو سمجھیں ریڈی ایشن سے جو جو شعاعیں نکلتی ہیں وہ پرندوں کو توچھوڑخودانسانوں کےلئے خطرناک ہیںیہ تاب کاری ایک ان دیکھی چیز ہے ۔جیسے موبائل کے سگنل نظر نہیں آتے ۔مگر ہوتے ضرور ہیں۔جس کا ثبوت یہ ہے کہ جب کمپنی کی جانب سے کبھی جلوس کی وجہ سے سگنل بلاک کر دیئے جاتے ہیں تو آپ کاموبائل جام ہو جاتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ نظر نہ آنے والی سگنل کی شعاعیں آپ کے موبائل تک پہنچ رہی ہوتی ہیں۔ اسی طرح تابکاری کی شعاعیں بھی صحت کےلئے نقصان دہ ہیں ۔یہ انسانی آبادی کو اور پرندوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔بلکہ پرندوں کا تو کیا ذکر خود ان انسانوں کو جو ٹاوروں کے نیچے رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں ان کھمبوں سے پھوٹنے والی تابکاری والی شعاعوں سے نقصان پہنچتا ہے ۔