پاکستان میں کورونا وبا سے بچاو¿ کے لئے ویکسین کی پہلی کھیپ کی آمد اور ویکسین لگانے کا عمل رواں ہفتے متوقع ہے۔ چین سے ملنے والی سائنو فارم (Sinopharm) نامی ویکسین صحت عامہ سے منسلک اَفراد (طبی اور معاون طبی عملے) کو مفت لگائی جائے گی اور اِس سلسلے میں ویکسین کو درآمد کرنے‘ محفوظ رکھنے اور لگانے کے جملہ انتظامات بھی مکمل کر لئے گئے ہیں‘ جس میں اَضلاع اور تحصیل کی سطح پر ’ویکسین مراکز‘ قائم کر دیئے گئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں صحت کے عملے اور دوسرے مرحلے میں ساٹھ سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد کو ویکسین لگے گی۔ اِس سلسلے میں ’نیشنل ڈیٹابیس اِینڈ رجسٹریشن اتھارٹی سے ساٹھ سال سے بڑی عمر کے افراد کے کوائف حاصل کر لئے گئے ہیں جبکہ تیسرے مرحلے میں اٹھارہ سال اور اس سے بڑی عمر کے افراد کو ویکسین فراہم کی جائے گی جبکہ پاکستان کے فیصلہ سازوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ’اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کو ویکسین نہیں لگائی جائے گی۔‘ کورونا ویکسین رجسٹریشن اور جملہ انتظامات کی نگرانی کے لئے ’نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر‘ آن لائن پورٹل نیشنل ایمونیزیشن مینجمنٹ سسٹم بنایا گیا ہے‘ جس کے تحت رجسٹریشن کے خواہشمند افراد اپنے کوائف درج کروا سکتے ہیں یا اپنا شناختی کارڈ نمبر 1166 پر موبائل فون مختصر پیغام (ایس ایم ایس) کے ذریعے بھیج کر بھی رجسٹریشن کروائی جا سکتی ہے۔ جس کے بعد قریبی ویکسین سنٹر کا پتہ بذریعہ ’ایس ایم ایس‘ ہی ارسال کر دیا جائے گا لیکن یہ سب اُس صورت میں ہوگا جب ویکسین وافر مقدار میں دستیاب ہو گی۔ سردست صورتحال یہ ہے کہ ویکسین موجود نہیں لیکن انتظامات مکمل ہیں جیسا کہ ویکسین لگنے کے بعد کسی شخص کو کم سے کم تیس منٹ ویکسین سنٹر کے اندر ہی رکنا پڑے گا۔ ویکسین لگنے سے پہلے اُس کے کوائف کی دو الگ الگ طریقوں سے تصدیق ہوگی جبکہ رجسٹریشن کے وقت درج کروائے گئے پتے میں تبدیلی بھی کی جا سکے گی اور ویکسین مراکز قائم کرنے کے لئے قواعدوہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ سائنوفارم ویکسین چین حکومت کے ادارے کی تیار کردہ ہے جو بنیادی طور پر 2 طرح کی ویکسینز بناتا ہے۔ ایک سائنو فارم اور دوسری سائنوویک ۔ سائنوفارم ویکسین کے مو¿ثر ہونے کی شرح 79فیصد ہے جو فائزر اور موڈرنا ویکسینز کے مقابلے کم ہے۔ کورونا ویکسین چاہے کسی بھی کمپنی کی بنی ہوئی ہو لیکن اِس کے لگانے سے نہ تو کورونا وبا لگنے کا خطرہ مکمل طور پر ٹل جاتا ہے اور نہ ہی کورونا ویکسین اِس بات کی ضمانت ہے کہ کوئی متاثرہ شخص ویکسین لگنے کے بعد کورونا جرثومے پھیلانے کا باعث نہیں بنے گا۔ ماہرین طب کے مطابق کورونا وبا کا دائمی علاج نہیں لیکن اگر معمولات زندگی میں تبدیلی لائی جائے تو بنا ویکسین لئے بھی اِس بیماری سے نہ صرف بچا جا سکتا ہے یا اِس سے شفایابی بھی حاصل کی جا سکتی ہے اور اِس میں سرفہرست تمباکو نوشی سے پرہیز‘ مرغن غذاو¿ں کے استعمال میں کمی اور ورزش کا باقاعدگی سے اہتمام شامل ہیں۔ کورونا ویکسین ایک نہیں بلکہ دو مرتبہ لینی ہوتی ہیں۔ پہلی خوراک کے اکیس دن کے بعد دوسری خوراک دی جاتی ہے۔ سائنو فارم کورونا سے بچاو¿ میں قریب 80فیصد مو¿ثر ہے لیکن یہ اُس صورت مو¿ثر ثابت ہوگی جبکہ اِس ویکسین کی دونوں خوراکیں لی جائیں۔ چین کی سرکاری دوا ساز کمپنی کی جانب سے بنائی گئی اِس ویکسین کو محفوظ رکھنے کے لئے دو سے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت درکار ہوتی ہے لہٰذا ہر ویکسین سنٹر پر ویکسین کو محفوظ رکھنے کے لئے خاص ’آئی ایل آر‘ ریفریجریٹر رکھے جائیں گے عموماً ویکسین شیشے کی چھوٹی بوتلوں جنہیں ’وائل‘ کہا جاتا ہے میں دستیاب ہوتی ہے لیکن سائنو فارم ویکسین کی ہر خوراک ایک پچکاری (سرنج) میں بھری آتی ہے‘ جسے لگانے کے بعد سرنج کو تلف کر دیا جاتا ہے تاکہ یہ دوبارہ استعمال نہ ہوسکے۔ پاکستان کو مجموعی طور پر پانچ لاکھ ویکسین مل رہی ہیں۔ جن میں سے حسب اعلان سندھ کے دس اضلاع (کراچی کے 7 اضلاع‘ جامشورو‘ حیدرآباد اور بے نظیر آباد)کو 82 ہزار 359‘ خوراکیں تین فروری تک‘ دی جائیں گی۔ اِسی طرح بلوچستان میں بھی ویکسین لگنے کا عمل فروری کے پہلے ہفتے ہی سے شروع ہوجائے گا جس کے لئے 44 ویکسین مراکز کو 10ہزار ویکسینز فراہم کی جائیں گی جنہیں پہلے طبی اور معاون طبے عملے کو لگایا جائے گا۔ اسلام آباد میں بھی تیاریاں مکمل ہیں اور ویکسین کے پاکستان پہنچتے ہی اِسے فراہم کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔ خیبرپختونخوا کی تیاری بھی مکمل ہے اور ویکسینز تین فروری سے لگنے کی توقع ہے جو یکم فروری کو پہنچ جائیں گی اِس سلسلے میں 280 ویکسین مراکز پر 16 ہزار طبی و معاون طبی عملے کو ویکسینز دی جائے گی جبکہ اِن کی تعداد چالیس ہزار سے زیادہ ہے۔ تین فروری ہی سے ویکسینز کی فراہمی کا عمل پنجاب میں بھی شروع ہو جائے گا جس کے لئے صوبے بھر میں 189ویکسین سنٹر قائم کئے گئے ہیں۔ پنجاب میں ہیلتھ ورکرز کی تعداد تین لاکھ کے قریب ہے جن میں سے پہلے مرحلے میں پچاس ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو ویکسین فراہم کی جائے گی۔ ترقی پذیر ممالک کی جانب سے پاکستان کی کل آبادی کے 20فیصد آبادی کے لئے کورونا سے بچاو¿ کی ویکسینز فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے‘ جس کی پہلی کھیپ آئندہ ماہ (مارچ دوہزاراکیس) کے پہلے ہفتے میں ملنا متوقع ہے تاہم کورونا وبا کے ممکنہ علاج بصورت ویکسینز ابھی نہیں پہنچیں لیکن تیاریاں مکمل ہیں اور اِس دورانیئے میں جبکہ ویکسینز کی پہلی کھیپ فراہم کی جائے گی صوبائی حکومتیں بھی اپنے وسائل سے ویکسینز خریدنے کے لئے کوششیں کر رہی ہیں۔ صحت کے شعبے میں کورونا وباءایسی پہلی اور آخری ایمرجنسی نہیں کہ جس سے پاکستان متاثر ہوا ہے لیکن اگر پاکستان کے فیصلہ ساز ویکسین سازی میں سرمایہ کاری کریں تو یہ زیادہ مفید و کارگر اور پائیدار حل ثابت ہوگا۔