سال 1979ءکا اسلامی انقلاب ایران میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لے کر آیا۔ انقلاب سے قبل ایران کے بادشاہ نے 1930ءمیں خواتین کے چہرہ ڈھانپنے (نقاب اوڑھنے) پر نہ صرف پابندی لگائی تھی بلکہ پولیس کو زبردستی اسکارف (حجاب) کھینچ لینے کا حکم صادر کیا تھا۔ لیکن 1980ءکے اوائل میں نئی اِسلامی حکومت نے خواتین کےلئے ضابطہ¿ لباس نافذ کیا‘ جس کے تحت ایران کی ہر خواتین کے لئے حجاب پہننا لازم قرار دیا گیایہ بات بھی اپنی جگہ قابل ذکر ہے کہ انقلاب اسلامی سے قبل خواتین پر اعلی تعلیم حاصل کرنےکی پابندی نہیں تھی لیکن انقلاب اسلامی کے بعد خواتین زیادہ بڑی تعداد میں اعلیٰ تعلیم کی طرف متوجہ ہوئیں اور ایسا ہونے کی ایک بنیادی وجہ یہ تھی کہ خواتین کو حجاب اور پردہ کر کے گھر سے نکلنے میں زیادہ اعتماد محفوظ ہونے لگا۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی اور دیہی علاقوں میں رہنے والوں کی خواتین کی تعلیم کے بارے میں سوچ میں تبدیلی پیدا ہوئی جو انقلاب اسلامی سے قبل اپنی خواتین کو گھروں سے دور تعلیم کے لئے نہیں بھیجتے تھے لیکن انقلاب اسلامی نے ایک ایسا ماحول تخلیق کیا جس نے نہ صرف خواتین کی تعلیم کی اہمیت اُجاگر کی بلکہ لوگوں کو اِس بات متوجہ بھی کیا۔ انقلاب اسلامی سے قبل ایران میں خواتین کی اکثریت مغربی طرز کے لباس پہنتی تھی‘ جن میں تنگ فٹنگ والی جینز‘ منی سکرٹس اور مختصر بازوو¿ں والی قمیضیں شامل ہوتی تھیں۔ خاندان اور دوست احباب جمعہ (تعطیل) کے روز اکھٹے ہوتے اور یوں سماجی طور پر ملنے ملانے (پکنک) ایرانی ثقافت کا ایک اہم حصہ بن گئی تھی اور یہ آمدنی کے لحاظ سے متوسط طبقات میں بھی خاصی مقبول تھی تاہم اس طرزعمل میں انقلاب ِاسلامی کے بعد کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ فرق صرف یہ آیا کہ مخلوط اجتماعات (مردوں اور عورتوں کا اکٹھے ہونا) بند ہو گیا اور مرد و خواتین آپس کے میل جول میں زیادہ احتیاط کا مظاہرہ کرنے لگے۔ انقلاب اسلامی ایران کے بعد ایران میں خواتین کی زندگیاں مشکل نہیں بلکہ آسان ہوئی ہیں اور یہ عمل خودبخود نہیں ہوا بلکہ روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے فیصلہ کیا کہ مذہب اور قومیت کی تفریق کے بغیر‘ تمام عورتیں پردہ کریں گی۔ آج کے ایران کی خاص بات یہ بھی ہے کہ وہاں مختلف نظریات کے حامل افراد امریکہ اور اسرائیل کی نفرت میں متحد ہیں اور یہ بالکل عام سی بات تھی۔ ایران میں مغربیت کی جگہ اسلامی تہذیب و ثقافت نے لے لی ہے اور دنیا کے سامنے اسلام کا ایک ایسا عملی چہرہ پیش کیا ہے جس میں بودوباش سے لیکر بول چال (رہن سہن) تک ہر عمل پر اسلامی اقدار و تہذیب کی چھاپ ہے ایران میں تمام عورتیں سیاہ چادر نہیں پہنتیں۔ کچھ ایسا چغہ پہنتی ہیں جو جسم کو سر سے پیر تک ڈھک دے اور صرف چہرے کو بے نقاب رہنے دے۔ کچھ کھلے سکارف اور کوٹ پہننے کو ترجیح دیتی ہیں۔ عوامی مقامات پر ایرانی خواتین کے لئے تیراکی کے لباس پہننا ممنوع ہیں۔ مرد اور خواتین ایک ساتھ تیراکی نہیں کرتیں انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی‘ عظمت اور سرخروئی کے بیالیس سالہ سفر میں ثمرات صرف اندرون ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیل چکے ہیں انقلاب اسلامی کو ناکام بنانے کے لئے عالمی طاقتوں کی کوششیں اقتصادی پابندیوں کے علاو¿ہ ثقافتی یلغار کی صورت میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں مغربی ٹیلی ویژن چینل فارسی زبان میں ایسے تبصرے‘ پروگرام اور فلمیں نشر کرتے ہیں‘ جن کے ذریعے ایرانی نوجوانوں کی اسلام پسندانہ سوچ کو تبدیل کیا جا سکے لیکن انقلاب اسلامی کے خلاف ہر سازش اور حربہ ناکام ثابت ہوا ہے۔