کرکٹ: موسم بہار


پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے دور کا آغاز مہمان ٹیم (جنوبی افریقہ) کا دورہ مکمل ہونے کے بعد شروع ہوگا‘ جسے ہنگامہ خیز بنانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ کورونا وبا ء کی وجہ سے ’پی ایس ایل‘ مقابلے دیکھنے والوں سے سٹیڈیم کھچا کھچ بھرے ہوئے تو نہیں ہوں گے لیکن پاکستان میں کھیلوں کے سال کے اِس بڑے ایونٹ کا شائقین کو بے صبری سے انتظار ہے جس کے مقابلے اِس مرتبہ چار کی بجائے دو شہروں (لاہور و کراچی) میں کھیلے جائیں گے اور اِنہی دو شہروں کی نمائندگی کرنے والی ٹیموں نے گزشتہ سال فائنل مقابلہ بھی کھیلا تھا۔ پی ایس ایل مقابلوں کا آغاز ستمبر 2015ء میں ہوا تھا اور تب سے اِس میں پانچ ٹیمیں حصہ لیتی تھیں جو بڑھ کر چھ (پشاور‘ اسلام آباد‘ لاہور‘ ملتان‘ کراچی اور کوئٹہ) ہو چکی ہیں اور یوں پی ایس ایل کے پھیلنے کا عمل جاری ہے‘ جو عالمی معیار کی کرکٹ مقابلوں کا ذریعہ ہے۔مجموعی طور پر کراچی کنگز کی ٹیم متوازن نظر آ رہی ہے۔ اوپننگ کا شعبہ خاصا مضبوط ہے۔ مڈل آرڈر میں پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے بہترین بیٹسمین بابر اعظم موجود ہیں البتہ ان کے ساتھ کسی دوسرے مستند بلے باز کی کمی ضرور محسوس ہوگی۔ ڈاؤن دی آرڈر عماد وسیم اور ڈین کرسچن ہوسکتے ہیں اور وکٹ کیپر چیڈوِک والٹن اور محمد نبی بھی کسی میچ کا اختتام کامیابی کی صورت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماضی پر نظر دوڑائیں تو پی ایس ایل کا دور کراچی کنگز کے لئے زیادہ حوصلہ افزا نہیں رہا۔ خاص طور پر پہلے چار سیزنز میں کنگز کی کارکردگی زیادہ اچھی نہیں تھی۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ کنگز ماضی کو بھول جائیں۔ سال 2016ء سے اب تک کراچی نے کل چوون میچ کھیلے ہیں جن میں سے تیئس میں کامیابی حاصل کی ہے اور ستائیس میں اِسے شکست ہوئی یعنی جیت کا تناسب چھیالیس اعشاریہ پندرہ رہا ہے جو لاہور قلندرز کے بعد پاکستان سپر لیگ کی کسی بھی ٹیم کے خلاف بدترین شرح ہے۔ پہلے سیزن میں تو کراچی نے اپنے نو میں سے صرف دو میچ ہی جیتے تھے اور پانچ ٹیموں میں چوتھے نمبر پر آئی تھی۔ سال 2017ء میں کراچی کنگز کی کارکردگی میں کچھ بہتری آئی اور کنگز نے دس میں سے پانچ میچ جیتے لیکن کہانی پلے آف سے آگے نہیں بڑھ پائی بلکہ پہلے چاروں سیزن میں وہ پلے آفس تک ہی محدود رہی‘ جن میں 2018ء میں بارہ میں سے پانچ اور 2019ء میں گیارہ میں سے پانچ میچ جیت پایا لیکن دوہزاربیس میں وہ بارہ میں سے چار میچ میں شکست کھانے کے باوجود چیمپیئن بن گیا۔ اگر کراچی کی مخصوص ٹیموں کے خلاف کارکردگی دیکھیں تو ملتان سلطانز کے خلاف پانچ میں سے تین میچ جیتے یعنی کہ تین چوتھائی مقابلوں میں کامیابی حاصل کی جو کسی بھی ٹیم کے خلاف اس کی بہترین کارکردگی ہے۔ روایتی حریف لاہور قلندرز کے خلاف مقابلے میں کراچی کو گیارہ میں سے سات میچوں میں کامیابی ملی ہے۔ اسلام آباد کے خلاف تیرہ میں سے صرف پانچ جبکہ پشاور کے خلاف بارہ میں سے چار اور کوئٹہ کے خلاف تو دس میں سے صرف تین میچ ہی کراچی جیت پایا ہے! یہ تجزیہ غلط نہیں ہوگا کہ پی ایس ایل کرکٹ میں ہر سیزن میں قریب ہر ٹیم کی کامیابی کے امکانات برابر ہی ہوتے ہیں کیونکہ جیت میں اہم کردار محض اچھے کھلاڑیوں کا آپسی تعاون ہی نہیں ہوتا بلکہ ڈریسنگ روم کا ماحول اور کھلاڑیوں کی ایک دوسرے سے ہم آہنگی سمیت دیگر کئی عوامل بھی اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں دنیا بھر میں کئی ایسی ٹیموں کو چیمپیئن بنتے دیکھا گیا ہے جن کے بارے میں کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ ٹیمیں بڑے مقابلے بھی جیتیں گی۔ خود پی ایس ایل کا پچھلا سیزن دیکھ لیں، آخر کس نے سوچا تھا کہ کراچی اور لاہور فائنل کھیلیں گے؟ پی ایس ایل چھٹے سیزن کے آغاز پر (بیس فروری کے روز) کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ سیریز کا پہلا مرحلہ بیس فروری سے سات مارچ تک جاری رہے گا جس کے میچ کراچی میں ہوں گے‘ جس کے بعد تمام ٹیمیں لاہور منتقل ہوں گی جہاں دس مارچ سے آخر تک میچز جبکہ بائیس مارچ کے روز فائنل مقابلہ ہوگا۔