ہیلتھ ورکرز کی کورونا ویکسی نیشن۔۔۔

خیبر پختونخوا کے آٹھ اضلاع میں قائم 17 طبی مراکز میںکووڈ19 کے خلاف فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کے عمل کےساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے اب دوسرے مرحلے میں 65 سال سے زائد عمر کے بزرگ شہریوں کی ویکیسینیشن کی رجسٹریشن کاآغاز کورونا وباءسے ہونے والی اموات کی آئے روز سامنے آنے والی تشویشناک خبروں کے تناظر میں نہ صرف ایک خوش آئندخبر ہے بلکہ توقع ہے کہ اس مرحلے کے فوراًبعد سارے شہریوں کو حفاظتی ویکسین کی فراہمی کی حوصلہ افزاءخبر بھی انشاءاللہ ہمیں تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح جلد سننے کو ملے گی۔ یاد رہے کہ صوبے میں گزشتہ سال کے آغاز ہی سے جب اس وباءنے پنجے گاڑھنے شرو ع کردیئے تھے تو عام افراد کی طرح اس کا پہلا نشانہ ہیلتھ کیئرورکرز ہی بنے تھے جن میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 32 اموات واقع ہوچکی ہیں جن میں ڈاکٹرز،نرسز، پیرا میڈیکس اور دیگر سپورٹ سٹاف شامل ہے۔حکومت نے دوست ملک چین کے تعاون سے کورونا سے بچاﺅ کی جوویکسینیشن مہم شروع کررکھی ہے اس کے تحت نہ صرف چاروں صوبوں بلکہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر میں بھی فرنٹ لائین ہیلتھ ورکرز کو حفاظتی ٹیکوں کی ابتدائی خوراک دی جارہی ہے جب کہ ویکسین کی دوسری خوراک 21 دن کے بعد دی جائے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ابتدائی طور پر 16 ہزار خوراکیں حاصل کی ہیںجنہیں کورونا کے ہیلتھ کیئر ورکرز کولگایاجائے گا جن میں ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈکس اور عملے کے دیگرمتعلقہ افراد شامل ہےں۔ حفاظتی ویکسین کی یہ خوراکیں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) سے پولیس کے سخت حفاظتی انتظامات کے تحت اسلام آباد سے پشاور کے مرکزی کولڈ سٹوریج پہنچائی گئی ہیں جنہیں ضلعی ہیلتھ افسران کے مطالبے پر متعلقہ مراکز کو فراہم کیا جائےگا۔کہاجارہا ہے کہ ہیلتھ ورکرز کےساتھ ساتھ ریسکیو 1122 کے عملے کوبھی ویکسینیشن کے ابتدائی مرحلے میں اس وبائی مرض سے بچانے کی فرنٹ لائن ورکرز کی فہرست میں شامل کرنے پر غور کیاجا رہا ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق اندراج شدہ ہیلتھ ورکرز اپنے موبائل فون پر پیغام وصول کریں گے جس کے بعد وہ ویکسینیشن کےلئے متعلقہ مرکز جائیں گے۔پشاور جہاں ہیلتھ کیئرورکرز اور عام لوگوں میں کوویڈ 19 سے ہونےوالی اموات دیگر اضلاع اور علاقوں سے زیادہ تعداد میں ریکارڈ کی گئیں ہیں یہاں روزانہ 250 ہیلتھ کیئرورکرز کو ویکسین پلانے کےلئے پانچ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔جب کہ پشاور کے علاوہ ایبٹ آباد، مانسہرہ، کوہاٹ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، نوشہرہ، مردان اور سوات سمیت آٹھ اضلاع میں ویکیسن کی فراہمی کےلئے خصوصی حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جہاں فرنٹ لائن عملے کو دو ماہ میں یہ ویکسین دی جائے گی۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حفاظتی ٹیکوں کے مراکز میں ویکسین لے جانے والی گاڑیوں کی حفاظت کے لئے این سی او سی کی واضح ہدایات اور پروٹوکولز نہ صرف موجود ہیں بلکہ ان پر پوری طرح عمل درآمد کو بھی یقینی بنایاجارہا ہے تاکہ یہ ٹیکے نامزد عملہ ہی وصول کرے اور انہیں غیرمتعلقہ لوگوں کی دستبرد سے بچایاجاسکے۔ اطلاعات کے مطابق ویکسینیشن پروگرام کو 65 اور 50 سال سے زیادہ عمر کے خطرہ والے گروپوں اور بنیادی بیماریوں میں مبتلا افرادتک توسیع دینے سے پہلے طبی عملے پر فوکس کرتے ہوئے اس پروگرام کوتمام 35 اضلاع کے 280 مراکز تک بتدریج بڑھایا جائے گا۔ واضح رہے کہ کوروناوائرس سے مرنے والے 78 فیصد افرادکاتعلق 50 سال سے ذائد عمر کے ایسے افراد سے ہے جو بعض دیگر پیچیدہ امراض کے شکار ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگ کورونا سے متاثر ہونے کے بعد بالعموم اپنی زندگی کی بازی جلد ہار جاتے ہیں اور ان کے بچنے کی شرح دیگر متاثرہ افراد کی نسبت کم ہوتی ہے۔ این سی او سی کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں اب تک 133ہیلتھ کیئرورکرز بشمول 85 ڈاکٹرز، 44 پیرامیڈکس، تین نرسیں اور ایک میڈیکل طالب علم کوویڈ 19 سے موت کے منہ میں جاچکے ہیں جن کی شرح بالترتیب 60 فیصد، 26 فیصد اور14 فیصد بنتی ہے۔این سی او سی کے مطابق ہیلتھ کیئر ورکرز میںسب سے زیادہ کورونا وائرس کے کیسز صوبہ سندھ میں اور اس کے بعددوسرے نمبرپرخیبر پختونخوا اور تیسرے نمبر پر پنجاب میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 94 فیصد ہیلتھ ورکرز اس متعدی مرض سے بازیاب ہوئے ہیں لیکن انھیں پھر بھی وائرس کا خطرہ لاحق ہے۔دریں اثناءتازہ رپورٹس کے مطابق پاکستان میں پچھلے ایک سال کے دوران کورونا وباءسے مجموعی طور پر 11ہزار 756 اموات واقع ہوچکی ہیں اور کل5لاکھ دو ہزار 582 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ،حکومتی ذرائع کے مطابق دوسری لہرچونکہ تاحال جاری ہے لہٰذا حکومت نے سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ہائی رسک کے حامل ہیلتھ کیئرورکرز کوکورونا سے بچا¶ کو یقینی بنانے کےلئے حفاظتی ٹیکے لگانے کےلئے اولین ترجیح فرنٹ لائین ہیلتھ کیئرورکرز کودینے کافیصلہ کیا ۔