اِنٹرنیٹ پر منحصر سماجی رابطہ کاری یا دیگر وسائل اِستعمال کرنے والوں کو اِس بات کا اِحساس یا دھیان نہیں رہتا کہ اُن کی ’آن لائن سرگرمیوں‘ کے کوائف محفوظ ہو رہے ہوتے ہیں اور جب اِن کوائف کو کسی ایک جگہ جمع کیا جاتا ہے تو اِس سے ملک یا معاشرے کی تصویر اُبھر کر سامنے آتی ہے کہ وہ کیا سوچتے ہیں اور اُن کے ہاں مختلف عمروں کے اَفراد (مرد و خواتین) کی ترجیحات کیا ہیں؟ کورونا وبا کے دوران (مارچ دوہزار بیس سے دسمبر دوہزار بیس) کے دوران ’گوگل (google)‘ پر تلاش کئے جانے والے موضوعات بارے تفصیلات جاری کی گئی ہیں جن میں بچوں کی تعلیم سے متعلق موضوعات ’کڈز ہوم ایکٹویٹیز‘ کی تلاش میں ڈھائی سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اِس موضوع کے تحت گھر پر بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے سرگرمیاں تلاش کی جا سکتی ہیں۔ گوگل پر تلاش کیا جانے والا دوسرا موضوع کورونا وبا سے نمٹنے کی تدابیر اور ذہنی صحت سے متعلق ہے۔ گوگل کی جانب سے کاروباری اداروں کےلئے سالانہ رپورٹ بھی جاری کی جاتی ہے جسے ’ائر اِن سرچ‘ کہا جاتا ہے تاکہ وہ انٹرنیٹ پر اپنی تشہیری مہمات کےلئے منصوبہ بندی کر سکیں۔ مذکورہ رپورٹ میں قدرے تفصیل سے آن لائن سرگرمیوں متعلق کوائف ذکر کئے جاتے ہیں۔ گوگل کی سالانہ رپورٹ میں انفرادی کی بجائے مجموعی سرچز پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ گوگل کے بقول ”کورونا وبا نے تمام طبقات کو متاثر کیا بلکہ اِن کے سوچنے سمجھنے کے انداز بھی تبدیل کئے ہیں اور ایسا بہت کچھ بدل چکا ہے جو اِس سے قبل عام تھا۔ کورونا وبا کے دوران عالمی سطح پر آن لائن عطیات دینے میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم سال 2020ءکے دوران آن لائن صارفین کی ترجیح اور تفریح طبع رہی ہے اور اُنہوں نے ایسے موضوعات کی زیادہ تلاش کی ہے جن سے اُنہیں مسرت ملے اور وہ کورونا وبا کے تناو¿ سے باہر نکل سکے۔ یہی وجہ رہی کہ کورونا وبا کے دوران یعنی سال دوہزار بیس میں سال دوہزار اُنیس کے مقابلے آن لائن کھیلوں میں پینتیس فیصد اضافہ ہوا جبکہ سال دوہزار اُنیس میں اٹھارہ کے مقابلے آن لائن گیمز کی تلاش پندرہ فیصد کم ہوئی تھی۔ گوگل کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار حکومت اور ماہرین ِتعلیم کےلئے بطور خاص توجہ طلب ہیں جنہوں نے موبائل فون‘ کمپیوٹروں اور لیپ ٹاپس کے ذریعے درس و تدریس کا عمل شروع کر رکھا ہے لیکن ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کے فروغ سے متعلق طلبا و طالبات کی رہنمائی نہیں کی۔ صرف کم خواندہ ہی نہیں بلکہ اچھے خاصے خواندہ گھرانوں میں بھی موبائل فون کے مثبت استعمال کےلئے نگرانی نہیں کی جاتی اور عمومی تصور یہی ہے کہ اگر کسی طالب علم کے ہاتھ میں موبائل فون ہے تو وہ اِس کا استعمال صرف اور صرف تدریس ہی کےلئے کر رہا ہے جبکہ صورتحال اِس سے قطعی مختلف بھی ہو سکتی ہے۔گوگل نے پانچ اہم رجحانات کا تذکرہ کیا ہے جن میں سرفہرست ’انفرادی معاملات‘ ہیں۔ سال دوہزاربیس کے دوران پاکستانی صارفین کی جانب سے ’صنفی مساوات‘ کی سرچز میں چالیس فیصد اضافہ ہوا۔ اِس کے علاوہ ذہنی صحت سے تعلق رکھنے والی معلومات کی تلاش اور ’مینٹل ہیلتھ سپورٹ‘ کی سرچز میں سو فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ لاک ڈاو¿ن کے دوران استعمال کے حوالے سے اپنی ذاتی عادتوں سے پریشان پاکستانیوں نے ماحول کے اثرات کا از سر نو جائزہ لیا۔ گوگل کے بقول دیکھنے میں آیا کہ ماحول دوست یعنی دوبارہ اِستعمال کے قابل اَشیا کی تلاش میں ایک سو اٹھائیس فیصد اضافہ ہوا اور اس کے فعال طور پر زیادہ بڑے پیمانے پر کمیونٹی سے رابطے کی خواہش میں بھی اضافہ ہوا ۔