خبر آگئی ہے کہ صو بائی حکومت کے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم نے درجہ چہارم پر دفتری اوقات میں سمار ٹ فو ن کے استعمال پر پا بندی لگا ئی ہے حکم میں ڈرائیوروں کا خا ص طور پر ذکر ہے کسی دفتری حکم کواخباری کالم کا موضوغ بنا نا عام حا لا ت میں منا سب نہیں تا ہم یہ خا ص حکم ہے اور مخصو ص حالات میں جار ی کیا گیا ہے اب تما م محکموں کو اس طرح کے احکا مات جا ری کر نے کی ضرورت ہے محکمہ صحت ، محکمہ تعمیرات ، محکمہ جنگلا ت ، محکمہ خوراک وغیرہ کو بھی ایسے ہی احکا مات کے ذریعے ماتحت ملا زمین کو کام کا پا بند بنا نا چا ہئے اگر یہ حکم چیف سیکرٹری یا وزیر اعلیٰ کے علم میں لا یا گیا تو یقینا دوسرے محکموں کو بھی اس طرح کے احکامات کا پابند کیا جائے گا پہلی نظر میں اس حکم کا خیر مقدم کرنے کے باوجود ہم اس کو مکمل نہیں سمجھتے یہ حکم اس وقت مکمل ہو گا جب دفاتر کے اندر کلر کوں اور دیگر عملے کو بھی ایسا ہی حکم دیا جا ئے گا ہر دفتر میں چار اہم ڈیسکوں پر نیٹ کی جا زت ہو نی چا ہئے تا کہ دفتری خط و کتابت میں آسا نی ہو ان کے سوا کسی کو انٹر نیٹ کے استعما ل کی اجا زت نہیں ہو نی چا ہئے دفاتر میں کلا س فور یا ڈرائیور وں کے پا س انٹر نیٹ ہو نے کا اتنا نقصان نہیں ہو تا جتنا نقصان دفتر کے دوسرے عملے کے ہاتھ مفت انٹر نیٹ آنے کا ہو تا ہے سنگا پور یا ملا ئشیا کا کوئی سیا ح کسی کا م سے پشاور یا اسلا م آباد کے کسی دفتر کا چکر لگا ئے تو اس کو یہ جا ن کر تعجب ہو گا کہ یہاں کمپیو ٹر اور سما ٹ فون فلم دیکھنے اور گا نے سننے کے کا م آتا ہے دفتر میں ائیر فو ن لگائے ہوئے لڑ کے با لے اہم کرسیوں پر بیٹھے ہیں اور اپنی دنیا میںمگن ہیں بٹگرام ، تور غر اور چترال سے سائل اپنے پنشن کی منظوری کے لئے آیا ہوا ہے چہرے پر سفید داڑھی اور کندھے پر صا فہ ہے وہ چشموں سے گھور گھور کر دیکھتا ہے اس کی فائل دفتر میں گم ہو چکی ہے متعلقہ با بو فلم دیکھ رہا ہے یا اس کے مو بائل پر فلمی گانا لگا ہوا ہے اس حوالے سے حکومت کی جا مع پالیسی آنی چاہئے جس طرح کا م کی جگہ پر خواتین کو ہرا ساں کر نے کے خلا ف قوانین اور قواعد بنائے گئے ہیں اس طرح دفتری اوقات میں سائلیں کو ہرا ساں کر نے کے خلا ف بھی کوئی حکمنامہ ہو نا چا ہئے کوئی قا نون کوئی قا عدہ ہو نا چاہئے اور اس حکم کا اطلا ق صرف صو بائی دفاتر پر نہیں بلکہ ضلعی اور میو نسپل دفاتر پر بھی ہو نا چا ہئے اگر حقیقت کی نظروں سے جا ئزہ لیا جا ئے تو معلوم ہو تا ہے کہ انٹر نیٹ اور سما رٹ مو بائل فون آج کے دور کا سب سے بڑا فتنہ ہے امریکہ‘ یورپ ‘افریقہ اور ایشیا سے آسٹریلیا تک تر قی یا فتہ اور ترقی پذیر مما لک کی ساری آبا دی اس فکر میں مبتلا ہے کہ اپنے گھر اور دفتر کو انٹر نیٹ سے کسی طرح بچا یا جا ئے ، سما رٹ فو ن سے کس طرح محفوظ کیا جا ئے اور سوشل میڈیا کی یلغا ر سے کس طرح بچ کر وقت گزارا جائے ایران ، چین اور روس نے مغربی مما لک سے آنے والی ہواوں کا رخ موڑ نے کےلئے فیس بک ، ٹو ٹیر ، یو ٹیو ب وغیرہ کے خلا ف دیوار یں کھڑی کر کے ” جامر“ لگا دیا ہے تر کی ، انڈو نیشیا اور بھارت سے ایسی خبریں آرہی ہیں کہ مختلف نا موں سے اپنا سو شل میڈیا بنا کر نئی نسل کے ہا تھ میں دیدیا ہے تا کہ نئی نسل مغرب کی ثقا فتی یلغار سے محفوظ رہے وطن عزیز پاکستان میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب حکومت نے یو ٹیوب پر پا بندی لگا ئی مگر یہ پا بندی چند مہینوں سے زیا دہ نہ چل سکی با ہر سے اتنا دباﺅ آگیا کہ پا بندی کا حکم واپس لے لیا گذشتہ سال ہماری حکومت نے بڑی سوچ بچار کے بعد پب جی نا می گیم پر پا بندی لگائی اس گیم کی وجہ سے نوجوانوں میں انتہا پسندی ، دہشت گردی اور لاقانو نیت کے ساتھ ذہنی امراض پید ا ہو تے ہیں پب جی کھیلنے والے نو جوان تعلیم سے محروم ہو تے ہیں تعمیری سر گر میوں کے قابل نہیں رہتے نہ ماں باپ کے کا م آسکتے ہیں نہ معا شرے کے کام آنے کے قابل ہوتے ہیں اور نہ اپنے آپ کو سنبھا لنے کے قا بل ہوتے ہیں پوری قوم نے پب جی پر پابندی کا خیر مقدم کیا مگر با ہر سے حکم آیا کہ یہ ہمارا کا رو بار ہے اس پر پا بند ی مت لگاﺅ حکومت نے ایک مہینہ بعد پا بندی اُٹھا لی صو بائی حکومت کے ایک محکمے کی طرف سے درجہ چہارم کے ملا زمین پر دفتری اوقات کے دوران سمارٹ فون استعمال کرنے پر پا بندی لگا کر ثا بت کیاگیا ہے کہ سو شل میڈیا دفترکےلئے مفید نہیں اب اس حکم کو دائیں بائیں اور اوپر نیچے تک پھیلا نے کی ضرورت ہے ۔