بلڈ پریشر بارے وہ باتیں جو جاننا بہت ضروری ہے

ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن سے مراد شریانوں کے خلاف بڑھتاخون کا دباؤ ہےجووقت گزرنے کےساتھ ساتھ خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتا ہےاور دل، گردو ں کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ اسٹروک کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ طبی ماہرین بلڈ پریشر کو ’’ خاموش قاتل‘‘ قرار دیتے ہیں ، جس کی وجہ اس مرض کا برسوں تک کوئی بھی علامات ظاہر نہ کرنا ہے۔

مرکز برائے تحفظ امراض اور روک تھام(سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن ) کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق،75ملین امریکی ہائی بلڈپریشر کے مرض میں مبتلا ہیں (نارمل بلڈ پریشر 80سے 120ملی میٹر مرکیوری ہونا چاہئے لیکن ہائی بلڈ پریشر یا ہائیپر ٹینشن کے دوران اس سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے)۔

ہائی بلڈ پریشر کا باعث بننے والے کئی اسباب انسان کے کنٹرول میں نہیں ہوتے جیسے عمر، خاندانی عوامل، نسل، جنس وغیرہ لیکن کچھ عوامل ایسے بھی ہیں جو انسان کے کنٹرول میں ہیں جیسے ورزش کرنا اور بہتر غذا۔ آئیے آج بات کرتے ہیں کچھ ان طریقہ کار کی جن کے ذریعےبلڈ پریشر کی سطح کو معمول پر رکھا جاسکتاہے۔
بلڈ پریشر کیسے معمول پر رکھا جائے ؟

بڑھتے وزن پر کنٹرول

اضافی وزن ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے۔ رات کو سوتے وقت زائد وزن والے افراد کی سانسیں بھی بےترتیب ہوسکتی ہیں جسے طبی اصطلاح میں سلیپ ایپنیا ( سلیپ ڈس آرڈر کی ایک قسم ) کہا جاتا ہے۔ وزن میں کمی لانا بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے والے سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔ اگر آپ بھی موٹاپے کا شکار ہیں تو وزن میں کمی کے ذریعے آپ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔

عام طور پر ہر کلو گرام وزن میں کمی کے ذریعے آپ بلڈ پریشر میں ایک ملی میٹر آف مرکیوری ایچ جی تک کمی لاسکتے ہیں۔ عورتوں اور مردوں میں یہ تناسب کم یا زیادہ ہوسکتا ہے، وزن میںکمی کے علاوہ آپ کو اپنی ویسٹ لائن پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔ مردوں کی ویسٹ لائن اگر 40انچ سے زیادہ ہوجائے تو یہ خطرے کی علامت ہے جبکہ خواتین میں اگر یہی ویسٹ لائن 35انچ سے زیادہ ہو تو ان کے لیے خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔

باقاعدگی سے ورزش

ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہفتے بھر میں 150منٹ اور دن بھر میں 30منٹ جسمانی ورزش کے لیےمختص کردیں۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے کا معمول آپ کے بلڈ پریشر کی سطح میں 5سے8 ملی میٹر آف مرکیوری ایچ جی کمی لانے کا باعث بنےگی۔ اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں تو آپ کے لیے باقاعدگی سے ورزش کرنا ضروری ہے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بلڈپریشر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کے مریض اگر باقاعدگی سے ورزش جاری رکھیں تو یہ عمل انھیں ہائپر ٹینشن سےمحفوظ رکھنے کا باعث بنتا ہے، ساتھ ہی بلڈ پریشر کی سطح معمول پر رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ وہ ایروبک ایکسرسائز جن کے ذریعے انسان بلڈ پریشر کی سطح کم کرسکتا ہے ان میں واکنگ ، جاگنگ،سائیکلنگ، سوئمنگ اور ڈانسنگ شامل ہیں۔ اسی طرح ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ہفتے میں دو دن اسٹرینتھ ٹریننگ بھی ضروری ہے جس کے لیے مریض کو معالج سے رابطہ کرنا چاہیے ۔

متوازن غذا

بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے یا بڑھانے میں غذاؤں کا کردار بے حد اہم ہے۔ ایسی غذائیں جن میں پوٹاشیم، میگنیشیم، فائبر کے ساتھ سوڈیم کی کم مقدار ہو وہ بلڈ پریشر کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ اناج (Whole grain) ، پھل، سبزیوں، لو فیٹ ڈیری مصنوعات، سیچوریٹڈ فیٹ اور کم کولیسٹرول پر مشتمل ڈائٹ پلان پر عمل کر کےانسان بلڈ پریشر کی سطح11 mm Hg تک کم کرسکتا ہے۔

اگرچہ کسی بھی انسان کے لیے اپنے کھانے پینے کی عادات کو تبدیل کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن درج ذیل نکات پر عمل کرکےآپ ایک صحت بخش ڈائٹ پلان کو اپنی زندگی کا حصہ بناسکتے ہیں۔

غذائی پلان تیار کریں: آپ جو کچھ کھاتے ہیں اسے لکھیں، چاہے وہ ہفتہ وار غذائی پلان ہی کیوں نہ ہو۔ آپ اپنے کھانے کی عادات پر روشنی ڈالیں مثلاً آپ کیا کھاتے ہیں ؟ کتنا کھاتے ہیں؟ اور کب کھاتے ہیں؟ یہ سب مانیٹر کریں ۔

پوٹاشیم بڑھانے پر غور کریں:پوٹاشیم بلڈ پریشر پر سوڈیم کی مقدار کا اثر کم کرسکتا ہے، تاہم پوٹاشیم کے حصول کے لیے ٹیبلٹ کے بجائے پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ فائدہ مند ہے۔ اپنے معالج سے پوٹاشیم لیول کےبارے میں بات کریں کہ آپ کے لیے کیا بہترین ہے اور کیا نہیں۔

بہترین خریدار بنیں: کچھ بھی خریدتے وقت محتاط رہیں یعنی کوئی بھی غذا خریدتے وقت اس کے اندر موجود غذائی اجزاء اور ان کی مقدار کا بغور مطالعہ کریں۔

بہترین غذائیں: جن غذاؤں کے ذریعے انسان بلڈ پریشر قابو میں رکھ سکتا ہے ان میں ہرے پتوں والی سبزیاں، لہسن، چقندر، گاجر اور پھلوں میںکیلا، تربوز، اسٹرابیری اور بلیو بیریز جبکہ خشک میوہ جات میں پستہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ زیتون کا تیل، بغیر بالائی والا دودھ اور دہی کا استعمال بھی مفید ہے۔

غذا میں سوڈیم کی کم مقدار

اگر آپ بلڈ پریشر کے مریض ہیں توآپ کے غذائی پلان میں سوڈیم کی معمولی سی کمی بھی دل کی صحت میں بہتری کا سبب بن سکتی ہے۔ یہی نہیں، سوڈیم کی کم مقدار کے ذریعے بلڈ پریشر کی سطح کو بھی 5 mm Hgسے 6 mm Hgتک کم کیا جاسکتا ہے۔ بلڈ پریشر پر سوڈیم کی مقدار کا اثر ہر شخص میں مختلف ہوتا ہے، عام طور پر بچوں کیلئے دن بھر میں2300ملی گرام یا اس سے بھی کم مقدار مناسب رہتی ہے جبکہ بالغ افراد کے لیے یہ مقدار 1500ملی گرام تک محدود ہے ۔

سوڈیم کی کمی کیسے ممکن بنائی جائے؟

اپنی دن بھر کی غذا میں سوڈیم کی مقدار کم کرنے کے لیے درج ذیل نکات پر غور کریں۔

٭ کسی بھی غذا کو استعمال کرنے سے قبل سوڈیم کی مقدار چیک کرنا ہرگز نہ بھولیں۔ ان مشروبات اور غذاؤں کا استعمال کریں جن میں سوڈیم کی کم مقدار پائی جاتی ہو۔

٭ پروسیسڈغذاؤں کا استعمال کم کردیں کیونکہ عام طور پر قدرتی غذاؤں کی تیاری میں سوڈیم کی مقدار کم پائی جاتی ہےجبکہ پروسیسنگ کے دوران غذاؤں میں سوڈیم شامل کیا جاتا ہے۔

٭ کھانے میں جب تک نمک شامل نہ کیا جائے ذائقہ نہیں آتا، تاہم ایک چمچ نمک میں سوڈیم کی 2300ملی گرام مقدار شامل ہوتی ہے۔ لہٰذا متبادل کے طور پر کھانے میں جڑی بوٹیوں اور مسالہ جات کا استعمال بڑھا دیں۔